پاکستان قرضے میں ڈوبا ہوا ہے, ملک کے معاشی حالات سنبھلنے کا نام نہیں لے رہے, بیرون ملک قرضوں کا بوجھ بھی ہے,ایسے میں امریکی خبر رساں ادارے ”بلومبرگ“ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ایک سال کے لیے پاکستانی قرضے رول اوور کرنے کا وعدہ کرلیا۔
ایک سال کے لئے قرضے رول اوور کرنے سے پاکستان کو بڑا ریلیف مل گیا، حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ 7 بلین ڈالر کے قرض کے پروگرام کی حتمی منظوری کی اب بھی منتظر ہے۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا رول اوور کا حجم پچھلے سال جیسا ہی ہوگا، پاکستان کے پاس دو طرفہ قرضوں میں 12 بلین ڈالر ہیں جن میں پچھلے کچھ سالوں سے اضافہ ہوا,پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جولائی میں 37 ماہ کے قرض پروگرام کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا۔
پاکستان سالوں سے آئی ایم ایف کے پروگراموں پر انحصار کئے ہوئے ہیں، بعض اوقات ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر بھی پہنچ جاتا ہے اور اسے آئی ایم ایف کی طرف سے مقرر کردہ بیرونی مالیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اور چین سے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں,رپورٹ کے مطابق محمد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے دوران زیادہ سے زیادہ 5 بلین ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو سنبھالے گی۔
پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے بعد آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا نیا توسیعی فنڈ سہولت پروگرام اس کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے۔
عالمی بینک 5 سال میں پاکستان کو 8 ارب 70 کروڑ ڈالرقرض دے گا,اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے ملنے والے یہ فنڈز مختلف ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کے جائیں گے، پاکستان میں عالمی بینک کے تعاون سے 58 منصوبوں پر کام جاری ہے، ان منصوبوں کی مجموعی لاگت 14 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے جب کہ پاکستان کو اب تک 6 ارب 16 کروڑ ڈالر مل چکے ہیں۔