
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی حالیہ پریس کانفرنس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن کرپشن اسکینڈلز کا مولانا ذکر کر رہے ہیں، وہ نگران حکومت کے دور کے ہیں اور اُس وقت مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت خود حکومت کا حصہ تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے قریبی لوگ ٹھیکوں اور کمیشن کے ذریعے اپنی تجوریاں بھر رہے تھے، اور چوری شدہ 20 ارب روپے انہی کے لوگوں سے وصول کیے گئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اس اسکینڈل کا سراغ لگایا، رقم برآمد کی، اور آئندہ مزید 20 ارب روپے بھی برآمد کیے جائیں گے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن جس کوہستان اسکینڈل کی بات کر رہے ہیں، وہ نگران دور میں پیش آیا، اور اُس وقت جے یو آئی حکومت کا حصہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس بدعنوانی کا سراغ لگا کر عملی اقدامات کیے، جب کہ ماضی کی حکومتیں صرف بیانات دیتی رہیں۔
مشیر اطلاعات نے اس موقع پر صوبائی حکومت کی مضبوطی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایم پی اے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف نہیں ہے، اور جلد پیش کیے جانے والے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا، کیوں کہ صوبائی خزانہ مستحکم ہے۔
سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور دیگر جماعتیں پہلے عوام کی حمایت حاصل کریں، کیونکہ آج عوام صرف پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے، اگر مخالف جماعتوں کے پاس عوامی طاقت ہوتی تو اُن کی سیاسی حالت ایسی نہ ہوتی۔
انہوں نے عدالتی فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کا غیرعدالتی استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چترال سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایم این اے کو دو دن قبل سزا دی گئی، لیکن ایسے اقدامات سے نہ تو انہیں ڈرایا جا سکتا ہے اور نہ ہی تحریک انصاف کی مقبولیت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ جتنا غیرقانونی سلوک ہوگا، اتنی ہی عوامی نفرت بڑھے گی۔
یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی پریس کانفرنس میں خیبرپختونخوا میں کرپشن کی عدالتی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہاں اس وقت تک بدعنوانی ختم نہیں ہو سکتی جب تک جے یو آئی کی حکومت قائم نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے بھی کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کیے اور اب بھی ثابت کریں گے کہ کرپشن کیسے ختم کی جاتی ہے۔ مولانا نے دعویٰ کیا کہ ان پر الزام تراشیاں ضرور ہوئیں، لیکن آج تک ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/large/2025/05/041103087ea656b.jpg?r=110413