Arslan
Moderator
آج نہیں تو کل، چاول اُگانے والے کسان اپنے کام کا مزید بہتر معاوضہ حاصل کرسکیں گے۔ وہ بائے پروڈکٹ کے طور پرچاول کے سخت بیرونی چھلکے کو فروخت کرکے مزید رقم کماسکیں گے۔
ایک حالیہ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ چاول کے چھلکے میں قدرتی طور پر سلیکن نینوپارٹیکلز موجود ہوتے ہیں جنہیں بڑی آسانی سے الگ کیا جاسکتا ہےاور انہیں بیٹریاں بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ ماہ چھپنے والی رپورٹس کے مطابق چاول کی چھلکے سے سلیکن حاصل کرکے اسے لیتھیم آئن بیٹریوں میں استعمال کرنے کا سادہ اور کم خرچ طریقہ گزشتہ ماہ کو ایک تحقیقی مقالے میں شائع ہوا ہے۔
سلیکون نینو مٹیریلز کئی صنعتوں میں استعمال ہورہے ہیں لیکن ان کی تیاری مشکل، مہنگی اور توانائی خرچ کرنے والی ہوتی ہے۔
پوری دنیا میں ہر سال 120ملین ٹن چاول کا چھلکا پیدا ہوتا ہے۔
ہماری تحقیق کا اہم پہلو یہ ہے کہ ایک زرعی بائی پروڈکٹ سے کم خرچ اور مؤثر انداز میں نینو سلیکن حاصل کیا جاسکتا ہے۔ حاصل شدہ سلیکن کو براہِ راست ہائی انرجی لیتھیئم آئن بیٹریوں کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے اہم مصنف اور امریکہ میں سٹیفرڈ یونیورسٹی کے معاون پروفیسر وائی کوئی نے بتایا۔
چین اور ہندوستان جیسے کئ ترقی پذیر ممالک ہرسال بڑی تعداد میں چاول کا بھوسا پیدا کرتے ہیں لیکن اسے بہت معمولی درجے کی پراڈکٹ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا۔
کوئی نے کہا کہ یہ ممالک اسے ( چھلکے کو) بیٹریوں کی تیاری کیلئے استعمال کرسکتے ہیں اور ہماری ٹیم بیٹری ساز کمپنیوں سے رابطے بھی کررہی ہے۔
بیٹریاں بنانے میں چین اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور چاول کے نینو سلیکن ذرات مقامی طور پر بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہا۔
امریکہ میں واقع، پیسیفک نارتھ ویسٹ نیشنل لیبارٹری سے وابستہ ایک سینیئر سائنسدان جائی ژیاؤ نے کہا ہے کہ یہ طریقہ دلچسپ اور امید افزا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے بڑے پیمانے پر آزمانے سے پہلے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاید کسان براہِ راست بیٹری کمپنیوں کو چاول کے چھلکا فروخت نہ کرسکیں تاہم بیٹریوں کے الکیٹروڈ ( برقیرے) مٹیریل تیار کرنے والی کمپنیاں اپنے کارخانوں میں چھلکے سے نینوسلیکن الگ کرنے کا سیٹ اپ ضرور قائم کرسکیں گی۔
سائی نوڈ نامی ایک کمپنی میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں جو امریکہ میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کےتحت سلیکن بیٹریوں کی ٹیکنالوجی پر تجارتی سطح پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے اس نئی تکنیک کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر حاصل ہونے والی ایک زرعی بائی پروڈکٹ کا یہ ایک زبردست استعمال ہے۔
کسان مؤثر انداز میں چاول کے چھلکوں کو کمپنیوں کو فروخت کریں گے اور وہ اس بھوسے کو کارآمد سلیکن میں بدلیں گی،
Source
ایک حالیہ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ چاول کے چھلکے میں قدرتی طور پر سلیکن نینوپارٹیکلز موجود ہوتے ہیں جنہیں بڑی آسانی سے الگ کیا جاسکتا ہےاور انہیں بیٹریاں بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ ماہ چھپنے والی رپورٹس کے مطابق چاول کی چھلکے سے سلیکن حاصل کرکے اسے لیتھیم آئن بیٹریوں میں استعمال کرنے کا سادہ اور کم خرچ طریقہ گزشتہ ماہ کو ایک تحقیقی مقالے میں شائع ہوا ہے۔
سلیکون نینو مٹیریلز کئی صنعتوں میں استعمال ہورہے ہیں لیکن ان کی تیاری مشکل، مہنگی اور توانائی خرچ کرنے والی ہوتی ہے۔
پوری دنیا میں ہر سال 120ملین ٹن چاول کا چھلکا پیدا ہوتا ہے۔
ہماری تحقیق کا اہم پہلو یہ ہے کہ ایک زرعی بائی پروڈکٹ سے کم خرچ اور مؤثر انداز میں نینو سلیکن حاصل کیا جاسکتا ہے۔ حاصل شدہ سلیکن کو براہِ راست ہائی انرجی لیتھیئم آئن بیٹریوں کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے اہم مصنف اور امریکہ میں سٹیفرڈ یونیورسٹی کے معاون پروفیسر وائی کوئی نے بتایا۔
چین اور ہندوستان جیسے کئ ترقی پذیر ممالک ہرسال بڑی تعداد میں چاول کا بھوسا پیدا کرتے ہیں لیکن اسے بہت معمولی درجے کی پراڈکٹ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا۔
کوئی نے کہا کہ یہ ممالک اسے ( چھلکے کو) بیٹریوں کی تیاری کیلئے استعمال کرسکتے ہیں اور ہماری ٹیم بیٹری ساز کمپنیوں سے رابطے بھی کررہی ہے۔
بیٹریاں بنانے میں چین اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور چاول کے نینو سلیکن ذرات مقامی طور پر بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہا۔
امریکہ میں واقع، پیسیفک نارتھ ویسٹ نیشنل لیبارٹری سے وابستہ ایک سینیئر سائنسدان جائی ژیاؤ نے کہا ہے کہ یہ طریقہ دلچسپ اور امید افزا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے بڑے پیمانے پر آزمانے سے پہلے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاید کسان براہِ راست بیٹری کمپنیوں کو چاول کے چھلکا فروخت نہ کرسکیں تاہم بیٹریوں کے الکیٹروڈ ( برقیرے) مٹیریل تیار کرنے والی کمپنیاں اپنے کارخانوں میں چھلکے سے نینوسلیکن الگ کرنے کا سیٹ اپ ضرور قائم کرسکیں گی۔
سائی نوڈ نامی ایک کمپنی میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں جو امریکہ میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کےتحت سلیکن بیٹریوں کی ٹیکنالوجی پر تجارتی سطح پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے اس نئی تکنیک کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر حاصل ہونے والی ایک زرعی بائی پروڈکٹ کا یہ ایک زبردست استعمال ہے۔
کسان مؤثر انداز میں چاول کے چھلکوں کو کمپنیوں کو فروخت کریں گے اور وہ اس بھوسے کو کارآمد سلیکن میں بدلیں گی،
Source