
رحیم یار خان کے کچےکے علاقے ماچھکہ میں ڈاکوؤں نے گزشتہ روز پولیس کی 2 گاڑیوں پر حملہ کر دیا تھا جس میں میں پنجاب پولیس کے 12 اہلکار شہید اور 6 زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کی دونوں گاڑیاں کچے کے علاقے میں ہفتہ وار ڈیوٹی سے واپس آ رہی تھیں کہ راستے میں ڈاکوئوں نے اچانک سے راکٹ لانچرز کے ساتھ ان پر حملہ کر دیا۔
کچے کے ڈاکوئوں کے حملے میں زخمی ہونے والے 6 اہلکاروں کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے جن میں سے ایک پولیس اہلکار سعید احمد کا بیان سامنے آگیا ہے۔ زخمی پولیس اہلکار کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چلتی ہوئی گاڑی پر راکٹ لانچرز مارے تھے اور وہ پہلے سے ہی گنے کے کھیت میں گھات لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔
سعید احمد کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوئوں نے چلتی ہوئی گاڑی پر حملہ کیا تھا جس کے بعد زیادہ تر پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہو گئے تھے، ہم نے رینگتے ہوئے دور جا کر اپنی جانیں بچائیں، ہماری گاڑی نہ تو خراب ہوئی تھی نہ ہی راستے میں کسی وجہ سے رکی تھی۔ ہم کیمپ سے ہفتے بعد ڈیوٹی تبدیل ہونے کے بعد چھٹی پر گھر واپس آرہے تھے کہ راستے میں ڈاکوئوں نے راکٹ لانچرز سے حملہ کر دیا۔
https://twitter.com/x/status/1826924372243665197
حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ اد کر دی گئی ہے جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی کے علاوہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور اعلیٰ پولیس حکام شریک ہوئے۔ محسن نقوی شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد شیخ زاید ہسپتال رحیم یار خان پہنچے اور زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کرتے ہوئے ان کے بلند حوصلے کو سرابا۔
دریں اثنا ذرائع کے مطابق رحیم یار خان میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث مرکزی ملزم بشیر شر کو پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ گدی کوش عرف مینا اور نصیر نامی ڈاکو کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس کے آپریشنز میں اب تک 5 ڈاکو زخمی ہو چکے ہیں جن میں گدی، رمضان شر، کملوشر، گدا علی اور ثناء اللہ شر شامل ہیں اور دیگر ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے پولیس آپریشن جاری ہے۔