
کراچی پولیس آفس حملے میں استعمال کی گئی گاڑی ایک دن پہلے ہی حب سے 10 لاکھ روپے میں خریدی تھی جبکہ بس سے کراچی آئے تھے: وزیراطلاعات سندھ
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے آج ڈی آئی جی ذوالفقار لاڑک،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس، انچارج راجہ عمر خطاب اور دیگر سی ٹی ڈی افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی پولیس آفس پر حملے میں ملوث 2 مزید ملزمان کو مقابلے میں ہلاک جبکہ 2 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کراچی پولیس آفس حملے میں استعمال کی گئی گاڑی ایک دن پہلے ہی حب سے 10 لاکھ روپے میں خریدی تھی جبکہ بس سے کراچی آئے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی پولیس آفس پر 17 فروری کو ہونے والے حملے میں ہمارے 5 افراد شہید جبکہ 20 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک جبکہ 4 گھنٹے آپریشن کے بعد آفس کلیئر کروایا گیا تھا۔ سی ٹی ڈی، وفاقی حساس ادارے ودیگر کی تفتیش میں گزشتہ روز پتا چلا کہ بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقے میں کچے کے راستے دہشت گرد حب سے کراچی میں داخل ہو رہے ہیں۔
وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی اطلاع ملنے پر تمام اداروں نے مل کر آپریشن کرتے ہوئے منگھو پیر مائی گاڑی مزار کے قریب دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی تو دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ کر دی۔ جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد شدید زخمی ہوئے جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جن کے نام وحید اللہ عرف خالد عرف حذیفہ، آریاد اللہ عرف حسن ہیں۔ 2 دہشت گرفتار ہوئے جن کی شناخت عبدالعزیز اور مہران کے نام سے ہوئی۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے 3 پستول، 80 گولیاں، 1 خودکش جیکٹ اور 2 موٹرسائیکلیں برآمد ہوئیں۔ خودکش حملہ آور دہشت گرد حملے سے 1 ہفتے پہلے ہی بسوں کے ذریعے کراچی پہنچے تھے جو ہلاک دہشتگرد عبدالوحید کی رہائشگاہ احسن آباد میں رہائش پذیر تھے۔ دہشت گردوں کو حملے میں استعمال ہونے والا باروی مواد خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک سے ٹرک کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/karachi-attak.jpg