
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تقریبا 41 قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے انتخابی مواد میں ترامیم کردی ہیں جس سے ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف خبررساں ادارے ڈان نیوز نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے اور بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی آفیشل گوگل ڈرائیو پر محفوظ کردہ فارم 45 میں کچھ ترامیم کرکے ان کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے، فارم 45 میں کیا ترامیم کی گئیں اس حوالے سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں مگر الیکشن کے کئی ماہ بعد فارم 45 کو اپ ڈیٹ کرنے کی منطق نے کئی اہم سوالات اٹھادیئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انتخابی مواد میں یہ تبدیلی بظاہر الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر کچھ حلقوں کے فارم دستیاب نا ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد کی گئی، تاہم الیکشن کمیشن پہلے ہی اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرچکا تھا، تاہم چھان بین کے بعد انکشاف ہوا کہ 3 جولائی تک لاہور کے 14 صوبائی حلقوں کے فارم 45 ویب سائٹ پر موجود نہیں تھے اور ان کی جگہ فارم 46 اپلوڈ کیے گئے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1810159741248680121
اسی تاریخ تک لاہور کے حلقہ این اے 125 کے تقریبا 50 سے زائد فارم 45 بھی غائب تھے، 3 جولائی کو یہ خبر سامنے آنے کے بعد 4 اور 5 جولائی کو الیکشن کمیشن نے این اے 125 اور لاہور کے 14 صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے بقیہ فارمز اپلوڈ کرنا شروع کردیئے۔
https://twitter.com/x/status/1810240483848761638
الیکشن کمیشن نے صرف لاہور کی نشستوں کے مواد میں ہی تبدیلی نہیں کی بلکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دیگر 26 قومی اسمبلی کے ڈیٹا اور فارم 45 کو اپ ڈیٹ کیا، پنجاب کے جن حلقوں کو تبدیل کیا گیا ان میں این اے 99، این اے 101، این اے 103، این اے 104 شامل ہیں، ان حلقوں میں ن لیگی امیدواروں کو پی ٹی آئی کے حامی امیدواروں نے شکست دی تھی۔
اس کے علاوہ لاہور کے حلقہ این اے 118، این اے 121، اوکاڑہ کے حلقہ این اے 136، این اے 138، این اے 183 تونسہ کے انتخابی مواد میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔
انتخابی مواد میں اس قسم کی تبدیلیوں کے سامنے آنے کے بعد انتخابی نتائج کے حوالے سے ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے اس حوالےسے کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3ecppfrormmchange.png