یہی میرا حج ہے۔۔۔۔۔

mtahseenpk

MPA (400+ posts)

یہی میرا حج ہے۔۔۔۔۔
____________________
By: Muhammad Tahseen


پاکستان میں رواج ہے کہ صدر، وزیرِ اعظم، وزرا، بیوروکریٹس، جج، صحافی وغیرہ اپنے پورے پورے کنبوں اور ملازمین سمیت سرکاری خرچ پر حج کرنے جاتے ہیں جو کے غریب ملک کے غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہوتا ہے اس کے علاوہ بہت سارے حاجی صاحبان ایسے بھی ہوتے ہیں جو سارا سال غریبوں، یتیموں، مسکینوں کے مال ہڑپ کرتے ہیں، رشوتیں لیتے ہیں، سرکاری خزانہ لوٹتے ہیں اور پھر سال کے آخر میں اپنے خاندانوں سمیت حج پر روانہ ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب کسی چور اُچکے کو پکڑے جانے کا خوف لاحق ہوتا ہے تو اس پر بھی حرمِ پاک دیکھنے کی لگن سوار ہوجاتی ہے اور وہ کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح عمرہ کے لیے روانہ ہوجائے۔

عبداللہ بن مبارک ایک مشہور بزرگ گذرے ہیں۔ ان کی زندگی کا معمول تھا کہ ایک سال حج کرتے، دوسرے سال جہاد اور تیسرے سال تجارت، اور اس تجارت سے جو نفع حاصل ہوتا اسے ضروتمندوں میں تقسیم کردیتے۔ ایک سال جب وہ حج کے لیے تشریف لے گئے تو حج کے بعد کعبہ شریف میں ہی لیٹ گئے اور ان کی آنکھ لگ گئی۔ خواب دیکھتے ہیں کہ دو فرشتے آسمان سے اترے ہیں۔ ایک فرشتہ دوسرے سے پوچھتا ہے کہ اس سال کتنے لوگ حج پر آئے؟ دوسرا فرشتہ کہتا ہے چھ لاکھ۔ پہلا فرشتہ پوچھتا ہے کہ کتنے لوگوں کا حج قبول ہوا؟ دوسرا فرشتہ جواب دیتا ہے کسی کا بھی نہیں۔

فرشتے کی یہ بات سن کر عبداللہ بن مبارک کو بہت رنج ہوا کہ لوگ اتنی دور دور سے سفر کی مشکلات اٹھا کر حج کے لیے پہنچے لیکن کسی کا بھی حج قبول ناہوا۔ اتنے میں فرشتے نے پھر کہا دمشق کا ایک موچی ہے علی بن موفق، صرف اس کا حج قبول ہوا ہے اور اللہ تعالٰی نے اس کے وسیلے سے باقی سب لوگوں کا حج بھی قبول کرلیا ہے اور سب کی بخشش کردی ہے۔ اس کے بعد عبداللہ بن مبارک کی آنکھ کھل گئی اور فورا اپنے خواب کے بارے میں سوچا۔ دل میں خیال آیا کہ ضرور اس شخص کی زیارت کرنی چاہیے جس کی وجہ سے سارے مسلمانوں کا حج قبول ہوا ہے۔ یہ سوچ کر وہ دمشق کے لیے روانہ ہوگئے۔

دمشق پہنچ کر عبداللہ بن مبارک نے اس موچی علی بن موفق کا گھر تلاش کیا اور اس کے گھر پہنچ کردروازے پر دستک دی۔ ایک شخص باہر آیا۔ عبداللہ بن مبارک نے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے اور کیا کرتے ہو۔ اس نے کہا میرا نام علی بن موفق ہے اور میں موچی ہوں جوتیاں گانٹھتا ہوں۔ عبداللہ بن مبارک نے جب اس سے اپنا خواب بیان کیا تو اس نے پوچھا کہ آپ کون ہیں تو انھوں نے فرمایا عبداللہ بن مبارک۔ یہ سن کر اس شخص نے ایک لمبی آہ بھری اور عبداللہ بن مبارک کو اندر تشریف لانے کا کہا۔ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ کیا آپ مجھے اپنے حالات سے آگاہ کریں گے؟

وہ شخص کہنے لگا میں ایک موچی ہوں۔ مجھے حج کا بہت شوق تھا اس لیے میں تیس سال جوتیاں سی سی کر رقم جمع کرتا رہا یوں میرے پاس تین ہزار درہم جمع ہوگئے۔ اس سال میں نے حج کا ارادہ کیا۔ میری بیوی حاملہ تھی۔ ایک دن اس نے مجھ سے کہا کہ پڑوسیوں کے گھر سے گوشت کی خوشبو آرہی ہے میرے لیے کچھ گوشت مانگ لاؤ۔ میرے پڑوس میں ایک سیدزادے کا گھر تھا جو کہ ایک نیک آدمی تھے۔ میں سالن مانگنے ان کے گھر گیا تو وہ کہنے لگے سات دن سے ہمارے گھر میں فاقہ ہے اور میرے بچوں نے کچھ نہیں کھایا تھا اور وہ بالکل قریب المرگ تھے۔ اتفاق سے میں نے رستے میں ایک گدھا مرا ہوا دیکھا تو اس کا کچھ گوشت کاٹ لایا اور اس سے سالن بنایا۔ میرے بچے قریب المرگ تھے اس لیے ان کے لیے یہ گوشت حلال ہے لیکن تمہارے لیے نہیں۔


پڑوسی کی بات سنی تو میں اپنے آپ سے کہنے لگا، اے بدبخت تیرے پاس تین ہزار درھم ہیں اور تیرے پڑوسی بھوکے ہیں اور تجھے معلوم نہیں کہ تیرے پڑوسی کے بچے سات دن سے فاقے سے ہیں۔ میں اسی وقت گھر گیا اور وہ تین ہزار درھم اٹھا لایا جو میں نے تیس سال میں جوتیاں گانٹھ گانٹھ کر جمع کیے تھے کہ ایک دن میں بھی حج پر جاسکوں۔ وہ تین ہزار درہم میں نے اپنے پڑوسی کو دے دیے اور ان سے کہا کہ ان سے اپنے بال بچوں کا خرچ چلاؤ۔ یہی میرا حج ہے۔

پاکستان میں رواج ہے کہ صدر، وزیرِ اعظم، وزرا، بیوروکریٹس، جج، صحافی وغیرہ سرکاری خرچ پر حج کرنے جاتے ہیں جو کے غریب ملک کے غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہوتا ہے اس کے علاوہ بہت سارے حاجی صاحبان ایسے بھی ہوتے ہیں جو سارا سال غریبوں یتیموں، مسکینوں کے مال ہڑپ کرتے ہیں، رشوتیں لیتے ہیں، سرکاری خزانہ لوٹتے ہیں اور پھر سال کے آخر میں اپنے خاندانوں سمیت حج پر روانہ ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب کسی چور اُچکے کو پکڑے جانے کا خوف لاحق ہوتا ہے تو اس پر بھی حرمِ پاک دیکھنے کی ، لگن سوار ہوجاتی ہے اور وہ کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح عمرہ کے لیے روانہ ہوجائے۔

(محمد تحسین)



11260351_1085024161527408_7539966293380445887_n.jpg

 
Last edited by a moderator:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)

ہر مسلمان جس کےپاس حج کرنے کا خرچہ ہو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے۔ کسی کےخواب کو شرعیت پر فوقیت نہیں ہے۔
 

hesham296

MPA (400+ posts)

ہر مسلمان جس کےپاس حج کرنے کا خرچہ ہو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے۔ کسی کےخواب کو شرعیت پر فوقیت نہیں ہے۔
but helping poor is your duty. And which duty is more important you can decide if you have knowledge .
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
دل بدست آورد که حج اکبر است
یک دل از صد ہزارہا کعبه بہتر است
کسی کا دل رکهنا حج اکبر هے اور
ایک دل سو ہزار کعبه سے بہتر هے
حج فرض هے مگر اس فرض کے ادا کرنے سے پہلے بہت سے فرائض هیں جو هم بهول جاتے هیں حج رزق حلآل سے هوتا هے سرکاری رشوت یا حرام کے مال سے نهیں هوتا
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)

ہر مسلمان جس کےپاس حج کرنے کا خرچہ ہو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے۔ کسی کےخواب کو شرعیت پر فوقیت نہیں ہے۔
اسی لیے آپ وہ روحانی مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اس موچی کو مل گیا ، میرا مطلب ہے کہ آپ اس موچی کی جگہ ہوتے تو غریب ہمساے کے بھوک سے مرتے بچوں کو مردہ گدھا کھانے کیلئے چھوڑ دیتے اور خود حج کو روانہ ہو جاتے
 

mtahseenpk

MPA (400+ posts)

ہر مسلمان جس کےپاس حج کرنے کا خرچہ ہو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے۔ کسی کےخواب کو شرعیت پر فوقیت نہیں ہے۔

دوبارہ پڑھیں میں نے اس پوسٹ میں کسی کو حج کرنے سے نہیں روکا گیا۔ حرام کے پیسے سے حاصل ہونے والی استطاعت سے حج فرض نہیں ہوتا ہوگا۔ چیزوں کو تھوڑا
broader perspective main dekha karen.
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)

دوبارہ پڑھیں میں نے اس پوسٹ میں کسی کو حج کرنے سے نہیں روکا گیا۔ حرام کے پیسے سے حاصل ہونے والی استطاعت سے حج فرض نہیں ہوتا ہوگا۔ چیزوں کو تھوڑا
broader perspective main dekha karen.
صدر، وزیرِ اعظم، وزرا، بیوروکریٹس، جج، صحافی وغیرہ اپنے پورے پورے کنبوں اور ملازمین سمیت سرکاری خرچ پر صرف حج کرنے ہی نہیں جاتے۔ بلکہ حج تو سال میں ایک بار ہوتا ہے، جب کہ جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ سارا سال ہی ٹور لگاتے رہتے ہیں سرکاری خرچ پر۔پھر کیا آپ نے کبھی ان دوسرے ٹوروں پر بھی اعتراض/احتجاج کیا ہے اور تھریڈ اور فیس بک پوسٹیں بنائی ہیں؟ اگرایسا کیا ہے تو آپ واقعی قابل تحسین ہیں، اور اگر نہیں، تو آپ یقینا ان لبرل فاشسٹوں کے پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے ہیں، جن کو ہر سال حج کے زمانے میں "انسانی ہمدردی" کا درد اٹھتا ہے۔
عید قربان اور حج۔ ہشیار باش!۔
 

mtahseenpk

MPA (400+ posts)
صدر، وزیرِ اعظم، وزرا، بیوروکریٹس، جج، صحافی وغیرہ اپنے پورے پورے کنبوں اور ملازمین سمیت سرکاری خرچ پر صرف حج کرنے ہی نہیں جاتے۔ بلکہ حج تو سال میں ایک بار ہوتا ہے، جب کہ جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ سارا سال ہی ٹور لگاتے رہتے ہیں سرکاری خرچ پر۔پھر کیا آپ نے کبھی ان دوسرے ٹوروں پر بھی اعتراض/احتجاج کیا ہے اور تھریڈ اور فیس بک پوسٹیں بنائی ہیں؟ اگرایسا کیا ہے تو آپ واقعی قابل تحسین ہیں، اور اگر نہیں، تو آپ یقینا ان لبرل فاشسٹوں کے پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے ہیں، جن کو ہر سال حج کے زمانے میں "انسانی ہمدردی" کا درد اٹھتا ہے۔
عید قربان اور حج۔ ہشیار باش!۔


کیونکہ یہ حج کے دن ہیں اور چند دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ کتنے لوگ سرکاری خرچ پر حج کرنے جاتے ہیں۔ یہ پوسٹ ان کے لیے ہے جو سرکاری حرام مال پر حج کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ نہ تو اس میں کسی کو حج کرنے سے روکا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مسلمان ایسا کرسکتا ہے۔ بہت سیدھا سادھا مضمون ہے جوشاید میں سمجھا نہیں سکا آپ کو۔
آپ ایک بار میری فیس بٰک آئی ڈی کو وزٹ کریں کہ میں کیسے نام نہاد لبرل فاشسٹوں کو مقابلہ کرتا ہوں۔
 

zeshaan

Chief Minister (5k+ posts)

پاکستان میں رواج ہے کہ صدر، وزیرِ اعظم، وزرا، بیوروکریٹس، جج، صحافی وغیرہ سرکاری
خرچ پر حج کرنے جاتے ہیں جو کے غریب ملک کے غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہوتا ہے

کیا یہ حکومت سے تنخواہ نہیں لیتے کیا ٹی اے ڈیاے
اور دوسرے حوالوں سے سہولتیں لینا ان پر حرام ہیں .......


 

sabbor

MPA (400+ posts)
ایک چھوٹی سی وضاحت

بندوں کے حقوق کو الله کے حقوق پر فوقیت حاصل ہے

اس لئے حقوق کی ادائگی میں بھی پہلے بندوں کے حقوق اور اس کے بعد الله کے حقوق اگر دونوں ایک ہی وقت میں ادا کرنے پڑیں تو

پڑوسی کے حقوق بلا شبہ حقوق العباد میں سے ہے اور حج کی ادایگی حقوق الله میں سے ہے

اس لئے اس مثال کے مطابق حج کی ادایگی کو پڑوسی کے حقوق پر قربان کر دینا عین جایز تھا

اس کے علاوہ تمام حقوق الله صرف حقوق الله نہں ہوتے اور نا ہی تمام حقوق العباد صرف حقوق العباد ہوتے ہیں بلکہ دونوں طرح کے حقوق ایک دوسرے کا خوبصورت امتزاج بھی ہوتے ہیں
 
Last edited:

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)

کیونکہ یہ حج کے دن ہیں اور چند دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ کتنے لوگ سرکاری خرچ پر حج کرنے جاتے ہیں۔ یہ پوسٹ ان کے لیے ہے جو سرکاری حرام مال پر حج کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ نہ تو اس میں کسی کو حج کرنے سے روکا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مسلمان ایسا کرسکتا ہے۔ بہت سیدھا سادھا مضمون ہے جوشاید میں سمجھا نہیں سکا آپ کو۔
آپ ایک بار میری فیس بٰک آئی ڈی کو وزٹ کریں کہ میں کیسے نام نہاد لبرل فاشسٹوں کو مقابلہ کرتا ہوں۔
بہت سے سرکاری اداروں میں حج کوٹا ہوتا ہے، اور لوگوں کا نام قرعہ اندازی کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ یہ حج تنخواہ کا حصہ ہوتا ہے، اور اس طرح اگر کسی کا نام نکل آئے تو اس کے حج میں کوئی برائی نہیں۔
باقی آپ کی بات درست ہے کہ جو بھی کوئی ناجائز طریقے سے، یا حرم کی کمائی سے، یا اقرباپروری اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے حج کرے گا، تو اس کا حج کا کیا فائدہ۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ایک چھوٹی سی وضاحت

بندوں کے حقوق کو الله کے حقوق پر فوقیت حاصل ہے

اس لئے حقوق کی ادائگی میں بھی پہلے بندوں کے حقوق اور اس کے بعد الله کے حقوق اگر دونوں ایک ہی وقت میں ادا کرنے پڑیں تو

پڑوسی کے حقوق بلا شبہ حقوق العباد میں سے ہے اور حج کی ادایگی حقوق الله میں سے ہے

اس لئے اس مثال کے مطابق حج کی ادایگی کو پڑوسی کے حقوق پر قربان کر دینا عین جایز تھا

اس کے علاوہ تمام حقوق الله صرف حقوق الله نہں ہوتے اور نا ہی تمام حقوق العباد صرف حقوق العباد ہوتے ہیں بلکہ دونوں طرح کے حقوق ایک دوسرے کا خوبصورت انتتزاج بھی ہوتے ہیں
اعتدال لازمی ہے،
نہ یہ ہو ،کہ صرف حقوق العباد ادا ہو رہے ہیں، اور نہ یہ ہو کہ سارا زور حقوق اللہ پر ہے
اور حقوق العباد ہو یا حقوق اللہ، اصل چیز نیت کا اخلاص ہے۔

 

Athra

Senator (1k+ posts)
بابا بلھے شاہ نے کیا خوب فرمایا ہے .. مکے گیاں گل مکدی نا ہی پاویں سو سو جمحے پڑھ آئیے ،، گنگا گیاں گل مکدی نا ہی پاویں سو سو پنڈھ پڑھ آئیے ،،
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
بہت سے سرکاری اداروں میں حج کوٹا ہوتا ہے، اور لوگوں کا نام قرعہ اندازی کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔ یہ حج تنخواہ کا حصہ ہوتا ہے، اور اس طرح اگر کسی کا نام نکل آئے تو اس کے حج میں کوئی برائی نہیں۔
باقی آپ کی بات درست ہے کہ جو بھی کوئی ناجائز طریقے سے، یا حرم کی کمائی سے، یا اقرباپروری اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے حج کرے گا، تو اس کا حج کا کیا فائدہ۔
گستاخی معاف میرا خیال تها که قرعه اندازی اسلام میں ویسے هی حرام هے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
اور آپ کا یہ خیال کیوں کر بنا، یا کہاں سے آیا؟
پڑها هے که رسول الله نے قرعه اندازی سے منع فرمایا هے عرب هی تیروں کے زریعے قرعه اندازی کیا کرتے تهے
 

Omrkhan

Minister (2k+ posts)

کیونکہ یہ حج کے دن ہیں اور چند دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ کتنے لوگ سرکاری خرچ پر حج کرنے جاتے ہیں۔ یہ پوسٹ ان کے لیے ہے جو سرکاری حرام مال پر حج کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ نہ تو اس میں کسی کو حج کرنے سے روکا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مسلمان ایسا کرسکتا ہے۔ بہت سیدھا سادھا مضمون ہے جوشاید میں سمجھا نہیں سکا آپ کو۔
آپ ایک بار میری فیس بٰک آئی ڈی کو وزٹ کریں کہ میں کیسے نام نہاد لبرل فاشسٹوں کو مقابلہ کرتا ہوں۔

Salam
Continue with your good posts. And keep up with your Muqabla.
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
but helping poor is your duty. And which duty is more important you can decide if you have knowledge .

اسلام میں فرض عبادت کرنا ضروری ہے۔ ۔ایک عبادت دوسری کا نعم البدل نہی ہوتی ہے۔ آپ کو نماز روزہ کرنا ہے تو آپ ایسا نہیں کرسکتے ہیں کہ غریب کی مدد کردی کہ یہی میری عبادت ہے۔ حج فرض ہوگیا تو غریب کی مدد کردی کہ یہی میرا حج ہے۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)

اسی لیے آپ وہ روحانی مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اس موچی کو مل گیا ، میرا مطلب ہے کہ آپ اس موچی کی جگہ ہوتے تو غریب ہمساے کے بھوک سے مرتے بچوں کو مردہ گدھا کھانے کیلئے چھوڑ دیتے اور خود حج کو روانہ ہو جاتے


کہانی اور خوابوں پر شرعیت نہیں موقوف ہوتی ہے۔ قرآن و حدیث سے ہدایت لو، ابھی حج اور قربانی کا زمانہ ہے۔ کچھ لوگ اس طرح کی باتیں کرتے نظر آئیں گے۔ ۔ ۔ ۔
کوئی یہ نہیں کہے گا کہ ناچ رنگ کی محفل سجانے کی بجائے اس رقم سے غریب کی مدد کردو۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)

دوبارہ پڑھیں میں نے اس پوسٹ میں کسی کو حج کرنے سے نہیں روکا گیا۔ حرام کے پیسے سے حاصل ہونے والی استطاعت سے حج فرض نہیں ہوتا ہوگا۔ چیزوں کو تھوڑا
broader perspective main dekha karen.

جو حرام کما رہا ہے اس کو کہو کہ حرام ذرائع اختیار نہ کرو۔ آپ جو تحریر کریں گے، اسی پر کمنٹس ہوگا۔