چین پاکستان کو قرض دینے والا سب سے بڑا ملک بن گیا، ورلڈ بینک

pakchina.jpg

اسلام آباد: عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، چین تقریباً 29 ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا قرض دہندہ بن چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان اس سال عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے والے تین سرفہرست ممالک میں شامل ہے، جہاں 24 کروڑ آبادی کا یہ ملک چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قرضوں کا تجزیہ کرنے والی عالمی بینک کی رپورٹ نے اشارہ دیا ہے کہ پاکستان کا قرضوں سے برآمد اور آمدنی کا تناسب اس کی کمزور مالی حالت کا اظہار کرتا ہے۔ 2023 کے دوران، پاکستان کا مجموعی بیرونی قرض (بشمول آئی ایم ایف) 130.85 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ اس کی کل برآمدات کا 352 فیصد اور مجموعی قومی آمدنی (جی این آئی) کا 39 فیصد ہے۔

چین کی جانب سے جاری کردہ قرضوں کا حجم اس وقت سب سے زیادہ ہے، جس نے خاص طور پر روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے لیے 1000 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹس کے مطابق، چین نے ترقی پذیر ممالک کے لیے سالانہ 80 ارب ڈالر کی امداد اور قرض کی فراہمی کا عہد کیا ہے، جبکہ امریکا نے صرف 60 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے قرضوں میں چین کا حصہ 22 فیصد یعنی تقریباً 28.7 ارب ڈالر ہے۔ اس کے بعد عالمی بینک کا حصہ 18 فیصد یعنی 23.55 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کا 15 فیصد یعنی 19.63 ارب ڈالر ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا دوطرفہ قرض دہندہ ہے، جس کا کل قرضہ تقریباً 9.16 ارب ڈالر ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ذرائع کے اعتبار سے 45 فیصد قرض دوطرفہ قرض دہندگان سے ہے، جبکہ 46 فیصد کثیرالجہتی قرض دہندگان سے ہیں۔ باقی 9 فیصد نجی قرض دہندگان کا ہے، جن میں 8 فیصد کا تعلق بانڈ ہولڈرز سے ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 130.85 ارب ڈالر میں سے طویل المدتی بیرونی قرضوں میں 110.44 ارب ڈالر شامل ہیں، جن میں آئی ایم ایف سے 11.53 ارب ڈالر کا قرض بھی شامل ہے۔ جبکہ قلیل المدتی قرضوں کی رقم 8.70 ارب ڈالر ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان کو 2023 میں تقریباً 12.90 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیں، جبکہ مجموعی طور پر کی جانے والی ادائیگیوں کی مقدار 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جس میں سے 4.33 ارب ڈالر سود کی ادائیگی ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کی معاشی چیلنجز کی شدت کو ظاہر کرتی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی منظرنامے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔​
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
اور اس قرض اور پاکستان کے کل قرض کا آدھے سے زیادہ حصہ صرف چند حرام زادوں نطفہ حراموں کی لندن دوبئی سپین بلجیم اور دوسرے غیر ملکوں کی جائدادیں خریدنے میں
 

MMushtaq

Minister (2k+ posts)
pakchina.jpg

اسلام آباد: عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، چین تقریباً 29 ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا قرض دہندہ بن چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان اس سال عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے والے تین سرفہرست ممالک میں شامل ہے، جہاں 24 کروڑ آبادی کا یہ ملک چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قرضوں کا تجزیہ کرنے والی عالمی بینک کی رپورٹ نے اشارہ دیا ہے کہ پاکستان کا قرضوں سے برآمد اور آمدنی کا تناسب اس کی کمزور مالی حالت کا اظہار کرتا ہے۔ 2023 کے دوران، پاکستان کا مجموعی بیرونی قرض (بشمول آئی ایم ایف) 130.85 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ اس کی کل برآمدات کا 352 فیصد اور مجموعی قومی آمدنی (جی این آئی) کا 39 فیصد ہے۔

چین کی جانب سے جاری کردہ قرضوں کا حجم اس وقت سب سے زیادہ ہے، جس نے خاص طور پر روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے لیے 1000 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹس کے مطابق، چین نے ترقی پذیر ممالک کے لیے سالانہ 80 ارب ڈالر کی امداد اور قرض کی فراہمی کا عہد کیا ہے، جبکہ امریکا نے صرف 60 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے قرضوں میں چین کا حصہ 22 فیصد یعنی تقریباً 28.7 ارب ڈالر ہے۔ اس کے بعد عالمی بینک کا حصہ 18 فیصد یعنی 23.55 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کا 15 فیصد یعنی 19.63 ارب ڈالر ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا دوطرفہ قرض دہندہ ہے، جس کا کل قرضہ تقریباً 9.16 ارب ڈالر ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ذرائع کے اعتبار سے 45 فیصد قرض دوطرفہ قرض دہندگان سے ہے، جبکہ 46 فیصد کثیرالجہتی قرض دہندگان سے ہیں۔ باقی 9 فیصد نجی قرض دہندگان کا ہے، جن میں 8 فیصد کا تعلق بانڈ ہولڈرز سے ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 130.85 ارب ڈالر میں سے طویل المدتی بیرونی قرضوں میں 110.44 ارب ڈالر شامل ہیں، جن میں آئی ایم ایف سے 11.53 ارب ڈالر کا قرض بھی شامل ہے۔ جبکہ قلیل المدتی قرضوں کی رقم 8.70 ارب ڈالر ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان کو 2023 میں تقریباً 12.90 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیں، جبکہ مجموعی طور پر کی جانے والی ادائیگیوں کی مقدار 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جس میں سے 4.33 ارب ڈالر سود کی ادائیگی ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کی معاشی چیلنجز کی شدت کو ظاہر کرتی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی منظرنامے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔​
مطلپ قبضہ آسان ہو گیا چین کا
 

Back
Top