چودھری پرویز الٰہی کہ متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے کل تک پیش کیا جائے: عدالت
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب وصدر تحریک انصاف چوہدری پرویزالٰہی اور سیکرٹری رائے ممتاز علی کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں سے متعلقہ اینٹی کرپشن کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج صائمہ ریاست نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف اینٹی کرپشن کی اپیل منظور کر لی۔
عدالت نے چودھری پرویز الٰہی کہ متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے کل تک پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کے وکیل کی طرف سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں من پسند لوگ بھرتی کرنے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی گئی تھی۔ 60 نمبر لینے والا غریب آدمی کی بھرتی نہ ہوئی لیکن 8 نمبر والے کو بھرتی کر لیا گیا، یہ ٹیکنیکل نوعیت کا مقدمہ ہے۔
چودھری پرویز الٰہی کی گرفتاری سے تحقیقات مکمل کی جا سکتی ہیں، تفتیش کرنے کیلئے ان کے کسٹڈی چاہیے ہو گی، 14 دنوں کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
وکیل اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کیلئے اسامیاں آئیں تو ڈپٹی سپیکر کی طرف سے حصہ دینے کا مطالبہ کیا گیا جس پر ان کی لڑائی بھی ہوئی جس کے بعد چیئرمین سپیکر خود بن گئے۔ چودھری پرویز الٰہی کے وکیل نے عدالت کو کہا کہ میرے موکل کو 3 مقدمات میں پہلے ہی ڈسچارج کیا جا چکا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق پرویز الٰہی نے 2 سال پہلے اجلاس کی صدارت کی اور نتیجہ تبدیل کر دیا لیکن 2 سالوں میں کچھ کیوں نہیں کیا گیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الٰہی کو آپ کی عدالت میں 2 جون کو پیش کیا اور گوجرانوالہ میں 3 جون کو پیشی ہوئی، اسی دوران اینٹی کرپشن کی طرف سے ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ پنجاب میں اسمبلی میں کی گئی تمام بھرتیاں سیکشن 10 کے تحت کی گئی ہیں جبکہ سیکشن 7 کے تحت امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔
پرویز الٰہی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن نے پنجاب اسمبلی سے ریکارڈ غیرقانونی طور پر حاصل کیا، اب یہ پرویز الٰہی سے کیا برآمد کرنا چاہتے ہیں؟ قومی میڈیا اور سوشل میڈیا پر سب کچھ عوام کے سامنے ہے، پنجاب اسمبلی کے جن ملازموں پر غیرقانونی بھرتیوں کا الزام ہے وہ اپنے عہدے پر تعینات ہیں۔ عدالت نے وکلاء کی بحث مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔