یو اے ای میں ہونے والے 50 فیصد جرائم میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

10pakistanisinkjsjjdhdgulf.png

خلیجی ممالک نے پاکستانی لیبر کلاس سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مزدور کلاس کیلئے پاکستان کے بجائے افریقی ممالک کی طرف رخ کرلیا ہے، یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت اوورسیز حکام کی جانب سے سامنے آیا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزارت اوور سیز حکام کی جانب سے کمیٹی کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی، کمیٹی ارکان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں جتنا کرائم ہوا اس میں 50 فیصد پاکستانی شہری ملوث ہیں۔


حکام نے کمیٹی کو خلیجی ممالک میں پاکستانی مزدوروں سے متعلق شکایتوں کے انبار لگاتے ہوئے بتایا کہ خلیجی ممالک نے مزدوروں کیلئے اپنا رخ پاکستان کے بجائے افریقی ممالک کی طرف کرلیا ہے، یہ انتہائی تشویشناک بات ہے، ہمارے 96 فیصد افراد مشرق وسطیٰ کے ممالک جارہے ہیں، اگر 6 سے 8 لوگ بیرون ملک جاتے ہیں تو واپس آنے والوں کی تعداد 2 سے 3 لاکھ ہے،دبئی کا کہنا ہے کہ 16 لاکھ کا زبانی کوٹہ تھا جو 18 لاکھ پر پہنچ چکا ہے۔

اوورسیز حکام کے مطابق ملائیشیا میں لوگ ایک ایک سال کے کانٹریکٹ پر جاتے ہیں اور وہیں رک جاتے ہیں پھر جیل پہنچ جاتے ہیں، عراق میں ہمارے لوگ غائب ہوئے ہیں ان کی تو اصل تعداد بھی معلوم نہیں ہے، جاپان نے نسٹ کی الیکٹرکل انجینئرنگ کی پوری کلاس ہی اپنے پاس بلالی، 6 سے 8 لاکھ لوگ بارڈر کے ذریعے بیرون ملک بھیج رہے ہیں مگر پھر بھی کشتیوں میں لوگ پکڑے جاتے ہیں، یہ لوگ پاکستان کا تشخص خراب کرتے ہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی دبئی میں خواتین کی ویڈیوز بنانا شروع کردیتے ہیں، پاکستانی وی لاگرز لوگوں سے غزہ سے متعلق سوال شروع کردیتے ہیں، دبئی والے دبے الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ بھیجنے والوں کے رویے بہتر بنانے کیلئے ان کی تربیت نا کی تو مسائل پیدا ہوں گے، باہر والے لوگ ہم سے تنگ ہیں، کویت والے کہتے ہیں کہ کسی پاکستانی نرس کو کہو مریض کو اٹھا کر بٹھا دو تو وہ کہتی ہے کہ وارڈ بوائے کا کام ہے۔


حکام کے مطابق کویت والوں کی شکایت ہے کہ ایک نرس کی تنخواہ 6 مزدوروں کے برابر ہے مگر پاکستانی نرس ان کی زبان نہیں سیکھتی، 6 ماہ کویت میں رہنے والی پاکستانی نرس کہتی ہے کہ اس کو یورپ بھیجو، قطر کو اعتراض ہے کہ پاکستانی لیبر عجیب ہے ان کو ہیلمٹ پہننے کا کہو تو انکار کردیتے ہیں ، مشرق وسطیٰ کے ممالک نے لیبر کلاس کیلئے افریقہ کا رخ کرلیا ہے ، افریقی لیبر ہم سے بھی سستی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1818202888356634769
 
Last edited by a moderator:

Back
Top