Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
ہندوستان نے چانکیہ کے نظریات پر کاربند ہو کر پاکستان کو کیسے کمزورکیا؟
آج سے کوئی ڈھائی ہزار سال پہلے ہندوستان کا ایک مشہور بادشاہ گزرا ہے جسکو تاریخ چندر گپت موریا کے نام سے جانتی ہے۔ انڈیا کا مشہور فاتح اشوکا اسی کا پوتا تھا۔۔۔۔۔۔ یہ شائد ہندوستانی تاریخ کا واحد حکمران تھا جس نے مسلمانوں کی آمد سے پہلے پورے ہندوستان پر حکومت کی ۔۔۔۔۔۔
موریا کی اس کامیابی کی وجہ صرف اسکی بہادری نہیں تھی بلکہ اسکا ایک بے مثال وزیر بھی تھا جو ذہانت اور مکاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا ۔۔۔۔۔۔
تاریخ اس وزیر کو چانکیہ کے نام سے جانتی ہے ۔۔۔۔۔
چانکیہ اپنے وقت کا ایک عظیم مدبر ، سیاست دان، فلسفی اور نہایت سازشی ذہن رکھنے والا شخص تھا جو موریا کو ریاستیں زیر کرنے اور ملک چلانے کے گر سکھایا کرتا تھا ۔۔۔ چانکیہ کوٹلیہ – چانکیہ کو کوٹلیہ اسکی عادات کی وجہ سے کہا جاتا تھا کیونکے طاقت حاصل کرنے کے لئے وہ ہر قسم کی سازش ، مکاری ، جال بچھانے اور انسانی جانوں کی سیڑھی بنا کر وہ اپنے مقصد کے حصول کےلئے جائز سمجھتا تھا . چانکیہ نے ایک نہایت اعلی درجے کی کتاب بھی لکھی جس کو ارتھ شاستر کہتے ہیں اس کتاب میں معاشیات ، سیاسیات اور سماجیات وغیرہ کے اصول بیان کیے گئے ہیں ۔۔ لیکن اس کتاب کا سب سے اہم حصہ وہ ہے جہاں وہ دیگر ممالک کے ساتھ معاملات چلانے کے اصول بیان کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارتھ شاستر‘ چانکیہ اور چندرگپت موریہ ہندو نفسیات کی اصلی اور سچی تصویریں ہیں اور کوئی بھی شخص ان کے مطالعے کے بغیر ہندوستانی معاشرے اور حکمرانوں کو سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی ہندو سلطنت کو. جواہر لال نہرو بھارت کے پہلے وزیراعظم تھے‘ وہ چانکیہ کو اپنا روحانی گرو کہتے تھے ‘وہ وزیراعظم بننے سے پہلے چانکیہ کے قلمی نام سے اخبارات میں کالم بھی لکھا کرتے تھے۔
وہ وزیراعظم بنے اور بھارت کی فارن پالیسی کے تعین کا مرحلہ آیا تو نہرونے ارتھ شاستر کا ایک فقرہ لکھ کر اپنے دفترخارجہ کے حوالے کردیا‘ وہ فقرہ تھا’’ہمسایہ دشمن ہوتا ہے لیکن ہمسائے کا ہمسایہ دوست‘‘چانکیہ کا یہ فلسفہ اس دن سے بھارت کی فارن پالیسی ہے‘ آپ کے لیے شاید یہ بھی خبر ہوگی دہلی کے ’’ڈپلومیٹک انکلیو‘‘ کا نام چانکیہ پوری ہے اور مین بلیوارڈ ’’کوٹلیہ مارک‘‘ کہلاتاہے‘یہ دونوں نام بھی بھارت کی ’’فارن پالیسی‘‘ کو ظاہر کرتے ہیں‘ بھارت نے ہر دور میں ہمسائے کو اپنا دشمن اورہمسائے کے ہمسائے کو اپنا دوست سمجھا‘ آپ تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں‘ بھارت نے چین کو ہمیشہ اپنا دشمن اور روس کو دوست سمجھا۔
آپ نے اکثر ہندو کی چانکیہ پالیسی اصطلاح سنی ہوگی ۔۔۔۔ آج آپ کو مختصراً بتاتے ہیں کہ چانکیہ پالیسی ہے کیا اور کیسے آج بھی ہندو چانکیا کے اصولوں کی پیروی کرتے ہیں
چانکیہ کی اس مشہور زمانہ پالیسی کے پانچ بڑے اصول ہیں ۔۔۔۔۔۔ چانکیہ نے موریا کو بتایا تھا کہ کسی بھی ملک پر ایک دم حملہ کردینا بے وقوفی ہے اور اس میں فتح کے امکانات کم ہوتے ہیں اور نقصان کے امکانات بہت زیادہ ۔۔۔۔
حملے سے پہلے اس ملک کو اس حد تک کمزور کر دینا چاہئے کہ اس میں مزاحمت کرنے کا دم نہ رہے تب ہی حملہ کرنا مناسب رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔
نیچے چانکیہ کے وہ اصول دیئے گئے ہیں جو وہ کسی ملک کو نوالہ تر بنا دینے کے لیے استعمال کرتا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ہم مختصراً یہ بھی دیکھیں گے کہ پاکستان میں ان اصولوں کو کس طرح اپلائی کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔١ - جس ہمسائے کو ہڑپ کرنا ہو پہلے اس سے دوستی کرو تاکہ آپ کو اسکے گھر کے اندر جانے کو موقع ملے ۔۔۔۔
ہم نے دیکھا کے کسطرح انڈیا نے نواز شریف پر انویسٹمنٹ کی ، اسے کاروبار کے لالچ میں مکمل طور پر پھنسایا ، نواز شریف کی جندل سے ملاقاتوں کا چرچا آج بھی میڈیا روزانہ کرتا ہے . نواز شریف کے توسط سے پاکستان کی معیشیت کو ختم کیا . حال ہی میں مودی نے اعلان کیا تھا کے ہم پاکستان کو ٨ دنوں میں شکشت دے دیں گے . شکر ہے خدا کا کرونا وائرس نے ایک طرف انڈیا کو گھٹنوں کے بل گرایا اور پھر چین نے انڈیا کو اپنے بارڈر پر اینگیج کیا . انڈیا کے ساتھ جنگ کا خطرہ وقتی طور پر ٹلا
------------------------------------------------------------------------------------------------
٢ - جب آپ کو دشمن کے گھر میں گھسنے کا موقع مل جائے تو وہاں لوگوں کو خریدو کہ بکنے والے لوگ دنیا میں ہر جگہ اور ہر قوم میں مل جاتے ہیں ۔۔۔
پاکستان میں ٹی ٹی پی ، بی ایل اے اور جماعت لااحرار کا ثابت ہو چکا ہے کہ انڈین فنڈنگز پر چلتے ہیں وہیں انکا اصل کمانڈ اور کنٹرول ہے جو پاکستان اور افواج پاکستان پر حملہ آور ہیں ۔۔۔ اسی طرح پاکستانی میڈیا کا ایک بڑا حصہ انڈین مفادات کے لیے کام کرتاہے۔ مثلاً کچھ عرصہ پہلے عدالت میں ثابت ہو گیا کہ جیو چینل کی فنڈنگز انڈیا سے آتی ہیں جسکو افتخار چودھری نے جائز قرار دے دیا میڈیا ہمارے نظریات اور قومی شناخت پر حملہ آور ہے اور عوام اور افواج میں دوری پیدا کرنے کا کام کر رہا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ کچھ سیاسی جماعتیں اور افراد بھی مثلا عوامی نیشنل پارٹی ایک انڈین جماعت ہے جو صوبہ خیبر کو الگ کرنے کی بات کرتی ہے اور پاکستان میں ڈیم بننے نہیں دے رہی اور اسکے نتیجے میں اب پاکستان بجلی کے ایک خوفناک بحران کی زد میں ہے۔ الطاف حسین خود کو اعلانیہ را کا ایجنٹ کہتا ہے جو پاکستان کے سب سے بڑے شہر پر تیس سال حکومت کرتا رہا۔۔نواز شریف جو انڈیا سے بجلی خریدنے اوراسکے پاکستان کے پانیوں پر بنائے گئے ڈیموں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے بے تاب رہا۔ کھل بھوشن پر چپ ہے۔ فیکٹریوں سے انڈین جاسوس برآمد ہو رہے ہیں۔ حافظ سعید جیسے محب وطن کو پکڑ کر اندر کر دیا۔ کچھ سماجی تنظیمیں جیسے عاصمہ جہانگیر اور ماروی سرمد وغیرہ جو پاکستان کو بدنام کرنے ، افواج پاکستان کو بدنام کرنے کا کام کر رہی ہیں ساتھ ہی ساتھ نظریہ پاکستان اور شعائر اسلام کا مذاق اڑانے کا فریٖضہ بھی سرانجام دے رہیں ہیں اور باقاعدگی سے انڈیا کے دورے کرتی ہیں ۔۔۔ یہ سب کچھ چانکیا کے دوسرے اصول کے تحت کیا جا رہا ہے
-------------------------------------------------------------------------------------------------
۔٣ - اپنے خریدے گئے لوگوں کے ذریعے وہاں بغاوتیں اور جھگڑے پیدا کرو۔۔۔۔۔۔
ٹی ٹی پی، جماعت لالحرار اور داعش نہ صرف پاکستانی افواج کے خلاف حملے کر رہی ہیں بلکہ شیعہ سنی جنگ بھی کر وا رہیں ہیں ۔۔۔۔ انہوں نے مزاروں کو بموں سے اڑا کر دیوبندی ، بریلوی فسادات بھی کروانے کی کئی کوششیں کیں ۔۔ وزیرستان بارڈر پر موجود انڈیا کے بارہ کونسل خانے ان پر اپنا سخت کنٹرول رکھے ہوئے ہیں نفاذ شریعت کا نعرہ بھی ایک آڑ ہے جسکے تحت انکو پاکستان میں جنگ کرنے کا موقع ملتا ہے ۔۔۔۔ یہی حال بی ایل اے کا ہے جو لسانی بنیاد پر فساد برپا کیے ہوئے ہیں اور پنجابی بلوچی کا نعرہ لگا کر پاکستان کے خلاف جنگ کر رہے ہیں ۔۔۔ اب تازہ ترین پنجابی پشتون جھگڑا کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میڈیا ان جنگوں کو روکنے کے بجائے ان کو مزید ہوا دے رہا ہے کبھی حامد میر، شاہزیب خانزادہ اور نجم سیٹھی جیسے لوگوں کی باتیں غور سے سنیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب چانکیہ کے تیسرے اصول کے تحت کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٤- ہمسائے کو کھانے کے لیے ہمسائے کے ہمسائے سے دوستی کرو۔۔۔۔۔
انڈیا پاکستان کو کھانے کے لیے افغانستان، ایران اور روس وغیرہ سے دوستی کرتا رہا ہے ۔ روس سے 71ء کی جنگ میں پاکستان کے خلاف معاہدہ کیا اور ایران کے ساتھ چاہبہار پر کام کرنے کی کوشش کی۔ کھل بھوشن ایران سے ہی آتا تھا۔۔ افغانستان اس وقت انڈین چھاؤنی بن چکا ہے جہاں سے وہ پاکستان کے خلاف ایک غیر روائیتی جنگ لڑ رہا ہے۔ افغانستان پر انڈیا صرف پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے مہربان ہے وہاں اسکے پاک افغان بارڈر پر جگہ جگہ بے شمار کونسل خانے کام کر رہے ہیں اسلئے نہیں کہ وہاں سے بہت سے لوگ انڈیا کا ویزا لگوانا چاہتے ہیں بلکہ وہ " را " کے دفاتر ہیں جہاں سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے وغیرہ کو کنٹرول کیا جاتا ہے ساتھ ہی انڈیا دریائے کابل پر بند باندھ کر صوبہ کے پی کے کو پانی سے محروم کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ چانکیہ کا چوتھا اصول ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
--------------------------------------------------------------------------------
٥- بغاوتوں ، اندرونی خانہ جنگیوں اور اختلافات کی وجہ سے جب وہ ملک کافی کمزور ہو جائے تب اس پر پوری طاقت سے حملہ کر دینا چاہئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین جس کے تحت انڈیا کی 80 فیصد فوج جنکی تعداد 9 لاکھ سے زائد بنتی ہے سندھ کے قریب اپنی ڈپلوئمنٹس کررہی ہیں اور سڑکوں اور اسلحہ خانوں ، پلوں اور بنکروں وغیرہ کی تعمیر تیزی سے جاری ہے ۔۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اپنی ضرورت سے بہت زیادہ بڑی نیوی فوج بنا رہی ہیں اور ٹی ٹی پی کے ذریعے پاکستان نیوی کے آبدوزوں اور نگرانی کرنے والے جہازوں پر کئی موثر حملے کر کے پاکستانی نیوی کی نگرانی کرنے کی صلاحیت کو کم از کم 80 فیصد ختم کر چکی ہے تاکہ انڈیا کی جب باقاعدہ افواج سندھ سے داخل ہوں تو انکی نیوی فوری طور پر گوادر کو فتح کرکے اپنی باقاعدہ فوج سے مل سکے اور یوں پاکستان کو دو ٹکڑے کیا جا سکے ۔۔۔۔۔۔ ( اسی لیے یہ دو ہفتوں مین پاکستان کو دو ٹکڑے کر دینے کے دعوے کرتے ہیں )۔۔۔اپنی فوجی برتری کو مستحکم کرنے کے لیے جنگ سے ذرا پہلے انڈیا دہشت گردوں کے حملے صوبہ خیبر میں تیز کروادے گا تاکہ پاکستان کی وہاں پھنسی دو لاکھ فوج کو سندھ کی طرف آنے کا موقع نہ مل سکے اسطرح انڈیا کی 9 لاکھ فوج سے لڑنے کے لیے ہماری صرف دو لاکھ فوج ہی دستیاب ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ چانکیہ کا آخری اصول ہے مکمل فتح کے لیے اور اس پر بھر پور کام جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
----------------------------------------------------------------------------
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ چانکیہ اپنے مر جانے کے ڈھائی ہزار سال بعد بھی ہمیں تکلیف دے رہا ہے ۔۔۔ بنگلہ دیش کو توڑ کر الگ کرلینا چانکیہ ہی کی ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔۔۔۔۔۔
انڈیا ہمارا دشمن تھا ، ہے اور رہے گا ۔۔۔۔ وہ ہمیں ختم کرنے کے لیے سب کچھ کرے گا ۔۔۔ اسکی کامیابی کا انحصار اس پر ہے کہ ہم غافل ہیں یا جاگ رہے ہیں ۔۔۔۔ انڈیا کی یہ ساری چالیں ناکام ہو سکتی ہیں اگر ہم انکو اچھی طرح سمجھ لیں اور متحد ہوجائیں اور اپنی شناخت اور اپنے نظریات پر ڈٹ جائیں ۔۔۔۔۔۔۔!!!
کسی دشمن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو اس کے دشمنوں کو اپنا دوست بنالیں۔ وہ نفسیاتی طورپر ختم ہوجائے گا۔ ریاست کے ہمسائے ہمیشہ آپ کے دشمن ہوتے ہیں۔ ان کو دوست بنانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ وہ کبھی آپ کے دوست نہیں بن سکیں گے۔ہمسایوں پر توجہ دینی چاہیے۔ ان کو دوست بنائیں، آپ کا ہمسایہ دشمن نفسیاتی اور ذہنی طورپر تباہ ہوجائے گا۔ چانکیہ کی تعلیمات میں وعدہ خلافی، جھوٹ، مکروفریب اور دھوکا دہی سے کام لے کر اپنے مخالف کو زیر کرنا بے حد ضروری ہے۔ ان جیسے درجنوں ’’سنہری اُصول‘‘ تھے جن پر چندر گپت موریہ نے پوری زندگی عملدرآمد کیا اور نتیجے میں وہ ہندوستان کے ایک وسیع علاقے پر حکومت کرتارہا۔
چانکیہ کے فلسفے سے اتفاق کرتے ہوئے بعد کے بھی کئی حکمران اس پر عمل کرتے آرہے ہیں بلکہ اب تو ان کے فلسفے کو عالمی شہرت مل چکی ہے۔ ہٹلر کی طرح اس کا بھی کہنا تھا: جھوٹ اتنا بولو کہ لوگ یقین کرنے لگیں۔ شاید انہیں فلسفوں کو مشعلِ راہ مان کر ہمارے حکمران بھی اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ بعض اوقات خود بھی شرما جاتے ہیں اور قوم سے معذرت کرنا پڑتی ہے۔ شریف خاندان روزانہ جھوٹ بولتا ہے اور میڈیا کا ایک حصہ انہیں ماضی کے حوالہ دے کر روزانہ ذلیل کرتا ہے
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/5jdsvYmK/Chankia.jpg
Last edited: