کیا یواے ای نے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا پر کوئی نئی پابندی لگائی ہے؟

uaep1h11h.jpg


آج کے دور میں جہاں سوشل میڈیا صارفین کو ہر روز نئی معلومات فراہم کرنے میں پیش پیش ہے ایسے میں کچھ لوگ اسے افواہیں پھیلانے کے لیے بھی استعمال کرنے سے باز نہیں آتے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک افواہ زیرگردش ہے کہ متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی طرف سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے 42 سال سے کم عمر کے تنہا سفر کرنے والے مردوں کو ویزا دینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ پاکستانی شہری جو متحدہ عرب امارات میں سفر کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اس دعوے کے بعد تشویش میں مبتلا ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک صارف نے ٹویٹ کیا تھا کہ دبئی کی طرف سے 42 سال سے کم عمر کے تنہا سفر کرنے والے مردوں کو ویزا دینے پر پابندی لگا دی گئی لیکن اس کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا تاہم ٹریول انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے کچھ مقامی لوگوں نے اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔

سوشل میڈیاپر یہ ٹویٹ بہت تیزی سے وائرل ہونے لگی جس کے بعد صارفین کی طرف سے دبئی میں ویزا پابندیوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع کر دی گئیں۔ تحقیقات کرنے کے بعد انکشاف ہوا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ٹویٹ افواہ ہے، دبئی کی طرف سے ایسی کسی پابندی کا اعلان نہیں ہوا اور نہ ہی پاکستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو ویزے جاری کرنا بند کیے گئے ہیں۔

دبئی کی طرف سے 42 برس سے کم عمر کے پاکستانی شہریوں کے لیے ورک یا وزٹ ویزے پر پابندی کی یہ خبر افواہ ثابت ہوئی ہے اور یہ پہلا ایسا واقعہ نہیں ہے جس میں اس حوالے سے افواہ پھیلائی گئی ہو۔ پچھلے سال بھی ایسی ہی افواہ پھیلا کر دعویٰ کیا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو وزٹ ویزا دینے پر پابندی لگا دی ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ کی طرف سے بھی ان افواہوں کا تدارک کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد ہونے کی خبر کی تردید کر دی گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے کراچی میں قونصلیٹ جنرل نے افواہوں کو جعلی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دبئی کی طرف سے پاکستان کے شہریوں پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اگر کوئی پابندی لگتی تو ملک یعنی یو اے ای کی طرف سے لگتی
ایک شہر کی طرف سے پاپندی لگنا کوئی لاجیکل بات نہیں اسی لئے یہ خبر یا ڈس انفارمیشن غلط ہی ہوسکتئ ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں