
کچے کے ڈاکوئوں کی مغوی افراد کی بیویوں اور بیٹیوں سے زیادتی : عدالت میں انکشاف۔۔۔اغوا برائے تاوان ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے، سالانہ 2 بلین کا کاروبار ہو رہا ہے: جسٹس صلاح الدین پنہور
ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ میں امن وامان کیس کی سماعت ہوئی جس میں سیکرٹری دا خلہ اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ کے سامنے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے مغوی افراد کی بیویوں اور بیٹیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ڈاکوئوں کی طرف سے مغوی افراد کی بیویوں اور بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد ویڈیوز بھی بنائی گئیں جسے ڈارک ویب پر بااثر افراد کی طرف سے فروخت کیا جا رہا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ مغوی رہائی کے بعد بتاتا ہے کہ فلاں وزیر کے پرسنل اسسٹنٹ نے تاوان کے پیسے لے کر رہائی دلوائی، اغوا برائے تاوان ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے، سالانہ 2 بلین کا کاروبار ہو رہا ہے۔ نشاندہی کی جائے کہ ڈاکوئوں کی سہولت کاری کون کر رہا ہے؟آئی جی سندھ کو یہاں 1 ماہ کیلئے کیمپ لگانا چاہئے۔
آئی جی سندھ نے عدالت میں اپنے جواب میں کہا کہ سٹریٹ کرائمز اور نارکوٹیکس کیسز ، پولیس کچے میں اغوا برائے تاوان کے علاوہ دیگر تمام مسائل سے نپٹنے کی بہترین کوشش کر رہی ہے۔ 275 ڈاکوئوں کے سر کی قیمت 52 کروڑ رکھی گئی ہے، ڈاکوئوں کے سر کی قیمت رکھ دیتے ہیں لیکن وہ پھر بھی نہیں ملتے، ان کے سروں کی قیمت الگ سے رکھی جائے گی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سکھر میں3ہزار100 اہلکاروں میں سے 16سو اہلکاروں کو وی وی آئی پی پروٹوکول پر مامور کیا گیا ہے۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ لاڑکانہ سکھر ریجن میں کاروکاری اور دیگر جرائم سے کیسے نپٹا جا سکتا ہے؟
کیا ہر چیز یہاں وی وی آئی پیز کیلئے ہے عام آدمی کیلئے نہیں؟انہوں نے کہا کہ آرمی،رینجرز سمیت 3 ماہ کیلئے بہترین فورس چاہیے! ہمارے پاس دو آپشن ہیں جدید ہتھیار دیں یا جوائنٹ آپریشن کیا جائے!
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/kacchaahh.jpg