کراچی:امتحانی پرچوں کی مشین سے چیکنگ کا منصوبہ فیل

2karachiboardmachine.jpg

اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت انٹرمیڈیٹ کے امتحانی نتائج کی تیاری کے سلسلے میں مشین کوڈیفیکیش کا منصوبہ بری طرح ناکام ہوگیا، بورڈ انتظامیہ انٹر سال دوئم پری انجینیئرنگ اور پری میڈیکل کی لاکھوں امتحانی کاپیوں کی جانچ سے قبل ماضی کی طرح مینوول کوڈیفیکیش ہی کرالی گئی ہے۔

اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے 1 کروڑ روپے سے زائد رقم سے 2 کوڈیفیکیش مشینیں خریدی تھیں جبکہ امتحانی کاپیوں کی جانچ کے لیے “او ایم آر آپٹیکل مارک ریڈنگ کے تحت کمپیوٹرائز اسکینگ یا چیکنگ مشینیں بھی خریدی گئی تھیں،رواں سال کے 2 ماہ تک جاری امتحانات اور اس کی تیاریوں کے سلسلے کی پریس کانفرنس خود چیئرمین بورڈ نے ہی کی تھی اور امتحانات کے انعقاد اور تیاریوں سے متعلق بریفنگ دی تھی۔

چیئرمین بورڈ پروفیسر سعید الدین نے امتحانات کے سلسلے میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس منصوبے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اس سال 2022 کی امتحانی کاپیوں کی کوڈیفیکیش انھی مشینوں کے ذریعے کرائی جائے گی، چیئرمین بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ امتحانات کنٹرولر کے ڈومین میں آتے ہیں وہ ہی تفصیلات بتا سکتے ہیں۔

ذرائع کہتے ہیں کہ بورڈ انتظامیہ سے وہ افراد مسلسل دستی کوڈیفیکیش پر اصرار کررہے تھے جو گزشتہ برسوں میں یہ کام کرتے آرہے ہیں کوڈیفیکیش کہ مد میں انھیں فی کاپی 2 روپے کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے اور محتاط اندازے کے مطابق انٹرمیڈیٹ بورڈ کی امتحانی کاپیوں کی تعداد 22 لاکھ سے زائد ہوتی ہے جس میں انٹر سال اول و دوئم کی تمام فیکلٹیز کی امتحانی کاپیاں شامل ہوتی ہیں۔

سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن کراچی ریجن کے صدر پروفیسر کریم ناریجو کا کہنا تھا کہ پہلے جلد بازی میں انٹر بورڈ نے ’’او ایم آر‘‘ متعارف کرایا، طلبہ اور اساتذہ کی اس سلسلے میں تربیت نہیں تھی جس کے سبب ہم نے امتحان لیے تو معلوم ہوا کہ طلبہ ایم سی کیوز کرنے میں غلطیاں کررہے ہیں جس پر انٹر بورڈ نے کہا کہ او ایم آر سیٹ کی مینوول اسسمنٹ بھی کرائیں گے لیکن نہیں کرائی۔

انہوں نے کہا کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچا کر مشینیں خریدی گئیں لیکن مینوول کوڈیفیکیش کرادی گئی ، جو لوگ کوڈیفیکیش کرتے ہیں وہی اسسمنٹ اور پھر ٹیبولیشن بھی کرتے ہیں۔ اس سے سیکریسی اور ٹرانسپیرنسی نہیں ہوپاتی جو لوگ 10 سال پہلے ریٹائر ہوئے ہیں وہی آج تک کوڈیفیکیش کررہے ہیں۔
 

Back
Top