گوہر اعجاز کا ہزاروں میگا واٹ بجلی کے پیسے عوام سے لیے جانے کا انکشاف

1734326415745.png


سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ عوام سے 31 ہزار میگا واٹ بجلی کے اضافی پیسے وصول کیے جا رہے ہیں۔ گوہر اعجاز نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت 43 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، جبکہ گزشتہ سال صرف 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہوئی۔ اس اضافی بجلی کے بدلے عوام سے اضافی پیسے وصول کیے جا رہے ہیں۔

گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار چلانا نہیں بلکہ معاشی بحران کا حل نکالنا، صنعتوں کو بچانا اور غریب عوام کو مہنگی بجلی کے بوجھ سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کی اصل وجہ غلط معاہدے ہیں۔ گوہر اعجاز نے مزید بتایا کہ آئی پی پیز (انڈپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے بند ہونے سے تقریباً 6 ہزار ارب روپے کی بچت ہوئی، اور یہ وہ رقم تھی جو حکومت ہر سال ایک لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے کی شکل میں بند پلانٹس کو دے رہی تھی۔


انہوں نے کہا کہ اب جو آئی پی پیز کام کر رہے ہیں، ان سے کہا گیا ہے کہ جو بجلی وہ پیدا کریں گے، اس کے پیسے انہیں ملیں گے۔ گوہر اعجاز نے یہ بھی کہا کہ ہمارے لیے کوئلے کے پلانٹس ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں کیونکہ یہ پلانٹس صرف 10 فیصد بجلی پیدا کرتے ہیں۔ کچھ آئی پی پیز کو 32، 32 سو کروڑ روپے دیے گئے، مگر وہ پلانٹس بالکل نہیں چل رہے تھے۔


سابق نگراں وزیر نے وزیر خزانہ کے بیان پر بھی تنقید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نقصانات کی سبسڈی صارفین سے وصول کی جائے گی۔ گوہر اعجاز کے مطابق، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بجلی پیدا نہیں ہو رہی، اس کے پیسے بھی عوام سے لیے جائیں گے۔


گوہر اعجاز نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کی جو 86 فیصد بجلی نیوکلیئر انرجی سے آ رہی ہے، اس کے باوجود حکومت صارفین سے مزید 100 ارب روپے وصول کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور انہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں لگتی۔


اس موقع پر سابق چیئرمین اپٹما آصف انعام نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی صنعتیں اس لیے متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ سارا بجلی کا بوجھ انرجی سیکٹر پر آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوداموں سے گندم یا تیل کی چوری ایک ہی مسئلہ ہے اور اسے اسی طرح سختی سے نمٹنا چاہیے جیسے گندم چوری کے کیسز پر کارروائی کی جاتی ہے۔


اس بحث نے پاکستان کے توانائی بحران، معاہدوں کی پیچیدگیوں اور عوام پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو مزید اجاگر کیا ہے۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اور وہ سارا پیسہ جو بھی ناجائز اور حرام خوری کا غریب عوام سے وصول کیا جارہا ہے اور بجلی مہنگی کرکے غریب طبقے کو کو مزید پیسا جا رہا ہے ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے وہ تین چار حرام زادے چور فراڈئے خنزیری نسل کے حرام زادے کتے خاندانوں میں ہی بانٹا جارہا ہے اور اب تک کئی ہزار ارب بانٹا جا چکا ہے اور عوام دیکھ لے بجلی کمپنیوں کے مالکان کا نام دیکھ لیں کون کون حرام زادے سور کے بچے حرام کے نطفے گشتی کے بچے چور فراڈئے منی لانڈر اور نو دولتئے ہیں
ان حرام زادوں گشتئ زادوں نطفہ حراموں کے نام سے ہی اس ساری لوٹ مار کا راز فاش ہوجاتا ہے
 

Back
Top