
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے انسٹاگرام پوسٹ میں ڈرامہ خدا اور محبت سیزن 3 کے ایک سین کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ہمارے ڈراموں میں میاں بیوی کی بات چیت کو نارمل انداز میں بھی دکھایا جا سکتا تھا مگر سمجھ نہیں آتا کہ ڈرامہ رائٹر تشدد کے راستے کا ہی کیوں انتخاب کرتے ہیں؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ صرف ٹوپی کے گرنے پر ہی خواتین پر تشدد اور جسمانی استحصال کیوں دکھایا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان ڈراموں میں جو کچھ دکھایا جائے گا ہمارے لوگ سب سے زیادہ اسی چیز کو اپنائیں گے تو ہم ایسا دکھاتے ہی کیوں ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے خدا اور محبت کی نشر ہونے والی 33 ویں قسط میں ڈرامے کا کردار ناظم شاہ اپنی اہلیہ صاحبہ کو ماہی کے ساتھ مزار جانے کے معاملے پر تھپڑ مار دیتا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میاں اور بیوی کے درمیان عمومی طور پر اچھے انداز میں بھی بات چیت ہو سکتی تھی مگر ڈراما ساز نے یہ دکھایا کہ جب کوئی مرد غصے میں آتا ہے تو وہ خواتین پر تشدد کرکے ہی پر سکون ہوتا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ پتہ نہیں کیوں ہمارے لکھاری اپنے ڈراموں میں مردوں کو مہذب کیوں نہیں دکھاتے، وہ کیوں ہر مرد کو ایسا دکھاتے ہیں کہ مرد غصے میں آکر آپے سے باہر ہوجاتا ہے اور تشدد کا راستہ اختیار کرنے لگتا ہے۔ کیا ہم اپنے ڈراموں میں ایسے مردوں کو نہیں دکھا سکتے جو خواتین کی عزت کرنے والے ہوں؟
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/dm0QKyW/2.jpg