کیا ریلیف پیکج اور ملاقاتیں کر کے وزیراعظم حکومت بچا پائیں گے؟

warriahh111.jpg


پاکستان کے معروف صحافی اور سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پرتحریک عدم اعتماد کا پریشر ہے، مہنگائی کا پریشر ہے اور اگر اب بھی وہ عوام کو ریلیف نہ دیتے تو یہ مہنگائی ان کو کھا جاتی۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں وزیراعظم کی جانب سے عوام کو دیئے گئے حالیہ ریلیف پر بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ یقینا عزیراعظم عمران خان پر پریشر ہے اور انہوں نے اس سے ڈرتے ہوئے ہی عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا، اس کا عوام کو فائدہ ضرور ہے کیونکہ پیٹرول عوام استعمال کرتی ہے، بجلی عوام نے استعمال کرنی ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم ہر روز اس پر بات کرتے ہیں کہ ریلیف دیا جانا چاہیئے اور وزیراعظم کے اس مشکل وقت میں لوگوں کو ریلیف دیا ہے تو یہ بات خوش آئند ہے، اس کے باوجود سیاسی حالات صرف ایک پہلو پر کام کرنے سے ٹھیک نہیں ہوتے، اور بہت سے معاملات ٹھیک کرنے پڑتے ہیں، بلاشبہ ان پر تحریک عدم اعتماد کا، لانگ مارچ کا پریشر ہے، مہنگائی کا پریشر ہے، ان سے ڈرتے ہوئے ہی وزیراعظم نے ریلیف کا اعلان کیا،


سینئر صحافی نےملکی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا اب یہ ہے کہ اتحادی جماعتیں حکومت کے ساتھ رہتی ہیں یا نہیں، اور کیا پی ٹی آئی کے اندر ہی دھڑے بننا شروع ہو جائیں گے، اگر پی ٹی آئی کے اندر عام بغاوت نہیں ہوئی اور اتحادی پارٹیاں حکومت کے ساتھ رہیں تو تحریک عدم اعتماد صرف اپوزیشن تک محدود رہ جائے گا۔

دوسرے جانب معروف صحافی اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ اپوزیشن کی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ چاہتی کیا ہے، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ مہنگائی ہے، بےروزگاری ہے، غربت ہے، وزیراعظم نے عوام کو سہولت دینے کے لئے پیکج کا اعلان کر دیا تو اپوزیشن کہتی ہے کہ مذاق ہو رہا ہے، اپوزیشن کے پاس کوئی حل ہے مہنگائی کا، پونے چار سالوں میں تو اپوزیشن کی جانب سے کوئی حل پیش نہ کیا جاسکا ۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پارٹیا ں ملیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ ملیں تو جمہوریت کے لئے ٹھیک ہے، مولانا اچکزئی اے این پی ملیں تو جمہوریت کے لئےبہتر ہے، اپوزیشن ق لیگ کے گھر پہنچ جائے تو جمہوریت کے لئے مفید ہے، اپوزیشن ایم کیو ایم سے رابطے استوار کرے تو جمہوریت کے لئے فائدہ مند ہے۔

مزید انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بقول ان کے عمران خان صاحب کے "اے ٹی ایم" اور چینی چور یعنی جہانگیر خان ترین سے خفیہ ملاقاتیں کرے یو اب ان کی خیریت دریافت کرنے کے لئے پھولوں کے گلدستے بھیجے تو جمہوریت کے حسن میں مزید اضافہ ہو گا، حالانکہ پہلی مرتبہ جب جہانگیر خان ترین لندن گئے تھے تو اپوزیشن نے ہی کہا تھا کہ عمران خان نے اپنی اے ٹی ایم کو بھگا دیا، اب اگر عمران خان صاحب اپنے اتحادیوں سے رابطے کر رہے ہیں تو یہ مذاق ہے اور جمہوریت کی بہتری نہیں ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کے گزشتہ روز کے خطاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل پہلی بار وزیراعظم کا انداز "دفاعی" تھا، اس بار ان کا جوش ہمیشہ جیسا نہیں تھا، ان کی تقریر سے لگ رہا تھا جیسے الیکشن کی تقریر ہے، اور مسائل بتا کر عام کے سامنے اپنا کیس پیش کرہے تھے، بلاشبہ عوام کو دیئے جانے والا ریلیف لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کے پریشر کا نتیجہ ہے، سیاسی دباو بھی ہے، الیکشن کی تیاری بھی ہے۔

ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ اب سوال یہ بھی ہے کہ کیا وزیراعظم نے یہ ریلیف دینے میں دیر تو نہیں کر دی، کیا یہ حکومت بچانے کی کوشش تو نہیں ہے، یہ پیسہ آئیگا کہاں سے، مزید نوٹ چھاپیں گے، قرضہ اور لیں گے، یا ترقیاتی فنڈز اور ادھر ادھر سے پیسے نکالیں گے، کیونکہ یہ بہت بڑا ریلیف ہے، پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں کمی، بجلی کی قیمت میں کمی، قیمتیں آئندہ بجٹ تک نہیں بڑھیں گی۔

سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت وظیفے کو 12 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار کرنا، بے روزگار گریجوایٹس کے لئے 30 ہزار کی انٹرن شپس، 26 لاکھ سکالر زشپس ، کسانوں کے لئے پیکج، اوورسیزپاکستانیوں کو سرمایہ کاری پر 5 سال کی ٹیکس چھوٹ، انڈسٹریل پیکج اور ایمنسٹی اسکیم، حالانکہ وزیر اعظم ایمنسٹی اسکیم کے سخت خلاف تھے، یہ وہی وزیراعظم ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ہم سبسڈیز نہیں دے سکتے، کوئی ریلیف نہیں دےسکتے، آئی ایم ایف کا پریشر تھاپھر بھی انہوں نے ریلیف کا اعلان کردیا۔

ریلیف پیکج کے ثمرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب چونکہ ملک نے بہت سارے قرضے لے رکھے ہیں قرضے بھی ایسے کہ ایئر پورٹس اور موٹرویز کو گروی رکھا ہوا ہے ، ان پر سود دینا بھی مشکل ہوا پڑا ہے، اوپر سے 18ویں ترمیم کہ ثمرات ہیں کہ وفاق شروع ہی خسارے سے کرتا ہے، اوپر سے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی، کرپشن اور ایرپشن، بدانتظامی، سیاسی اور اقتصادی بحران، ان سب کے بیچ میں یہ اچھا پیکج ہے، بہت بڑا ریلیف ہے، اس سے بہت سہولت ملے گی، رہی بات عدم اعتماد کی تو ابھی تک اپوزیشن کے پاس ابھی تحریک عدم اعتماد کے لئے نمبر پورے نہیں ہیں۔
 

Dr Adam

President (40k+ posts)

یہ منحوس بھنگی ٹوکرا روز اپنا بوتھا لے کر بک بک کرنے آ جاتا ہے
جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے اس کی ہر بات جھوٹی اور غلط ثابت ہوئی ہے لیکن بیغرت اتنا ہے کہ کبھی قوم سے اپنی بکواس پر معافی نہیں مانگی اس نے
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

یہ منحوس بھنگی ٹوکرا روز اپنا بوتھا لے کر بک بک کرنے آ جاتا ہے
جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے اس کی ہر بات جھوٹی اور غلط ثابت ہوئی ہے لیکن بیغرت اتنا ہے کہ کبھی قوم سے اپنی بکواس پر معافی نہیں مانگی اس نے
خان صاحب بڑے سیانے ھیں۔۔۔ وظیفے بھی پی ٹی آئی والوں کیلئے یعنی گریجوٹ پاس ۔۔انکو پتا تھا کہ یہ سب تو پی ٹی آئی میں ھیں۔​
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
warriahh111.jpg


پاکستان کے معروف صحافی اور سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پرتحریک عدم اعتماد کا پریشر ہے، مہنگائی کا پریشر ہے اور اگر اب بھی وہ عوام کو ریلیف نہ دیتے تو یہ مہنگائی ان کو کھا جاتی۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "رپورٹ کارڈ" میں وزیراعظم کی جانب سے عوام کو دیئے گئے حالیہ ریلیف پر بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ یقینا عزیراعظم عمران خان پر پریشر ہے اور انہوں نے اس سے ڈرتے ہوئے ہی عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا، اس کا عوام کو فائدہ ضرور ہے کیونکہ پیٹرول عوام استعمال کرتی ہے، بجلی عوام نے استعمال کرنی ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم ہر روز اس پر بات کرتے ہیں کہ ریلیف دیا جانا چاہیئے اور وزیراعظم کے اس مشکل وقت میں لوگوں کو ریلیف دیا ہے تو یہ بات خوش آئند ہے، اس کے باوجود سیاسی حالات صرف ایک پہلو پر کام کرنے سے ٹھیک نہیں ہوتے، اور بہت سے معاملات ٹھیک کرنے پڑتے ہیں، بلاشبہ ان پر تحریک عدم اعتماد کا، لانگ مارچ کا پریشر ہے، مہنگائی کا پریشر ہے، ان سے ڈرتے ہوئے ہی وزیراعظم نے ریلیف کا اعلان کیا،


سینئر صحافی نےملکی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا اب یہ ہے کہ اتحادی جماعتیں حکومت کے ساتھ رہتی ہیں یا نہیں، اور کیا پی ٹی آئی کے اندر ہی دھڑے بننا شروع ہو جائیں گے، اگر پی ٹی آئی کے اندر عام بغاوت نہیں ہوئی اور اتحادی پارٹیاں حکومت کے ساتھ رہیں تو تحریک عدم اعتماد صرف اپوزیشن تک محدود رہ جائے گا۔

دوسرے جانب معروف صحافی اور تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ اپوزیشن کی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ چاہتی کیا ہے، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ مہنگائی ہے، بےروزگاری ہے، غربت ہے، وزیراعظم نے عوام کو سہولت دینے کے لئے پیکج کا اعلان کر دیا تو اپوزیشن کہتی ہے کہ مذاق ہو رہا ہے، اپوزیشن کے پاس کوئی حل ہے مہنگائی کا، پونے چار سالوں میں تو اپوزیشن کی جانب سے کوئی حل پیش نہ کیا جاسکا ۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پارٹیا ں ملیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ ملیں تو جمہوریت کے لئے ٹھیک ہے، مولانا اچکزئی اے این پی ملیں تو جمہوریت کے لئےبہتر ہے، اپوزیشن ق لیگ کے گھر پہنچ جائے تو جمہوریت کے لئے مفید ہے، اپوزیشن ایم کیو ایم سے رابطے استوار کرے تو جمہوریت کے لئے فائدہ مند ہے۔

مزید انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بقول ان کے عمران خان صاحب کے "اے ٹی ایم" اور چینی چور یعنی جہانگیر خان ترین سے خفیہ ملاقاتیں کرے یو اب ان کی خیریت دریافت کرنے کے لئے پھولوں کے گلدستے بھیجے تو جمہوریت کے حسن میں مزید اضافہ ہو گا، حالانکہ پہلی مرتبہ جب جہانگیر خان ترین لندن گئے تھے تو اپوزیشن نے ہی کہا تھا کہ عمران خان نے اپنی اے ٹی ایم کو بھگا دیا، اب اگر عمران خان صاحب اپنے اتحادیوں سے رابطے کر رہے ہیں تو یہ مذاق ہے اور جمہوریت کی بہتری نہیں ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کے گزشتہ روز کے خطاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل پہلی بار وزیراعظم کا انداز "دفاعی" تھا، اس بار ان کا جوش ہمیشہ جیسا نہیں تھا، ان کی تقریر سے لگ رہا تھا جیسے الیکشن کی تقریر ہے، اور مسائل بتا کر عام کے سامنے اپنا کیس پیش کرہے تھے، بلاشبہ عوام کو دیئے جانے والا ریلیف لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کے پریشر کا نتیجہ ہے، سیاسی دباو بھی ہے، الیکشن کی تیاری بھی ہے۔

ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ اب سوال یہ بھی ہے کہ کیا وزیراعظم نے یہ ریلیف دینے میں دیر تو نہیں کر دی، کیا یہ حکومت بچانے کی کوشش تو نہیں ہے، یہ پیسہ آئیگا کہاں سے، مزید نوٹ چھاپیں گے، قرضہ اور لیں گے، یا ترقیاتی فنڈز اور ادھر ادھر سے پیسے نکالیں گے، کیونکہ یہ بہت بڑا ریلیف ہے، پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں کمی، بجلی کی قیمت میں کمی، قیمتیں آئندہ بجٹ تک نہیں بڑھیں گی۔

سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت وظیفے کو 12 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار کرنا، بے روزگار گریجوایٹس کے لئے 30 ہزار کی انٹرن شپس، 26 لاکھ سکالر زشپس ، کسانوں کے لئے پیکج، اوورسیزپاکستانیوں کو سرمایہ کاری پر 5 سال کی ٹیکس چھوٹ، انڈسٹریل پیکج اور ایمنسٹی اسکیم، حالانکہ وزیر اعظم ایمنسٹی اسکیم کے سخت خلاف تھے، یہ وہی وزیراعظم ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ہم سبسڈیز نہیں دے سکتے، کوئی ریلیف نہیں دےسکتے، آئی ایم ایف کا پریشر تھاپھر بھی انہوں نے ریلیف کا اعلان کردیا۔

ریلیف پیکج کے ثمرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب چونکہ ملک نے بہت سارے قرضے لے رکھے ہیں قرضے بھی ایسے کہ ایئر پورٹس اور موٹرویز کو گروی رکھا ہوا ہے ، ان پر سود دینا بھی مشکل ہوا پڑا ہے، اوپر سے 18ویں ترمیم کہ ثمرات ہیں کہ وفاق شروع ہی خسارے سے کرتا ہے، اوپر سے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی، کرپشن اور ایرپشن، بدانتظامی، سیاسی اور اقتصادی بحران، ان سب کے بیچ میں یہ اچھا پیکج ہے، بہت بڑا ریلیف ہے، اس سے بہت سہولت ملے گی، رہی بات عدم اعتماد کی تو ابھی تک اپوزیشن کے پاس ابھی تحریک عدم اعتماد کے لئے نمبر پورے نہیں ہیں۔
سینئر صحافی ، سینئر صحافی سینئر صحافی ، سینئر صحافی اس کنجر کا کوئی اپنا نام بھی ہے کہ نہیں ؟
 

Choudhry ji

Senator (1k+ posts)
Ye qoum or sahafi kisi haal mein khush nahein ho saktey .... konsi tahreek adam eitmaad ? konsa pressure ? Khan or pressure 2 opposite cheez hein bijuooooo sahafi
 

Back
Top