
اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کی طرف سے کینیا وپاکستانی حکام سے شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ کینیا کی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں ذمہ دار انصاف کے کٹہرے میں لائے جا سکیں۔
معروف ملکی جریدے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ آئرین خان نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کو 2 سال گزر چکے ہیں اور کینیا کی ہائیکورٹ بھی کئی ماہ پہلے اس حوالے سے تاریخی فیصلہ سنا چکی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1839567113792667887
آئرین خان نے کہا کہ عدالت نے ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کے پولیس کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا۔ کینیا میں ارشد شریف کے قتل میں ملوث کوئی پولیس افسر اب تک گرفتار نہیں ہو سکا اور نہ ہی استغاثہ کی طرف سے ان پر کوئی فردجرم عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کینیا کی ہائیکورٹ کے فیصلہ کے باوجود اس بات پر گہری تشویش ہے کہ کینیا کے حکام یا پاکستانی حکومت نے معاملے کی تحقیقات مکمل کرنے میں پیشرفت نہیں کی۔ کینیا کی ہائیکورٹ کا فیصلہ اہم ترین کامیابی تھی تاہم اس کا تعین فیصلے کے اثرات سے کیا جا سکے گا جب دونوں حکومتیں ارشد شریف کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گی۔
یاد رہے کہ کینیا کی ہائیکورٹ نے 8 جولائی 2024ء کو ارشدشریف قتل کیس میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسے غیرآئینی وغیرقانونی قرار دیتے ہوئے کینیا کی حکومت کو ارشد شریف کے اہل خانہ کو تقریباً 2 کروڑ 17 لاکھ روپے (1 کروڑ شیلنگز) ادا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اکتوبر 2023ء میں کینیا اور پاکستانی حکام سے اقوام متحدہ کے ماہرین نے ارشد شریف کے قتل اور جلاوطنی کے اسباب کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
آئرین خان کے مطابق ارشد شریف اور ان کے لواحقین کیلئے انصاف حاصل کرنا تب تک ممکن نہیں جب تک ان کے قتل کے پیچھے چھپے محرکات کو مکمل طور پر واضح نہیں ہو جاتے اور ملوث کرداروں کو شناخت کر کے سزا نہیں دی جاتی۔ پاکستان اور کینیا کی حکومت کو چاہیے کہ وہ ارشد شریف کے قتل میں شریک تمام لوگوں کا احتساب یقینی بنائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے کردار ادا کرے تاکہ صحافیوں کے قتل کیخلاف جنگ میں اسے تاریخی ریفرنس بنا جا سکے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4UNarshahdshajdjd.png