
کینیڈا میں ایک ریلوے اسٹیشن پر مسلمان نوجوان کو نماز پڑھنے سے روکنا پولیس اہلکار کو مہنگا پڑگیا، انتظامیہ نے پولیس اہلکار کو معطل کردیا۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے "عرب نیوز" کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں کچھ روز قبل یہ واقعہ پیش آیا جس میں احمد نامی مسلمان نوجوان اوٹاوا کے ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کے ایک خالی ہال میں نماز کی ادائیگی کیلئے کھڑا ہوا، تاہم ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار نے احمد کو نماز کی ادائیگی سے منع کیا۔
پولیس اہلکار نے نماز پڑھنے کے بعد اپنی نشست پر واپس آنے پر احمد سے کہا کہ"آپ یہاں نماز ادا نہیں کرسکتے، باہر جاکر نماز پڑھیں، آپ کی وجہ سے دیگر مسافر پریشان ہورہے ہیں، اگلی بار باہر جاکر نماز اداکیجئے گا، ہم نہیں چاہتے کہ آپ یہاں نماز ادا کریں"۔
احمد نے گارڈ کی اس حرکت پر جواب دیا کہ "کون پریشان ہورہا ہے؟ میں اس حال کے آخر تک گیا ہوں مگر کسی نے مجھے کچھ نہیں کہا،میں باہر سردی میں نماز پڑھوں جبکہ میں اندر موجود ہوں؟ میں آپ کے خلاف آپ کے ادارے سے شکایت کروں گا"۔
گارڈ اور احمد کے درمیان یہ ساری گفتگو ساتھ موجود ایک نوجوان نے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلی جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، ریل کمپنی نے اس سارے واقعہ پر احمد سے معذرت کرتے ہوئے اپنے گارڈ کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے اور ساتھ ہی تحقیقات کا اعلان بھی کیا۔
ریلوے اسٹیشن اور نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلم کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں واقعہ کو افسوسناک قراردیا گیا اور کہا گیا کہ واقعہ نے احمد نامی شخص کو بہت پریشان کردیا، احمد کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی گارڈ کی وجہ سے مجھے شرمندگی اٹھانا پڑی، کیا کینیڈا میں ایسا ہوتا ہے؟ کیا اس ملک کا سرمایہ یہ ہے؟
واقعہ میں ملوث سیکیورٹی گارڈ نے اپنی غلطی پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے ہر کسی کو آزادی مذہب کا حق حاصل ہو، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے گارڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورا س کی حرکت کو اسلاموفوبیا قرار دیتے ہوئے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nokriahasa.jpg