expat_loyal
Councller (250+ posts)

کراچی کے قلب میں موجود کے ڈی اے کی اسکیم 36 میں واقع گلستان جوھر کے اربوں روپوں کے بلاک 6، 10 اور 11 میں آباد ناجائز گوٹھوں کے خلاف 14 مارچ سے سندھ ھائیکورٹ کے حکم پر سالوں بعد دوبارہ آپریشن کا آغاز ہوا جس میں لینڈ مافیا کے کارندوں نے پولیس اور میڈیا کی ٹیموں پر حملہ کرکے آپریشن رکوادیا
اسی آپریشن کے درمیان کراچی کے نواح میں شہریوں اور بلڈرز کی زمینوں پر قبضے کرکے آباد کئے گئے گوٹھوں کو قانونی بنانے کے لیے خاموشی سے وفاقی وزیر عبد القادر پٹیل کی قیادت میں 4 رکنی کمیٹی بناد گئی ہے اور اس کمیٹی کے دیگر ممبران مین ساجد جوکھیو، جام عبدالکریم اور لیاقت آسکانی شامل ہیں اس کمیٹی کی رپورٹ پر سندھ اسمبلی میں بل پاس کرکے قانون سازی کی جائے گی ایک طرف ان متنازعہ گوٹھوں کو قانونی کیاجارہاہے تو دوسری طرف ماضی میں کی گئی چائنہ کٹنگ اور گجر نالہ کے خلاف اس لئے ماحول بنایاجارہاہے کہ ان آبادیوں میں رہنے والوں کی اکثریت پی پی کے ووٹرز کی نہیں اور اب بہت جلد کراچی کی بین الاقوامی حیثیت کو داغ لگاکر اسے گوٹھوں کا شہر بنادیا جائے گا ورنہ اگر سندھ حکومت کراچی کی ترقی میں سنجیدہ ہوتی تو سرکار کی زیر نگرانی شہری اداروں کے ذریعے نئی قانونی بستیاں بساسکتے ہیں جن میں اندرون سندھ سے نقل مکانی کرنے والوں کو کھپایا جاسکتا تھا مگر یہاں مسلہ سسٹم کے کالے کرتوتوں کو قانون کاچولہ پہنانا ہے جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ غیر قانونی گوٹھوں میں آباد اکثریت غیر قانونی طریقے سے رہنے والے غیر مقامیوں کی ہے جو مختلف طرح کے جرائم میں ملوث اور شہریوں کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔