چوہدری مونس الہی کیخلاف قتل کا مقدمہ جھوٹا ثابت ہوگیا۔۔۔چوہدری مونس الٰہی کے خلاف قتل اور معاونت کے مقدمہ کا فیصلہ جاری
عدالت نے مدعی کے بیان کے بعد مونس الٰہی کے خلاف دیا گیا فیصلہ واپس لے لیا۔گجرات کے سیکشن 30 کے مجسٹریٹ سیف اللہ تارڑ نے درخواست پر سماعت کی۔مونس الٰہی کی والدہ نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی
فیصلے کے مطابق مونس الٰہی کے خلاف قتل اور قتل میں معاونت کی دفعات کے تحت تھانہ منگووال، گجرات میں درج کیا گیا تھا،عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ جاری کیا گیا۔
فیصلے کے خلاف اپیل کو عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ایڈیشنل سیشن جج گجرات نے نظرثانی کے لیے معاملہ واپس اسی عدالت کو واپس بھجوا دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا بیٹا مقدمہ کے اندراج سے قبل ملک سے باہر تھا،درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پولیس کی بدنیتی کی وجہ سے اسے اشتہاری قرار دیا گیا۔
کسی سمن یا وارنٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا اور نہ ہی وہ کسی اشتہار سے آگاہ ہیں، درخواست گزار کا بیٹا عدالت کے سامنے پیش ہو کر مقدمے کا سامنا کرنا چاہتا ہے۔
پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کی اور اسے مسترد کرنے کی استدعا کی،ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مبینہ واقعہ کا مقدمہ 29 جون 2023 کو درج کیا گیا، یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ملزم مونِس الٰہی 28 دسمبر 2022 سے بیرون ملک مقیم ہے، ملزم کے پاسپورٹ کی کاپی بھی کیس فائل میں موجود ہے۔
پولیس نے 14 ستمبر 2023 کو وارنٹ گرفتاری حاصل کیے،پولیس نے 19 ستمبر 2023 کو اشتہار بھی جاری کر دیا جبکہ ملزم ملک میں نہیں تھا، وارنٹ اور اشتہار پر ملزم کا پتہ گجرات کا لکھا گیا ہے۔
بدقسمتی سے پولیس نے عدالت سے وارنٹ اور اشتہار جاری کرواتے وقت گجرات پتہ کی حقیقت چھپائی،مدعی نے بھی ملزم مونِس الٰہی کے وارنٹ اور اشتہار کی تنسیخ کے لیے درخواست دائر کی،فیصلہ
مدعی محمد اکرم کے ساتھ عینی شاہدین نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنے حلفیہ بیانات جمع کروائے،انہوں نے ملزم مونِس الٰہی کو اس مقدمے میں نامزد نہیں کیا ہے،مدعی مونس الٰہی کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔
مونس الٰہی نے جرم میں کسی بھی طرح کی معاونت نہیں کی ہے ،مذکورہ بالا مشاہدات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ درخواست منظور کی جاتی ہے، مونس الٰہی کے خلاف 14 ستمبر اور 19 ستمبر کے جاری احکامات منسوخ کیے جاتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1879473822438772875
گجرات سے تعلق رکھنے والے صحافی احمد وڑائچ کے مطابق چودھری مونس الہیٰ کیخلاف جو کیس تھا، وہ قتل میرے گاؤں میں ہوا تھا، نشے کے عادی ایک شخص نے فائرنگ کی، ایک شخص موقع پر دوسرا اسپتال میں دم توڑ گیا۔ قاتل بعد میں پراسرار طور پر گجرات جیل میں فوت ہو گیا، سارا علاقہ جانتا ہے کہ قتل کی اصل وجہ کیا تھی، مونس الہیٰ کو صرف سیاسی انتقام کیلئے ضمنی میں نامزد کیا گیا تھا۔ باقی اس کیس پر جلد ویڈیو میں گفتگو کی جائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1879476318527729868
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مونس الہیٰ کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا، پولیس نے غیرقانونی طور پر وارنٹ حاصل کیا، مونس الہیٰ کیخلاف کیس کو منسوخ کیا جائے‘‘ مقتولین کے ورثا کے بیانِ حلفی کیا عدالتیں 2 نمبر کیس بنانے پر پوچھ گچھ کریں گی؟ کیا پولیس کیخلاف ایکشن ہو گا؟ کیا کیس بنانے والوں کو عقل آئے گی؟
https://twitter.com/x/status/1879562982910509364