چین میں پھیلنے والے وائرس کا2دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہونے کا انکشاف

CDzi8938GXY.jpg

چین میں پھیلنے والے ہیومین میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے گزشتہ 2 دہائیوں سےپاکستان میں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

اسلام آباد: چین میں حالیہ دنوں میں ہیومین میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے پھیلنے کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں، جو خاص طور پر 14 سال اور کم عمر کے بچوں میں دیکھی جا رہی ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ اس وائرس سے بیمار ہونے والوں کو کتنا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایچ ایم پی وی کا وائرس 2 دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہے۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وائرس کی پہلی بار تشخیص 2001 میں ہوئی تھی، جبکہ 2015 میں پمز اسلام آباد میں اس کے 21 کیسز سامنے آئے تھے۔

این آئی ایچ حکام نے یہ بھی بتایا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے فی الحال ایچ ایم پی وی کے بارے میں کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی۔ انھوں نے کہا کہ 7 جنوری کو ایچ ایم پی وی کی صورتحال پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس بھی منعقد ہوگا۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت موسمی انفلوئنزا، خاص طور پر انفلوئنزا اے اور بی کے کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ طبی ماہرین نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایچ ایم پی وی کے کیسز اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔

یاد رہے کہ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایچ ایم پی وی پہلی بار 2000 میں سامنے آیا تھا اور اس بیماری کی شدت میں اب تک کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ امریکہ میں ہر سال 5 سال سے کم عمر کے 20 ہزار بچے اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں، اور وہاں وائرس سے بچاؤ کے لیے کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔​
 

Back
Top