
یورپی ملکوں کے فوجی اتحاد نیٹو نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کئی برسوں تک جاری رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کیونکہ روسی فوج کے یوکرین میں داخلے کو 115 روز ہوگئے ہیں۔ جنگ کے دوران یوکرین کا ایک بڑا حصہ روس کے قبضے میں ہے جب کہ بڑے شہروں پر قبضے کے لئے لڑائی جاری ہے۔
یوکرین کو روس کے خلاف ناصرف یورپی طاقتوں بلکہ امریکا، آسٹریلیا اور جاپان جیسے ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔ یہ تمام عالمی طاقتیں یوکرین کی مالی اور عسکری امداد کررہی ہیں لیکن اس کے باوجود روسی افواج کی پیش قدمی روکی نہیں جاسکی۔
یوکرین کے مطابق روسی حملے سے اس کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی مالیت تقریبا 104 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ تمام تر کوششوں کے باوجود روس پر عائد اقتصادی پابندیوں کا بھی کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑ رہا۔
موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں یوکرینی فوجیوں کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی ضروری ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ اگر یوکرین کی حمایت جاری نہ رکھی گئی تو مغرب دوسری عالمی جنگ کے بعد جارحیت کی سب سے بڑی فتح کا خطرہ مول لے گا۔ ادھر جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ یوکرین گندم کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا اہم ملک ہے، کئی ممالک غذائی ضروریات کیلئے یوکرین پر انحصار کرتے ہیں۔
اولاف شولس نے روس سے اپیل کی ہے کہ وہ ان بندرگاہوں سے یوکرینی اناج کی برآمد میں مدد فراہم کرے، جن کی اس نے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3russiaukraniewarNATO.jpg