zain10
Senator (1k+ posts)
آج سلمان تاثیر کو قتل ہوئے پورے دس سال ہوگئے۔ ان دس سالوں کا ایمانداری سے مشاہدہ اور تجزیہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ سلمان تاثیر جن خدشات کا اظہار بلکہ برملا اظہار کرتے ہوئے قتل ہوئے، وہ خدشات نہ صرف درست تھے بلکہ ان دس برسوں میں اور بھی زیادہ سنگین صورت اختیار کر چکے۔ توہین گستاخی کے الزام لگا کر بیگناہ انسانوں سے زندہ رہنے کا حق چھینے والے ہجوم پرستوں کے غول در غول پورے ملک میں پھیل چکے ہیں۔ مثالیں لاتعداد ہیں، بات واضح کرنے کیلئے ڈیڑھ دو ماہ قبل خوشاب میں رونما ہونے والے واقعے کی مثال دوں گا جب سیکیورٹی گارڈ نے اپنے ہی بینک کے مینیجر کو گستاخ قرار دیکر قتل کردیا تھا اور پھر ہجوم کے ہمراہ نعرے لگاتا ہوا فاتحانہ انداز میں سڑکوں پر دندناتا نظر آیا تھا۔ بعد ازاں معلوم ہوا تھا کہ مقتول اہلیحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتا تھا اور اسے گستاخی کا جھوٹا الزام لگا کر قتل کیا گیا۔
۔
سلمان تاثیر کو قتل ہوئے دس سال گزر چکے۔ سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری کے جنازے میں لاکھوں افراد شرکت ہوئے تھے۔ ان سب کا ماننا تھا کہ جنازے فیصلہ کرتے ہیں۔ سلمان تاثیر کا جنازہ پڑھانے کیلئے کوئی تیار نہ تھا، چند باہمت لوگوں نے سلمان تاثیر کے جنازے اور تدفین کا بندوبست کیا تھا۔ ممتاز قادری کا مزار تعمیر کیا گیا، اسے عاشق رسول ص قرار دیا گیا۔ سلمان تاثیر کی قبر کے کتبے پر بھی درود شریف کنندہ کروایا گیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں کے جنازوں نے کیا فیصلہ کیا لیکن میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ وقت نے سلمان تاثیر کے خدشات کو درست ثابت کیا۔ سلمان تاثیر نے یہ بھی ثابت کیا جنازے نہیں بلکہ افکار و نظریات فیصلے کرتے ہیں۔
میں یا آپ یا کوئی بھی، ہزار بار سلمان تاثیر کو گستاخ قرار دیتا رہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ دس سال پہلے اس نے جس نے خطرے کی نشاندہی کی، آج وہ ہجوم پرستوں کی صورت پورے ملک میں پھیل چکا ہے، خوشاب کے سیکیورٹی گارڈ کی طرح۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2016/07/57935c08e429c.jpg