چیمپئنز ٹرافی، فاتح ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملنے کی توقع ہے؟

3chapiobsdggtroph.png


انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اگلے برس پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ فروری اور مارچ میں کھیلا جائے گا اور ہائبرڈ ماڈل کے تحت منعقد ہوگا، جس میں پاکستان کے مختلف شہروں میں دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیمیں میدان میں اتریں گی۔

چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری 2025 کو کراچی میں ہوگا جبکہ فائنل 9 مارچ کو کھیلا جائے گا۔ یہ ایونٹ 15 میچز پر مشتمل ہوگا، جس میں آٹھ ٹیمیں شرکت کریں گی۔ راولپنڈی، لاہور، اور کراچی میزبانی کے فرائض انجام دیں گے، جہاں ہر وینیو پر تین گروپ میچز کھیلے جائیں گے۔

پاکستان کے لیے یہ ٹورنامنٹ اس لحاظ سے بھی خاص ہے کہ وہ 2017 میں اسی ایونٹ کے فاتح رہے تھے اور اب وہ بطور دفاعی چیمپئن اپنے ہوم گراؤنڈ پر شائقین کے سامنے کھیلیں گے۔

اگرچہ آئی سی سی نے 2025 کے ایونٹ کی انعامی رقم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، تاہم ماضی کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس بار انعامی رقم 2017 کے مقابلے دوگنی ہو سکتی ہے۔

2017 میں انگلینڈ اور ویلز میں منعقدہ چیمپئنز ٹرافی میں 4.5 ملین ڈالر کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔ فاتح ٹیم پاکستان کو 2.2 ملین ڈالر دیے گئے تھے، جبکہ رنر اپ بھارت کو 1.1 ملین ڈالر کا چیک دیا گیا تھا۔ سیمی فائنلسٹ ٹیموں کو 450,000 ڈالر ملے تھے، اور ہر گروپ میں تیسرے اور چوتھے نمبر پر آنے والی ٹیموں کو بالترتیب 90,000 اور 60,000 ڈالر دیے گئے تھے۔

2013 کے مقابلے 2017 میں انعامی رقم میں 500,000 ڈالر کا اضافہ کیا گیا تھا، اور اس بار توقع کی جا رہی ہے کہ یہ رقم نمایاں طور پر بڑھ سکتی ہے۔ پاک بھارت میچ کے ذریعے براڈکاسٹرز اور آئی سی سی کو بڑی آمدنی کی توقع ہے، جس کا اثر انعامی رقم پر بھی پڑے گا۔

چیمپئنز ٹرافی کے ہائبرڈ ماڈل نے ٹورنامنٹ کی ہائپ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ پاک بھارت میچ، جو ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا مقابلہ سمجھا جا رہا ہے، دونوں ممالک کے شائقین کے لیے خصوصی دلچسپی کا باعث ہوگا۔

یہ ایونٹ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے سب سے بڑے کرکٹ ٹورنامنٹس میں سے ایک ہوگا، جو نہ صرف کرکٹ کے معیار کو بڑھائے گا بلکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

پاکستان بطور میزبان اور دفاعی چیمپئن اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہوم گراؤنڈ اور شائقین کی موجودگی ٹیم کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہوگی۔ اس کے علاوہ، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہوگا کہ وہ دنیا کو پاکستان کی مہمان نوازی اور کرکٹ کے جذبے کا مظاہرہ کر سکے۔
 

Back
Top