کیس قابل سماعت نہ ہونے پر نوازشریف کو ریلیف پرسوالات اٹھنے لگے

aso111hh1.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی گرفتاری سے روکنے کے حکم کی تمام ذمہ داری نیب پر ڈال دی اور کہا کہ درخواست قابل سماعت نہیں لیکن پھر بھی نوازشریف کو ریلیف دے رہےہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی پر گرفتاری سے روکنے کا حکم نیب کے بیان پر دیا نیب نے واضح طور پر کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی پر وہ گرفتاری نہیں چاہتے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں لیکن پھر بھی ہم نیب کی رضامندی کی وجہ سے ریلیف دے رہےہیں۔

فیصلے کا سب سے دلچسپ پیرا یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے نوازشریف کو 74 سال کی عمر ہونیکی وجہ سے ریلیف دیا ہے کیونکہ نوازشریف کی صحت ٹھیک نہٰیں رہتی جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ عطا تارڑ کی پاور آف اٹارنی سے فائل کی گئی درخواستیں قابل سماعت نہیں لیکن پھر بھی ریلیف دے رہے ہیں۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ نواز شریف کو ملنے والا ریلیف اب کسی کو نہیں ملے گا، ایک بار ریلیف دے کر مستقبل میں ایسے ریلیف کا راستہ بھی بند کر دیا۔ اگر کوئی اٹارنی مقرر کر کے درخواستیں دائر کرے گا تو وہ ناقابل سماعت ہوں گی۔ لیکن نواز شریف کو ناقابل سماعت درخواست پر جو من چاہا مل گیا۔

علی اعجاز بٹر نے ردعمل دیا کہ مطلب جو ریلیف بادشاہ سلامت منڈیلا صاحب کو دیا ہے وہ آئندہ کسی کو نہیں دیا جائے گا نہ امید رکھے کوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کو پہلے 24 تک پھر 26 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت ملی تھی۔ پٹیشنز آج31اکتوبرکو ٹیکنیکل بنیادوں پرناقابل سماعت قراردیں اورکہا نیب کی رضامندی کی وجہ سے گرفتاری سےروکنے کاریلیف دیا تھااور آئندہ پاور آف اٹارنی پر کسی اور کو ریلیف نہیں مل سکتا۔
https://twitter.com/x/status/1719390169110106557
انتظار پنجوتھہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے لیے انصاف کا ایک خاص دروازہ کھولا اور نواز شریف کو تحفظ فراہم کرکے فوراً بند کر لیا تاکہ مستقبل میں اس کیس کو بطور نذیر استعمال نہ کیا جاسکے، یہ اس بات کی طرف بھی نشاندہی کر رہا کہ جز خود بھی دیے جانے والے انصاف کو اپنے نام کے ساتھ لابکس کا حصہ نہیں بننے دینا چاہتے لیکن تاریخ یاد رکھے گی کہ ایک ایسی پیٹیشن جس کو عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیا لیکن اسی دوران مجرم کو مطلوبہ ریلیف اسے ضرور دے دیا گیا
https://twitter.com/x/status/1719452602906394686
صحافی محمد عمران کا کہنا تھا کہ نیب کی طرف سے اعتراض نہ کرنے کا مرحلہ تو اس کے بعد کا ہے،پہلے تو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیکھنا تھا کہ درخواست قانونی طریقے سے دائر ہوئی یا نہیں رجسٹرار آفس نے بغیر اعتراض کے فائل آگے بھجوائی چیف جسٹس نے بنچ بنایا،آفس کے اعتراضات ہوتے تو پہلے ان پر سماعت ہوتی پھر نیب کو نوٹس
https://twitter.com/x/status/1719379844021281245
تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان نے کہا کہ کمال ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے حق میں ایسا فیصلہ دیا کہ فیصلے میں ہی لکھ دیا کہ ہم بھی دوبارہ چاہیں تو ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے کمال نظام ہے پاکستان کا آنکھوں میں دھول نہیں بلکہ دھول میں آنکھیں جھونک دیتے ہیں
https://twitter.com/x/status/1719403790565003572
سعید بلوچ نے ردعمل دیا کہ یہی تو ان ججوں کی فنکاری ہے کہ ایک لاڈلے کو فائدہ دینے کے لیے ایک بار کھڑکی کھولی، اس لاڈلے کو ریلیف دیا اور پھر فوراً کھڑکی ہمیشہ کے لیے بند کر دی، یہ دراصل عمران خان کو بھی پیغام ہے کہ تم چاہو بھی تو ایسا ریلیف اب تمہیں نہیں مل سکے گا
https://twitter.com/x/status/1719429130347770097
ارشاد بھٹی نے فیصلے شئیر کرتے ہوئے طنز کیا کہ میرےنظامِ انصاف تجھےسلام۔۔
https://twitter.com/x/status/1719417075700256778
اکبر باجوہ نے تبصرہ کیا کہ پہلے خود قانون کے ساتھ زنا کیا پھر اسکا اعتراف بھی کر لیا لیکن قاضی القضا کو اب بھی “چار گواہ” چاہیئے ہوں گے تحریری حکمنامے میں اعتراف جرم۔ نواز شریف نےحفاظتی ضمانت دائر کرنے سے پہلے عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کیا حفاظتی ضمانت کی پاوور آف اٹرنی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی عدالت کی نظر میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں قابل سماعت ہی نہیں تھیں:فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1719389093757616470
 

Back
Top