
گزشتہ روز لاہور کی سپریم کورٹ رجسٹری میں قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں لاہورہائیکورٹ نے کلہاڑی کے وار سے قتل کو غلطی قرار دیا تھا۔ ہائیکورٹ نے قتل خطا میں بدل کر سزا کو عمر قید سے پانچ سال کردی تھی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ،چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پرمشتمل بنچ نے قتل کیس کے 3 ملزمان کی سزا کیخلاف اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ نے قتل کے تین ملزمان کی سزا کو قتل خطا میں بدل کر غیر قانونی فیصلہ دیا ہے، اگر یہ عدالتی فیصلہ نظیر بن گیا تو اس سے ریاست کونقصان ہوگا
سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کا نوٹس لے، تینوں ملزمان کو ٹرائل عدالت نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی
جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ کلہاڑی کے وار سے بندہ مر گیا ہائیکورٹ نے قتل کو خطا کیسے قرار دیا؟ جو فیصلہ لکھا گیا اس کا نہ سر ہے نہ پاؤں، فیصلہ پڑھ کر بہت تکلیف ہوئی۔
ہائیکورٹ پر برہم ہوتے ہوئے عدالت نےکہا کہ لگتا ہے ہائیکورٹ کے دونوں ججوں کو فوجداری معاملات کا کچھ پتہ نہیں۔
ہائیکورٹ نے قتل خطا میں بدل کر سزا کو عمر قید سے پانچ سال کردی، ملزم ریاض احمد، علی شیر اور مقصود کیخلاف تھانہ ڈونگہ بونگہ بہاولنگر میں عمران نامی مقتول کے قتل کامقدمہ درج ہے اور انہوں نے اپنی پانچ سالہ سزا ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/kulhai1i1.jpg