
ملک بھر میں ڈالر کی قیمت میں اتاڑ چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے،اسی وجہ سے ڈالر کی سٹے بازی بھی عروج پر ہے، جسے روکنے کیلیے حساس ادارے متحرک ہوگئے ہیں،ڈالر کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی اورسٹے بازی روکنے کے لیے حکومتی اداروں کے ساتھ حساس اداروں نے کارروائیاں تیز کردیں۔
ذرائع کے مطابق حساس اداروں اور ایئرپورٹ ایجنسیوں نے ایئرپورٹس پر ڈالر کی منتقلی روکنے کیلیے سیکیورٹی بڑھادی ہے،ایئرپورٹس پر حساس اداروں کی مشکوک سامان اورافراد کی تلاشی کاعمل جاری ہے،جس کا مقصد ڈالر کی غیرقانونی طورپر منتقلی کے عمل کوروکنا ہے،ایف آئی اے حکام نے واضح کردیا کہ ڈالر کی مصنوعی طریقہ سے قلت پیدا کرنے والے سٹہ بازوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین کہتے ہیں کہ توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی 27.3 فیصد رہی، مہنگائی نہ صرف پاکستان بلکہ ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ہوئی، اشیا کی عالمی سطح پر قیمتیں، توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ممالک کرنسی کو مارکیٹ پر چھوڑ دیتے ہیں، مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ پر کرنسی کے بہتر نتائج آتے ہیں، 2019 میں حکومت پاکستان نے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ پر چھوڑا،اسٹیٹ بینک کرنسی میں مداخلت نہیں کرتا، اسٹیٹ بینک تب مارکیٹ میں مداخلت کریگا جب مارکیٹ میں غیرمعمولی سرگرمی ہو، آئی ایم ایف کے ساتھ بھی یہی معاہدہ کیا گیا ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط پر ڈالر پر فرق پڑا تھا، مئی جون جولائی میں روپے کی قدر میں کافی کمی آئی، 28 جولائی کو ڈالر 240 روپے پر چلا گیا اورآئی ایم ایف معاہدے کی خبروں کے ساتھ ڈالر 26 روپے کم ہوا،روپے کی قدر میں کمی روکنےکیلئے انتظامی اقدامات کیے، کچھ ایسی پابندیاں لگائیں جو نہیں لگانا چاہتے تھے، گاڑیاں، گاڑیوں کے پرزے، موبائل فون پر درآمدی پابندیاں لگائیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dollar-pkr-ag-tr.jpg