
چینی صدر کے طیارے کی سعودی حدود میں داخلے پر فضا میں طیاروں نے ان کا استقبال کیا اور توپوں کی سلامی دی گئی جبکہ ان کیلئے جامنی رنگ کا قالین بچھایا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور چائنا کے امریکہ سے کشیدہ تعلقات کے ماحول میں چائنا کے صدر شی جن پنگ 3 روزہ دورے پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے ہیں۔ کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کا استقبال ریاض کے گورنر سعودی شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے کیا۔
چائنا کے صدر شی جن پنگ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں جو 9 دسمبر تک جاری رہے گا۔ چینی صدر کے طیارے کی سعودی حدود میں داخلے پر فضا میں طیاروں نے ان کا استقبال کیا اور توپوں کی سلامی دی گئی جبکہ ان کیلئے جامنی رنگ کا قالین بچھایا گیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1600486963794018305
سرکاری سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ چائنا کے صدر اس دورے کے دوران 'سعودی چینی سربراہی اجلاس، ایک چین-عرب اور چین-خلیجی تعاون کونسل سربراہی اجلاس میں شریک ہونگے اور اس دوران 110 ارب ریال (29 ارب ڈالر) مالیت کے 20 سے زائد معاہدوں پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے جس میں سعودی عرب کے ویژن 2030 کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کا معاہدہ بھی شامل ہے۔
شی جن پنگ کے دورہ سعودی عرب کو بیجنگ اور ریاض کے خلاف امریکی اختلافات کے پس منظر میں دیکھا جا رہا ہے، جس میں انسانی حقوق، تیل کی پیداوار ودیگر مسائل شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چائنا آج سعودی عرب کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، گزشتہ سال چین کو سعودی عرب کی برآمدات کی مالیت 50 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں جو 2021ء میں سعودی عرب کی کل برآمدات کا 18 فیصد سے زائد ہے جبکہ دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ تجارت 80 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔
سعودی عرب چین کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو گزشتہ سال تک چینی تیل کی کل برآمدات کا 17 فیصد کے قریب ہے۔تیل کی برآمدات کے علاوہ سعودی عرب نے اس سال چینی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جو چین کے شمال مشرق میں ایک ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس میں آرامکو کی 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پر سامنے آیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14xijinping.jpg