چاول کی برآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں کمی ریکارڈ

rice-exp11.jpg

ملک سے چاول کی برآمدات میں جاری مالی سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران سالانہ بنیادوں پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ماہرین کے مطابق، بھارت کی جانب سے چاول کی برآمدات پر عائد پابندی کے بعد پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں یہ سالانہ چار ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ پاکستان نے اس سال چاول کی برآمدات کا ہدف پانچ ارب ڈالر مقرر کیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستانی چاول کی برآمدات میں دوبارہ واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

چاول ایکسپورٹرز کے مطابق رواں سال برآمدات کا حجم صرف تین ارب ڈالر تک محدود رہنے کا امکان ہے۔

عالمی منڈی میں مواقع دستیاب ہونے کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ فریٹ، بجلی اور دیگر اخراجات میں اضافے کے باعث پاکستانی چاول بھارتی چاول کے مقابلے میں مہنگا ہے، جس کی وجہ سے اس کی مانگ میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق، مالی سال کے ابتدائی سات ماہ میں چاول کی برآمدات سے ملک کو 1.849 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7.25 فیصد کم ہے۔

پچھلے مالی سال کی اسی مدت میں چاول کی برآمدات 1.983 ارب ڈالر رہی تھیں۔ جنوری میں چاول کی برآمدات 265.08 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو دسمبر میں 331.27 ملین ڈالر اور گزشتہ سال جنوری میں 443.95 ملین ڈالر تھیں۔

اعدادوشمار کے مطابق، مالی سال کے ابتدائی سات ماہ میں باسمتی چاول کی برآمدات سے ملک کو 465.14 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 3.83 فیصد کم ہے
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
Paddi rice is not the only crop. It is the same story with every other agricultural product.
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
Paddi rice is not the only crop. It is the same story with every other agricultural product.
 

Back
Top