
گلوکار علی ظفر اور ماڈل اور گلوکارہ مشیا شفیع کا معاملہ حل نہ ہوسکا،سیشن عدالت نے گلوکار علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس میں میشا شفیع کو جرح مکمل کروانے کے لیے آٹھ جنوری کو طلب کر لیا، میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت دعوی پر سماعت کےد وران میشا شفیع کو سخت سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
علی ظفر کے وکیل نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ جیمنگ سیشن کے وقت روم میں کتنے لوگ تھے۔ میشا شفیع نے کہا کمرے میں 10 سے 15 لوگ تھے۔
اس موقع پر گلوکارہ نے واضح کیا کہ مذکورہ جگہ پر ہراسانی کے واقعے کو انہوں نے خود بھی نہیں دیکھا، البتہ انہوں نے وہاں ہراسانی کو محسوس کیا۔ دوران جرح میشا شفیع نے بتایا کہ علی ظفر اس سے قبل متعدد بار ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کر چکےتھے اور وہ ان کے ہاتھوں ہراساں ہوچکی تھیں۔
دوران سماعت میشا شفیع نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ 2016 میں وہ علی ظفر سے کینیڈا میں ملی تھیں اور مذکورہ ملاقات ایک پارٹی میں ہوئی تھی، جس میں ان کے ہمراہ شوہر بھی تھی۔ مذکورہ پارٹی میں علی ظفر نے انہیں ’کمر سے پکڑا‘ اور انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی۔
جب میشاشفیع سے سوال کیا گیا کہ علی ظفر نے آپکو کتنی بارہراساں کیا تو میشاشفیع کا ہنا تھا کہ مجھے یاد نہیں کہ کتنی بار علی ظفر نے انہیں ہراساں کیا مگر اداکار مجھے متعدد بار ہراساں کر چکے ہیں۔
میشا شفیع نے جیمنگ سیشن کی تعریف کے متعلق علی ظفر کو کئے گئے اپنے میسج کو تسلیم کر لیا ساتھ ہی کہا مروت میں میسج کیا تھا ۔
علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ آپ نے جیمنگ سیشن کی تعریف میں میسج کیا جس پر میشا شفیع نے کہا کہ علی ظفر نے میری تعریف کی تھی جس پر مروت میں میسج کیا،میشا شفیع کی علی ظفر سے واٹس ایپ پر کی گئی بات کا پرنٹ عدالت میں پیش کر دیا۔
میشا شفیع نے کہا میں اس چیٹ کو کنفرم نہیں کر رہی کیوں کہ مجھے نہیں پتا کہ یہ ایڈیٹڈ ہے یا نہیں، میں نے یہ بات چیت شکریہ ادا کرنے کے لیے کی تھی،وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں،میشا شفیع نے جواب دیاجی ہاں اسکا کوئی چشم دید گواہ نہیں،حتی کہ میں بھی اس واقعہ کی چشم دید گواہ نہیں ہوں میں نے بھی اسے محسوس کیا۔
علی ظفر کے وکیل نے پوچھا کہ تالیہ مرزا نامی خاتون نے الزام لگایا کہ آپ کا مختلف ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کیساتھ غیر مناسب تعلق ہے، میشا شفیع نے جواب دیا میں نے ضروری نہیں سمجھا کہ میں ایسے الزام کا جواب دوں، میں اسکے الزام کو نہیں مانتی۔
وکیل علی ظفرنے پوچھا آپ نے تالیہ ایس مرزا کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں کی ۔ میشا شفیع نے کہا میرے پاس ہر الزام پر جواب دینے کا وقت نہیں،علی ظفر کے وکیل نے کہا میں یہ کہتا ہوں کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں،جس میں آپ کو ہراساں کیا گیا،ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کا خیال ہو علی ظفر کا ایسا کوئی خیال نہ کیا آپ کو کبھی محسوس ہوا ہے کہ علی ظفر آپ کو دوست یا کولیگ سمجھنے کے علاوہ کوئی دلچسپی ظاہر کی ہو ۔
میشا نے کہا میں یہ کہتی ہوں کہ پہلے کی بات کو چھوڑیں لیکن اس رات علی ظفر نے مجھے ہراساں کیا،علی ظفر کے وکیل کا کہنا تھا کیا یہ سچ ہے کہ آپ نے ایک پروڈکشن کمپنی کے ساتھ 7 دسمبر 2017 کو معاہدہ کیا،آپ نے بیان دیا تھا کہ آپ علی ظفر کے اسٹوڈیو میں پریکٹس نہیں کرنا چاہتی تھیں،پھر آپ اس معاہدہ پر راضی کیوں ہوئیں؟میشا شفیع کے بیان پر جرح جاری تھی جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے میشا شفیع کو آٹھ جنوری کو دوبارہ طلب کر لیا۔
اس سے قبل گلوکارہ میشا شفیع نےگلوکار علی ظفر کے ہتک عزت کے دعویٰ پر مصالحت کی خبروں کو بے بنیاد قراردے دیا تھا،کہا تھا اگر صلح کرنا ہوتی تو جرح کےلیے بیرون ملک سے نہ آتیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/alizaf-meesh11111.jpg