ڈی جی خان: اکیڈمی میں طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کی مزید ویڈیوز سامنے آگئیں

7.jpg

ڈیرہ غازی خان میں نجی تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے متعدد واقعات میں ملوث مرکزی ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، جبکہ دوسرا ملزم ملک سے فرار ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کی ایک تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، اس حوالے سے مزید 20 ویڈیوز سامنے آگئی ہیں۔


ملزم مجاہد حسین نے لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بینچ سے 08 اکتوبر تک ضمانت حاصل کرلی ہے جبکہ ایک دن قبل پولیس نے پولیس نے مرکزی ملزم جاوید نامی شخص کو گرفتار کر لیا تھا جو 2012 سے اکیڈمی چلا رہا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس کیس کا ایک اور ملزم حبیب مبینہ طور پر ملک سے فرار ہو گیا ہے جبکہ چوتھا ملزم اسامہ جلد پکڑا جائے گا، جبکہ پولیس کو اب تک اکیڈمی میں جنسی زیادتی کے واقعات کی 20 ویڈیوز موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈیرہ غازی خان کی ایک تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے، اکیڈمی میں طالبات سے زیادتی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شخص کے ساتھی طالبات کو حیلے بہانوں سے گھیر کر اکیڈمی لاتے اور وہاں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے، طالبات کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا بلکہ کمرے میں لگے کیمروں سے ان کی ویڈیو بھی بنائی جاتی جس کی بنیاد پر بعد میں ان خواتین کو بلیک میل بھی کیا جاتا تھا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک تین منزلہ عمارت میں تعلیمی اکیڈمی بنائی گئی تھی، گراؤنڈ فلور کو ملزمان کی جانب سے ایسی گھٹیا حرکتوں کیلئے استعمال کیا جاتا تھا، پہلے فلور پر کلاسز ہوتی تھیں جبکہ دوسرے فلور پر خواتین کا ہوسٹل بنایا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے دنوں میں اکیڈمی کو بند کردیا گیا ، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملزم جاوید فرار ہوگیا تھا تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، ملزم سے تفتیش جاری ہے، باقی ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

ریجنل پولیس آفیسر(آر پی او) فیصل رانا نے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزم 2012 سے ڈی جی خان میں اکیڈمی چلا رہا تھا، واقعے میں ملوث تین مزید ملزمان کی شناخت ہوچکی ہے جن کی گرفتاری کیلئے چھاپےمارے جارہے ہیں۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ہمیں ایسی خبریں سنا کر کیوں دماغ خراب کررہے ہو ایسی خبریں روزانہ آرہی ہیں مگر بزدار بے غیرت ہلتا ہی نہیں
اب کوی خبر دینی ہے تو ان کو اسی اکیڈیمی کے سامنے پھانسی دے کر ایک ہفتہ تک لٹکا رہنے کی تصاویر شئیر کرو ورنہ دفعان ہوجاو
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ایسی اکیڈیمیز بہت ہی خطرناک ہیں جہاں پر عملہ میل افراد پر مشتمل ہے اس اکیڈیمی کی بدقسمتی کہ اس میں ایک بندہ بھی انسان کا بچہ ہوتا تو باقیوں کو روک دیتا مگر جب پرنسپل، مالک اور کرتا دھرتا لوگ سب ہی اس ابلیسانہ کام میں لگ گئے تو بے چاری لڑکیوں کو بچاتا کون؟
خطرہ ہے کہ ان لڑکیوں کی ویڈیوز اب کہیں پولسئیے نہ بلیک میلنگ کیلئے استعمال کرنے لگ جائیں؟
 

nasir77

Chief Minister (5k+ posts)
JAHAN ZUBAIR BUD-SHAKAL COURSE KER WA RAHA HO WAHAN SUB KUCH PERSONAL HE HOTA HAI. TAWANO KE ... GHALIZA FAROOKI
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
kia ho gia hai humare mulk ko
Fitna her gher mein majood ho ga,, her gher mein naach gana ho ga,, ulaad maan baap ke izzat nahi kare ge farmanbardar nahi ho ge, bete apni wives ko apni se ziada ahmiyat de gay. ab to iss se b aagay hum chal rahe hein, aik bhai apni saghi behan ka rape ker raha hai, baap beti ka,, ye sab fitne Mobile,Internet ke waja se hai. chu k hamari awaam jazbaati hai, itni educated nahi, aur hamesha short cut per beileve karti hai,aur shetaani raste ko ahmiyat deti hai. aur phir sonay pay sohaga, na ya police achi na adalatein, phir aisa to ho ga.
 

Behrouz27

Minister (2k+ posts)
7.jpg

ڈیرہ غازی خان میں نجی تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے متعدد واقعات میں ملوث مرکزی ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، جبکہ دوسرا ملزم ملک سے فرار ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کی ایک تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، اس حوالے سے مزید 20 ویڈیوز سامنے آگئی ہیں۔


ملزم مجاہد حسین نے لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بینچ سے 08 اکتوبر تک ضمانت حاصل کرلی ہے جبکہ ایک دن قبل پولیس نے پولیس نے مرکزی ملزم جاوید نامی شخص کو گرفتار کر لیا تھا جو 2012 سے اکیڈمی چلا رہا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس کیس کا ایک اور ملزم حبیب مبینہ طور پر ملک سے فرار ہو گیا ہے جبکہ چوتھا ملزم اسامہ جلد پکڑا جائے گا، جبکہ پولیس کو اب تک اکیڈمی میں جنسی زیادتی کے واقعات کی 20 ویڈیوز موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈیرہ غازی خان کی ایک تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے، اکیڈمی میں طالبات سے زیادتی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شخص کے ساتھی طالبات کو حیلے بہانوں سے گھیر کر اکیڈمی لاتے اور وہاں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے، طالبات کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا بلکہ کمرے میں لگے کیمروں سے ان کی ویڈیو بھی بنائی جاتی جس کی بنیاد پر بعد میں ان خواتین کو بلیک میل بھی کیا جاتا تھا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک تین منزلہ عمارت میں تعلیمی اکیڈمی بنائی گئی تھی، گراؤنڈ فلور کو ملزمان کی جانب سے ایسی گھٹیا حرکتوں کیلئے استعمال کیا جاتا تھا، پہلے فلور پر کلاسز ہوتی تھیں جبکہ دوسرے فلور پر خواتین کا ہوسٹل بنایا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے دنوں میں اکیڈمی کو بند کردیا گیا ، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملزم جاوید فرار ہوگیا تھا تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، ملزم سے تفتیش جاری ہے، باقی ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

ریجنل پولیس آفیسر(آر پی او) فیصل رانا نے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزم 2012 سے ڈی جی خان میں اکیڈمی چلا رہا تھا، واقعے میں ملوث تین مزید ملزمان کی شناخت ہوچکی ہے جن کی گرفتاری کیلئے چھاپےمارے جارہے ہیں۔
عدالتیں کرپٹ ، جج بکاؤ مال ، وکیل اور جج جعلی ڈگریوں والے ؛ حکمران جماعت کا نام تحریک انصاف جبکہ انصاف کا دور دور تک نام و نشان ہی نہیں , غریب روٹی چوری کر لے تو اسے پوری سزا , امیر اربوں کھربوں کے چور لیکن یہی کرپٹ عدالتیں ان کی سہولت کار , اور ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان , واہ جی واہ
 

Back
Top