کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن بار بار ناکام کیوں ہوتا ہے؟ نقائص سامنے آگئے

14kachakanaqanakamaopraion.png

کچے کے علاقے میں روپوش ڈاکوؤں کے خلاف سیکیورٹی ادارے کے آپریشنز میں ناکامی کی وجہ بننے والے کئی نقائص سامنے آگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب میں صادق آباد کے کچے کے علاقے میں پولیس آپریشن کے دوران 12 جوانوں کی شہادت کے بعد ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس آپریشنز میں کئی نقائص ایسے ہیں جس کی وجہ سے بار بار آپریشنز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سب سے بڑا پہلو اہم ڈاکوؤں کی ہلاکت پر ردعمل کے خدشے کو نظر انداز کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے کچے کے علاقے میں بھرپورآپریشن کا دعویٰ کرتے ہوئے ڈاکوؤں کے اہم کارندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، اپنے اہم کارندوں کی ہلاکت کے بعد گینگز کی جانب سے ردعمل کا تھریٹ موجود تھا، تاہم پولیس اس ردعمل کا تعین کرنے میں ناکام رہی۔

دوسرابڑا نقص ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحے کے جواب میں پولیس آپریشن ٹیم کے پاس جدید ہتھیار موجود نا ہونا تھا، ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ایئر کرافٹ گنز، آر پی جی سیون لانچرز، ہینڈ گرنیڈز اور مشین گن جیسے جدید ہتھیار موجود ہیں ۔

جبکہ پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکار جدید اسلحے کے بغیر ہی شہزادہ دستی کے علاقے میں گئے جہاں ڈاکوؤں نے گھات لگا کر پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا۔

اس کے ساتھ ساتھ انتہائی حساس اور مخدوش حالات میں پولیس اہلکاروں کے سوشل میڈیا استعمال کرنا بھی آپریشن میں ناکامی کی ایک وجہ بنا، کچے میں تعینات اہلکار سوشل میڈیا پر اسلحے کی عدم فراہمی اور اپنی لوکیشنز اور آپریشن کی تفصیلات پوسٹ کرتے رہے، یہ معلومات ڈاکوؤں کے پاس بھی پہنچتی رہیں اور انہوں نے پولیس اہلکاروں کی لوکیشن اور غیر معیاری اسلحہ کی عدم دستیابی کا فائدہ اٹھا کر حملہ کردیا۔
 

Back
Top