ہنگری کی کمپنی کے رازگر فیلڈز سے بولی کے بغیر گیس فروخت کے معاہدے پراعتراض

11oilfieldgjkdfg.png

پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ (پی او ایل) نے ہنگری کی ایک گیس پیداواری کمپنی کے کوہاٹ میں واقع رازگر فیلڈز سے ایک مقامی نجی کمپنی کو بغیر مسابقتی بولی کے گیس فروخت کرنے کے مجوزہ معاہدے پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ پی او ایل کے مطابق یہ معاہدہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے اور اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق ہنگری کی کمپنی، جو رازگر فیلڈ کی آپریٹر ہے، نے ایک مقامی نجی کمپنی کو روزانہ ساڑھے تین کروڑ مکعب فٹ گیس فروخت کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس جوائنٹ وینچر میں حکومت کی متعدد کمپنیوں کی شراکت داری ہے، جس میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، اور جی ایچ پی ایل شامل ہیں۔ ان کمپنیوں کا مشترکہ حصہ 65 فیصد ہے، جبکہ پی او ایل کے پاس 25 فیصد اور ہنگری کی کمپنی کے پاس 10 فیصد حصہ ہے۔

پی او ایل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی بھی گیس کی فروخت کے لیے مسابقتی بولی کا ہونا ضروری ہے، اور ہنگری کی کمپنی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر کسی ایک نجی کمپنی کو گیس فروخت کرے۔ ذرائع کے مطابق، ہنگری کی کمپنی پہلے بھی مامی خیل فیلڈ سے ایک مقامی کمپنی کو بغیر مسابقتی بولی کے گیس فروخت کر رہی ہے، جس کا روزانہ حجم ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب فٹ ہے۔

یہ گیس پنجاب میں نجی صارفین کو فروخت کی جا رہی ہے، اور اس کے لیے سوئی ناردرن کا ڈسٹری بیوشن سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے۔ گیس کے معاہدوں پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ایک کمپنی کے ساتھ اس قسم کا معاہدہ پیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی شراکت داری والے گیس فیلڈز سے بغیر بولی کے معاہدے قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔

ماہرین نے زور دیا کہ اس طرح کے معاہدے نہ صرف پیپرا قوانین بلکہ مسابقتی مارکیٹ کے اصولوں کے بھی خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنگری کی کمپنی، اگرچہ گیس فیلڈز کی آپریٹر ہے، لیکن اسے کسی بھی معاہدے کے لیے دیگر شراکت دار کمپنیوں کی رضامندی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا۔

پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ نے اس معاہدے کی تفصیلات پر نظرثانی اور تحقیقات کی درخواست کی ہے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ گیس کی فروخت کے معاہدے شفاف اور قانونی طور پر درست ہیں۔
 

Back
Top