وزارت خارجہ چائنا کی طرف سے اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکلنے کی ہدایت افغانستان کو چائنہ کے شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔چین
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چائنا کے شہریوں کے زیراستعمال ہوٹل میں ہونے والے حملے کے بعد چائنہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ چائنا وانگ وینبن نے کثیرالمنزلہ ہوٹل پر حملے کو "سنگین نوعیت" کا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چائنا شدید صدمے میں ہے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے طالبان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو چائنہ کے شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ کابل میں موجود چینی سفارتخانے میں حملے کے زخمیوں کا علاج معالجہ کرنے، متاثرین کو بچانے اور ان کی رہائش کا بندوبست کرنے کیلئے اپنی ٹیم کو بھجوا دیا ہے۔ افغانستان میں موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر چائنہ کے ادارے اور شہریوں کو چاہیے کہ جلد سے جلد افغانستان چھوڑ دیں۔
اتوار کو چین کے سفیر وانگ یو نے کابل میں طالبان حکومت کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 'کابل میں چینی سفارتخانے کی سکیورٹی پر زیادہ توجہ دی جائے۔ یاد رہے کہ چند دن پہلے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے شارنو میں کابل ہوٹل پر عسکریت پسندوں کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا جس میں چائنا کے شہری بھی رہائش پذیر تھے۔ واقعے میں 3 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ ہوٹل میں رہائش پذیر 2 غیرملکی مہمانوں کے کھڑکیوں سے باہر نکلنے کے بعد زخمی ہو گئے تھے۔ بعدازاں حملے کی ذمہ داری طالبان کے حریف شدت پسند گروپ داعش نے قبول کر لی تھی۔
کابل میں گزشتہ ہفتے بھی مسلح افراد نے پاکستانی سفیر پر پاکستانی سفارتخانے کے احاطے میں حملہ کیا تھا جس میں ایک پاکستانی گارڈ زخمی ہو گیا تھا جبکہ پاکستانی سفیر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی اور مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 2021ء میں طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد داعش کی طرف سے حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
وزارت خارجہ چائنا کی طرف سے اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکلنے کی ہدایت افغانستان کو چائنہ کے شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔چین
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چائنا کے شہریوں کے زیراستعمال ہوٹل میں ہونے والے حملے کے بعد چائنہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ چائنا وانگ وینبن نے کثیرالمنزلہ ہوٹل پر حملے کو "سنگین نوعیت" کا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چائنا شدید صدمے میں ہے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے طالبان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو چائنہ کے شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ کابل میں موجود چینی سفارتخانے میں حملے کے زخمیوں کا علاج معالجہ کرنے، متاثرین کو بچانے اور ان کی رہائش کا بندوبست کرنے کیلئے اپنی ٹیم کو بھجوا دیا ہے۔ افغانستان میں موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر چائنہ کے ادارے اور شہریوں کو چاہیے کہ جلد سے جلد افغانستان چھوڑ دیں۔
اتوار کو چین کے سفیر وانگ یو نے کابل میں طالبان حکومت کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 'کابل میں چینی سفارتخانے کی سکیورٹی پر زیادہ توجہ دی جائے۔ یاد رہے کہ چند دن پہلے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے شارنو میں کابل ہوٹل پر عسکریت پسندوں کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا جس میں چائنا کے شہری بھی رہائش پذیر تھے۔ واقعے میں 3 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ ہوٹل میں رہائش پذیر 2 غیرملکی مہمانوں کے کھڑکیوں سے باہر نکلنے کے بعد زخمی ہو گئے تھے۔ بعدازاں حملے کی ذمہ داری طالبان کے حریف شدت پسند گروپ داعش نے قبول کر لی تھی۔
کابل میں گزشتہ ہفتے بھی مسلح افراد نے پاکستانی سفیر پر پاکستانی سفارتخانے کے احاطے میں حملہ کیا تھا جس میں ایک پاکستانی گارڈ زخمی ہو گیا تھا جبکہ پاکستانی سفیر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی اور مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 2021ء میں طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد داعش کی طرف سے حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس لئے کیا ہے کہ چین پاکستان نہیں ہے ، ہمارے جرنیلوں اور سیاسی حکمرانوں نے تو سعودی عرب کو کہا ہوا ہے کہ پاکستانیوں کو سمندر میں پھینک دو ، ویسے چینی اسکا بدلہ اروناچل پردیش میں لے لیں گے نو ٹنشن
انڈین دہشت گرد اور ٹی ٹی پی کے دہشت گرد طالبان مل کر دہشت گردی کر رہے ہیں چائنیز کے خلاف یہی دونوں دہشت گرد پاکستان میں بھی دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے ہیں بارڈر پر تو ٹی ٹی پی کی حرام زدگیاں
شروع ہو چکیں اور بہت سے سولین آبادی اور فوجی بھی اس ٹی ٹی پی اور انڈیا کے دہشت گردوں نے مل کر شہید کئے ہیں