اگر کسی بیان سے پاکستان کے سپر پاور امریکہ سے تعلقات متاثر ہوں تو یقیناً اس کا کسی کو فائدہ بھی ہو گا، اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی، دلائل مکمل
عمران خان کو ضمانت نہیں دینی: ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی عدالت کے فیصلے کا بھی حوالہ دے دیا۔۔۔!!!
سائفر کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ایف آئی اے سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی عدالت کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔۔!!
پراسکیوٹر بھارتی انڈین نیوی کے ایجنٹ کے خلاف اسی قانون کے تحت کی جانے والی کاروائی میں ضمانت خارج ہونے کا کیس لا بتا کر کہہ رہے کہ اس کیس کو سامنے رکھ کر عمران خان کی ضمانت خارج کریں
عمران خان کو ضمانت نہ دینے کے معاملے پر دلائل دیتے ہوئے ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا جس میں بھارتی عدالت کا فیصلہ بھی شامل ہے۔۔۔!!!
سائفر کے ذریعے جو بھی معلومات آرہی ہے کیا وہ آگے کمیونیکٹ نہیں کی جا سکتیں ؟ چیف جسٹس عامر فاروق کا استفسار
ایک کیٹگری میں آپ کر سکتے ہیں دوسری کیٹگری میں آپ نہیں کر سکتے ، یہ سائفر ٹاپ سیکرٹ تھا اس کو شئیر نہیں کیا جا سکتا تھا، اسپیشل پراسیکیوٹر
یہ سائفر دوسری کیٹگری کا سیکرٹ ڈاکومنٹ تھا جس کی معلومات پبلک نہیں کی جا سکتی تھیں، اس جرم کی سزا 14 سال قید یا سزائے موت بنتی ہے، پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی
سائفرکوڈڈ کیوں ہوتا ہے؟ اس لیے تاکہ وہ کسی اور کے ہاتھ نہ لگ سکے، ڈی کوڈڈ سائفرکوپبلک کردیا گیا، کوڈز 3 ماہ بعد تبدیل ہوتے ہیں، سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے دلائل
سائفرکوڈڈ کیوں ہوتا ہے؟ اس لیے تاکہ وہ کسی اور کے ہاتھ نہ لگ سکے، ڈی کوڈڈ سائفرکوپبلک کردیا گیا، کوڈز 3 ماہ بعد تبدیل ہوتے ہیں، سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے دلائل
سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر بطور وزیر اعظم آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ حاصل نہیں ،اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے سائفر کیس میں دلائل
" قابل دست اندازی جرم پر ایف آئی آر کا اندراج بنتا ہے وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو کمپلینٹ داخل کرنے کی منظوری دی ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں دس سال سے کم سزا والی دفعہ میں ضمانت ہو سکتی ہے دس سال سے زائد سزا والی سیکشن لگی ہو تو وہ ناقابل ضمانت ہے مقدمہ اخراج کی درخواست میں کھوسہ صاحب نے تسلیم کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے جرم نہیں بنتا ، اسپیشل پراسیکیوٹر
سائفر آرہے ہوں گے روٹ آف پریکٹس ہوں گے وہ سمجھا دیجئے گا ، یقینا وزارت خارجہ نے ایس او پیز بنائے ہوں گے وہ بتا دیجئے گا ، سائفر کے ذریعے جو بھی معلومات آرہی ہے کیا وہ آگے کمیونیکٹ نہیں کی جا سکتیں ؟ چیف جسٹس
" ایک کیٹگری میں آپ معلومات شئیر کر سکتے ہیں دوسری کیٹگری میں آپ نہیں کر سکتے یہ سائفر ٹاپ سیکرٹ تھا اس کو شئیر نہیں کیا جا سکتا تھا ، جس چینل سے سائفر آیا تھا اسی چینل نے واپس جانا تھا ، سائفر کی کاپی کو آخرکار ضائع ہونا تھا صرف اوریجنل کاپی نے رہنا تھا ، پٹیشنر کے وکیل نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن فائیو کی درست تعریف یا تشریح نہیں کی، عمران خان نے سائفر کی معلومات پبلک تک پہنچائیں جس کے وہ مجاز نا تھے " اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی
سائفر کو پبلک میں لہرانا سیاسی تھا یہ آفیشل فنگشن آرٹیکل 248 کے استثنی میں نہیں آتا ، اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی
نعمان سائفر اسسٹنٹ کے پاس سائفر آیا ، ڈپٹی ڈائریکٹر عمران ساجد ، حسیب بن عزیز ، سابقہ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود،شاموں قیصر وزیر اعظم ہاؤس میں سائفر آفیسر ، ڈی ایس پی ایم آفس حسیب گوہر،ساجد محمود ڈی ایس وزیر اعظم آفس اور اعظم خان کا 161 کا بیان ہے،اعظم خان کبھی بھی ملزم نہیں تھا بلکہ گواہوں کی لسٹ میں اس کا نام تھا ، اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے دلائل۔۔۔!!!