
اشتعال انگیز گفتگو پر جب کوئی جواب آتا ہے تو کہتے ہیں کہ دیکھیں یہ شرپسند ہیں، عوام نہیں: سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ کار ایاز امیر نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈرائیونگ سیٹ پر اس وقت پاکستان تحریک انصاف نہیں بلکہ عوامی قوت ہے۔
اسٹیبلشمنٹ موجودہ حکومت کے پیچھے ہے جو کہ معاملات کو اشتعال کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ حکومت اور سٹیبلشمنٹ کا کام ہونا چاہیے کہ معاملات کو ٹھندا کیا جائے جبکہ جو بھی بیانات سامنے آ رہے ہیں ان ایسا نہیں لگ رہا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور سٹیبلشمنٹ کے حق میں یہی بہتر ہے کہ اشتعال کی کیفیت کو ختم کرےاور حالات کو نارمل کیا جائے۔ موجودہ حکومت جیسے بھی آئی یا لائی گئی جس طرح ملک میں سیاسی بحران بڑھتا جا رہا ہے اس پر قابو پانا موجودہ حکومت، سٹیبلشمنٹ بلکہ سب کے حق میں ہے۔ اپوزیشن تو ہمیشہ ایسی ہی باتیں کرتی ہے لیکن یہ حکومت کے حق میں نہیں کہ اشتعال دلانے والی باتیں کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس حوالے سے فرق نظر آنا چاہیے۔ حکومت کا وطیرہ دھمکی آمیز بن چکا ہے اور جب ایسی گفتگو پر جب کوئی جواب آتا ہے تو کہتے ہیں کہ دیکھیں یہ شرپسند ہیں، عوام نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں ایک جج نے کہا کہ کہ عمران خان کو کالر سے پکڑ کر ایسے لے کر جائیں گے تو ردعمل ایسا ہی آئے گا۔
ایاز امیر کا کہنا تھا کہ اس قسم کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، یہ ضیاء الحق کی اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے، ہم تو بار بار گزارش کر چکے ہیں کہ زمانہ بدل چکا ہے۔ یہ جنرل ضیاء الحق کا زمانہ نہیں ہے، اس دور میں جو اقدامات کیے جا سکتے تھے وہ اب ممکن نہیں رہے جس کا مظاہرہ ہم نے ابھی حالیہ دنوں میں دیکھ بھی لیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1657448097822265353
ایاز امیر نے مولانا فضل الرحمن کے دھرنے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ آخری رائونڈ والی بات نہیں، ریکارڈ پر ہے کہ مولانا نے کہا 2019ء میں کسی کے کہنے پر دھرنا دیا تھا جس میں ہمیں کہا گیا تھا کہ عمران خان کا تختہ الٹ دیں گے لیکن ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا۔ سوال اس وقت یہ ہے کہ جے یو آئی یہ دھرنا اپنی دانست میں دے رہی ہے یا پیچھے سے کوئی کوچنگ ہو رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اتنی شدت آچکی ہے کہ تمام اقدار دم توڑ چکی ہیں۔ جس طرح سے آج کل گرفتاریاں کی جا رہی ہیں ، خواتین کا تقدس نہیں کیا جا رہا۔ عثمان ڈار کی والدہ کے ساتھ کیا رویہ اختیار کیا گیا؟ عمران ریاض کہاں ہے؟ ڈی پی او سیالکوٹ کہہ رہا ہے کہ ہم نے اسے رہا کر دیا وہ لاپتہ ہے۔ پنجاب پولیس کے مظالم کی انتہا ہو چکی ہے، آپ کو سمجھ کیو نہیں آرہی کہ آپ کی مداخلت سے پاکستان کو کتنا نقصان پہنچ چکا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/22ayazamaiiaiaiai.jpg