ملکوں کی کرنسیاں موجود ہیں جن کی ذمہ داری ان ملکوں کے سٹیٹ بینکس پر ہوتی ہے ان کرنسیوں کے ہوتے ہوے ایک نامعلوم سمت سے آپریٹ ہونے والی کرنسی کی کیا ضرورت ہے جس کے کرنسی نوٹ بھی نہیں اور سکے بھی انتہای مہنگے ہیں؟ کل کو وہ چلے گئے تو ان کا سکہ بھی بے اثر ہوجاے گا جو انتہای مہنگا ہے شائد ڈیڑھ کروڑ روپے کا ایک سکہ ہے۔ اس کے مقابلے میں ملک کی کرنسی خواہ کتنی بھی ڈی ویلیو ہوجاے اس کی گارنتی ہوتی ہے ایکدن وہ بہتر ہوجاتی ہے افغانی کرنسی اتنی بے توقیر تھی کہ سو کے پتا نہیں کتنے ہزار افغانی تول کر دیتے تھے اور اب پاکستان کے برابر ہے طالبان سے پہلے دو پاکستانی کا ایک افغانی تھا