چوسنے اور نچوڑنے والے

monh zorr

Minister (2k+ posts)
3



طفیلئے،یعنی پیرا سائیٹس

زولوجی کی ایک شاخ ہوتی ہے اینٹومولوجی، یہ کیڑے مکوڑوں سے متعلق ہوتی ہے خاص طور سے وہ کیڑے جو فصلوں اور درختوں پر پائے جاتےہیں،اور انہیں نقصا ن پہونچاتے ہیں،ان میں پتہ اور شاخوں کو چاٹ کر کھا جانے والے اور پودے ،یا درخت کو چوس کرختم کردینے والےدونوں اقسام شامل ہوتی ہیں،یہ کیڑے ہر سال اربوں ٹن خوراک کھا جاتے ہیں،ان کی تباہ کاریوں پر جب اور باریک بینی سے ریسرچ کی گئی تو پتہ چلا کہ ان کیڑوں کے ساتھ انکی ٹانگوں سے لپٹے ہوئے کچھ اور کیڑے بھی ہوتےہیں جو انتہائی چھوٹے ہونے کے باوجود تباہی میں ان سے کچھ زیادہ ہی ہوتے ہیں،انہیں طفیلئے ، یعنی پیراسائٹس کہا جاتا ہے،یہ اپنے ماسٹر کیڑے کی ٹانگوں سے چمٹے رہتے ہیں اور انہیں مجبور کرتے رہتے ہیں کہ وہ چاٹنے اور چوسنے کی کاروائی جاری رکھے تاکہ اسکے منہ سے گرا ہوا ، رس کا قطرہ انکے پیٹ میں بھی چلا جائے،


طفیلیہ یا پیرا سائیٹس کیا ہوتا ہے اسکو آسانی سے سمجھنے کیلئے ،آپ پاکستان کی سیاست اور سیاستدانوں کی مثال سامنے رکھ سکتےہیں۔ ،یہ تو آپکو پتہ ہی ہے کہ پاکستان میں سیاست ملک کو چاٹنے اور عوام کو چوسنے کا نام ہے، یعنی بعینہِ وہی کام جو فصلوں پر لگے کیڑوں اور انکی ٹانگوں سے چپکے ہوئے طفیلیوں یعنی پیرا سائیٹس کا ہوتا ہے

اب آپ پاکستان کے کسی بھی نامور، سیاسی یا مذہبی لیڈر کو ذہن میں لے آئیں،آپ دیکھیں گے کہ وہ چوسنے اور چاٹنے کے فن میں کامل ہے،لیکن جب آپ مزید تحقیق کریں گے تو یقیا" اس نتیجہ پر پہونچے گے کہ اسکی ٹانگوں سے چپکے ہوئے طفیلئے،یعنی پراسائیٹس،معاشرے کو کھیت سمجھ کر ،،اس سے زیادہ تیزی اور بے دردی سے چاٹ رہے ہیں،مثلا" ایک ماسٹر کیڑا،خزانے کو ایک ماہ میں جتنا چاٹتا ہے، اسکی ٹانگوں سے چپٹے،ننے منھے سینکڑوں پیرا سائیٹس،معاشرے یا عوام کو اس سے زیادہ چاٹ لیتے ہیں


لگتا ہے آپ اب بھی نہیں سمجھے،اور آپکو مزید مثالیں دینی پڑیں گی،مثالوں کے دوران اگر کچھ جانے پہچانے نام آجائیں تو ان سے ،،وہ ،،مراد نہ لئے جائیں،ایسے نام مثال دینےکیلئے استعمال کئے گئے ہیں یعنی علم کی ترویج و اشاعت میں مثال دینے کیلئےاپنے گیلانی صاحب کو لے لیجے، بقول جمشید دستی، کرپشن، یعنی ملک کو چاٹنے میں آنجناب بلکہ انکے بیوی بچے ،بھائی بہن، مینیجر منشی،سب ایسے ماہر اور چسو ڑے تھے کہ انکا سوچ کر شرم آتی ہے،اب ان پرشرم کی بات تو چھوڑئے وہ تو نہ جانے کس کس پر آتی ہے،یہاں انکا نام علمی مسلئہ میں بطور مثال آیا ہے،،بہرحال گیلانی صاحب کو اگر ماسٹر کیڑا تصور کرلیا جائے ، تو یہ جو حضرات انکے ساتھ،رس چوس رہے تھے،،یہ طفیلئے یعنی پیرا سائٹس کہلائیں گے،خیر انہیں تو اللہ کے حوالے کریں ،وہی اس باغ کا مالی ہے،


اسی طرح جناب نواز شریف کے ساتھ، چودہری نثار،سعد رفیق،مشاہداللہ خان،خواجہ صفدر،اسحٰق ڈار وغیرہ کو سمجھا جاسکتا ہے،اور ان پیرا سائیٹس کے پیرا سائیٹس، جناب عطا الحق قاسمی، جناب عرفان صدیقی، وغیرہ ، کچھ طفیلئے ان سے بھی چپکے ہوتےہیں، اور اسی طرح یہ سلسلہ کافی دور تک چلتا ہے،

یعنی جھنڈا لگانے،اور دوسرے کا جلانے والے،


پتھر مار کر بھاگ جانے والے،

وقت ضرورت گرفتاریاں دینے والے،،،،اورزیادہ ہی محب وطن لیڈرہے تو گاڑیاں جلانے والے، گولیاں چلانے والے، خودکش دھماکے کرکے انکی اہمیت بڑھانے والوں تک،،،اور شائد اس سے بھی آگے

اسی طرح جناب فضل الرحمٰن، جناب الطاف حسین، جناب منور حسن، جناب اسفندیار ولی،جناب عمران خان،جناب زرداری کے اپنے اپنے پیرا سائیٹس یعنی طفیلئے ہیں جو ان حضرات کی ٹانگوں سے چمٹے انکے منہ سے گرنے والے رس کے قطروں پر نظر لگائے،بیٹھے رہتے ہیں،اور انکے حکم پر ہر کام کرنے کو تیار رہتے ہیں،

ریسرچ کے دورآن ، ایک اور عجیب و غریب قسم کے پیرا سائیٹس کا انکشاف ہوا، یہ طفیلئے، نا تو مالک کے منہ سے گرے ہوئے رس کی خاطر اسکی ٹانگوں سے چپکے ہوتے ہیں نہ ہی اپنا چوسا ہضم کرتے ہیں،یہ چوسنے اور چسوڑنے کا عمل عام پیرا سائیٹس جیسا ہی، یا اس سبے بھی زیادہ بے دردی سے انجام دیتے ہیں، مگراپنی ذات کیلئے نہیں،اب آپ چاہے انکی بدنصیبی پر ہنسیں یا روئیں کے،کہ مخلوق کر نچوڑا بھی اور رس لے جا کر کسی اور کی عشرت کیلئے دیدیا،، قیامت میں آدائیگی اپنے گلے ڈال لی،، ہوتے ہیں ایسے بھی ہوتے ہیں


ایسے طفیلئے ،آپ کوجناب فضل الرحمٰن صاحب، جناب ڈاکٹر طاہر القادری صاحب،اور کہاں تک نام لئے جائیںمختصرا" یہ سمجھ لیجے کہ مذہبی اجارہ دار شخصیات اور انکی تشکیل کردہ نام نہاد مذہبی جماعتوں کی ٹانگوں سے چپکے نظرآتے ہیں،یہ طفیلئے ،،اللہ رحیم کے نام پر اپنے دنیاوی مالک کے اشارے پر اللہ پاک کی معصوم مخلوق کو چوسنے ،چسوڑنے،چٹوڑنے،بھنبھوڑنے کا کام انتہائی بے دردی سے اس وقت تک انجام دیتے رہتے ہیں جب تک مالک دنیا انکے ہاتھ بے جان نہ کردے


کچھ پیرا سائیٹس،رضا کار قسم کے بھی ہوتے ہیں،یعنی جب کوئی بڑا کیڑا کسی دوسری جگہ سے کھیت چوسنے اور چسوڑنے کیلئے آ ن پڑتا ہے،تو یہ طفیلئے،اپنی شاخیں ،اور ٹہنیاں چھوڑ کر اسکی ٹانگوں سے چپک جاتے ہیں،اسکی بہترین مثال کسی مارشل لا ء ایڈمنسٹریٹر کے اقتدار پر قبضہ کے فورا" بعد والی صورت حال کی طرف اشارہ کرکے دی جاسکتی ہے،مشرف صاحب کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد طفیلیوں کا انکی ٹانگوں سے چپٹنا آپکو یاد ہوگا ہی،،یہ ایک بہترین مثال ہوسکتی ہے


زراعتی سائینسدانوں نے بہت تحقیق اور تفتیش کے بعد یہ نتجہ اخذ کیا ہے،کہ اگر کھیت کو سرسبز اور شاداب رکھنا ہے تو، ماسٹر کیڑے کے ساتھ ساتھ پیراسائیٹس کی چسوڑیوں کا سدباب کرنا بہت ضروری ہوتا ہے،،،ورنہ آپ ایک بڑے ابن الوقت، کھیت غدار چسوڑے کو باہر کریں گے،،تو پیرا سائیٹس کسی دوسرے کو لے آئیں گے


خیر جناب یہ تو سائینسی باتیں ہیں،ہمارا آپ کا کیا لینا دینا ،اس سے،،،زیادہ سے زیادہ ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کہیں ،،،،ہم بھی تو کسی کے پیرا سائیٹس،،نہیں ہیں،اور کہیں ہم بھی تو کسی ماسٹر کیڑے کی ٹانگوں سے چپکے ،،اللہ جل شانہ کا عطا کردہ باغ تو نہیں چوس رہے ہیں،،چچوڑ رہے ہیں

منہ زور2014-08-3
0​
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم

یہ پرانے زمانے کی بات ہے جب کچھ لوگ طفیلیے ہوتے تھے

اس کے بعد ایک سانپ آیا ، زرداری

اس نے سارا کچھ ہڑپ کر لیا اور اپنے مد مقابل سانپ ' نواز ' کے ساتھ سودا کر لیا کہ باری باری کھائیں گے اور خوب کھائیں گے

اب نواز کی باری ہے ، اس کو پورا حق ہے کھانے کا ، وہ استفیٰ کیوں دے

خان صاحب آپ بھی کھایں حسب روایت ، آپ کیوں شور مچا رہے ہو ؟؟