
سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر معید نے بڑا انکشاف کر دیا، کہتے ہیں کہ عمران خان آرٹیکل 6 سے ڈر کر پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ سینئر قانون دانوں اور ماہرین کے مطابق اس میں آرٹیکل 6 کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "خبر ہے" میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار عارف حمید بھٹی ن کے سوال پر تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے جواب دیا کہ عمران خان آرٹیکل 6 کی وجہ سے ڈر کر پیچھے نہیں ہٹیں گے، کیونکہ اس تمام معاملے میں آرٹیکل 6 کا جواز نہیں بنتا، آرٹیکل 6 وہاں لگایا جاتا ہے جہاں آئین منسوخی کا بہت مضبوط ثبوت موجود ہو۔
انہوں نے مزید تبصرہ کیا کہ جیسے 12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر لیا، جس کی وجہ سے ان پر آرٹیکل 6 لگایا گیا تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے اس کو معاف کر دیا، اس کے بعد آرٹیکل 6 کا کیس 3 نومبر 2007 کو بنایا گیا جس کا جواز نہیں بنتا تھا۔
تجزیہ کار کا کہتا تھا کہ عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس نہیں بنتا ، بلکہ یہ ان کے حق میں ثابت ہوگا کیونکہ یہ سراسر غیردانشممندانہ جانبدار مشورہ ہے جو بھی حکومت کو دے رہا ہے یہ فرسٹریشن والی حرکتیں ہیں، اس قسم کے کیس سے ان کی سیاست کو اور مقبولیت اور ہمدردی ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعات جیسے ارشد شریف کے گھر گھس جانا، عمران خان ریاض اور ہم لوگوں کو دھمکیاں دینا، صابر شاکر کو اغوا کرنے کی کوشش کرنا، یہ سب وہ حربے ہیں جن سے کسی بھی حکومت کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، عمران خان پر، صدر عارف علوی پر آرٹیکل 6 لگانا حکومت کے کسی کام نہ آئے گا، ضرورت اس چیز کی ہے کہ سیاسی رابطے ہونے چاہیئے، جو ملکی سیاست میں پولرائزیشن کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اس کے حل کے لئے انتخابات ضروری ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کے اختتام میں کہا کہ بظاہر یہ کہا جارہا ہے کہ انتخابات کی تیاری نہیں ہے جبکہ کسی کی جانب سے کوَئی اشارہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے بیان دیا کے مئی 2023 سے پہلے الیکشن نہیں ہو سکتے، اندر کی خبر یہ ہے کہ نومبر میں وزیراعظم شہباز شریف نیا آرمی چیف تعینات کریں گے، اس کے بعد جا کر اسمبلیاں توڑنے کی بات ہوسکتی ہیں اور ممکنہ طور پر فروری مارچ میں جاکر الیکشن ہو سکتے ہیں، تاہم اس وقت ملکی سیاسی بحران کے حل کے لئے انتخابات ضروری ہیں آرٹیکل 6 نہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11mooedikattcle6.jpg