منی پاکستان، عروس البلاد، روشنیوں کے شہر کراچی کو سب سے پہلے ایوب خان خنزیر کی نظر لگی جس نے اس شہر کی مہاجر آبادیوں پر پشتون دہشت گردی مسلط کی۔ ایوب کے بیٹے گوہر ایوب نے لیاقت آباد کی شاہراہوں اور گلیوں میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
دارلخلافہ کراچی سے اٹھا کر پنجاب، اپنے علاقے ہری پور کے قریب لے گیا تاکہ فوج اور پنجاب کے پاس طاقت کا سرچشمہ مرکوز کیا جاسکے۔
بھٹو آیا تو اس نے کوٹہ سسٹم لگا کر مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا۔ نااہل، انگوٹھا چھاپ سندھیوں کو صرف اس بناء پر سرکاری ملازمتوں سے نوازا گیا اور مہاجروں کو محروم رکھا گیا کیوں کہ بھٹو کو سندھی ووٹوں سے سروکار تھا۔
ضیاء مردود آیا تو نذیر حسین پنجابی کی جادو سے مہاجر بن جانے والی اولاد، الطاف حسین کو مہاجر قومی موومنٹ کی سربراہی سونپ کر کراچی شہر کو بیروت کے کھنڈروں میں تبدیل کیا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن۔۔اس شہر کی کون سی سڑک ہے جو ٹوٹی ہوئی نہیں ہے، کہاں گٹر نہیں ابل رہے، کہاں گاڑی چلاتے چلاتے راستے میں کھلے مین ہولز اور گڑھے نہیں ملتے؟
عمران نیازی بندر کا بچہ کراچی کے ووٹوں سے وزیراعظم بنا۔ لیکن تحریک انصاف کی تبدیلی کی لعنت کراچی کو سدھارنے کے بجائے مزید بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت کے ذریعے عمداً کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے راگ الاپنے والے انصافی حرام زادو، اگر کراچی میں اپنی تبدیلی کی لعنت لانے کا دم نہیں تھا، تو الیکشن میں اپنی گھر والیوں کا مجرا لے کر کراچی کیوں آئے؟ کراچی کے ووٹ کس منہ سے مانگے بے غیرتو؟
اگر اٹھارہویں ترمیم تمہیں کام کرنے سے روک رہی ہے، تو کراچی میں الیکشن لڑا ہی کیوں؟؟
ڈھائی تین کروڑ آبادی کا شہر جو کسی طور بھی ایک ملک سے کم نہیں ہے، پنجابی پشتون وزرائے اعظم اور پنجابی جرنیلوں کی گند کے نیچے دم گھٹ کر مرجائے گا۔
ان کنجروں کو کراچی کی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہوسکتی۔ کیوں کہ ان کے آبائی مکانات، زمینیں اور بیگمات پنجاب اور پختونخوا میں موجود ہیں۔
یہ کمینے کراچی کے پیسوں سے اسلام آباد کی شاہراہیں بنا سکتے ہیں، اسلام آباد کی گرین بیلٹ سنوار سکتے ہیں، وہاں کے ندی نالے اور گلیاں صاف رکھ سکتے ہیں، لیکن کراچی کا پیسہ کراچی پر خرچ نہیں کرسکتے۔
کراچی کا پیسہ ڈیفنس بجٹ میں گھسیڑ کر ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹس کے ندی نالے اور ان کی شاہراہیں ضرور صاف کر سکتے ہیں۔
بھارتیوں کے آگے پتلون کھول کر سرنڈر کرنے والے، قائداعظم کی میراث، ان کے شہر سے محبت نہیں کرسکتے، تو اس شہر سے بھی اسی طرح دستبردار ہوجائیں جس طرح مشرقی پاکستان سے ہوئے اور اب رفتہ رفتہ مقبوضہ کشمیر سے ہورہے ہیں۔
اہلیان کراچی تمہارے بغیر زیادہ بہتر جی لیں گے، آخر بنگلہ دیش بھی جی رہا ہے، اور تم بے غیرتوں سے بہتر جی رہا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://img.dunyanews.tv/images/userfiles/Pic24-008.jpg
Last edited: