پی ٹی آئی کے منحرف رکن نذیرچوہان ودیگر 8 ملزمان پولیس پر حملہ کیس میں بری

1701502931355.png


نذیر احمد چوہان سمیت 8 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کروائی: ذرائع
ذرائع کے مطابق انسداد دہشت گردی لاہور کی ایڈمن جج عنبر گل خان نے آج پولیس پارٹی پر حملہ کر کے تشدد کرنے کے مقدمے میں نامزد افراد کے مقدمے کا محفوظ فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کی طرف سے سابق رکن صوبائی اسمبلی نذیر احمد چوہان سمیت 8 ملزموں کو پولیس پارٹی پر حملہ کر کے تشدد کرنے کے مقدمہ سے بری کر دیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران نذیر احمد چوہان سمیت 8 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کروائی۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں محرر تھانہ چوہنگ قاسم، سب انسپکٹر علی حسنین اور انسپکٹر قمر ساجد سمیت 8 8 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ عدالت میں نذیر احمد چوہان کے وکلاء عمران ہمایوں اور وسیم عباس نے دلائل مکمل کیے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہمارے موکلوں کے خلاف کوئی ثبوٹ نہیں ملا، جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے اس لیے عدالت انہیں بری کرنے کا حکم دے۔

مقدمے میں نذیر احمد چوہان سمیت 8 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمے کے دیگر ملزمان میں نذیر احمد چوہان کے صاحبزادے سعد نذیر کے علاوہ قمر عباس، فیصل مقبول، قاسم، حافظ رضوان، رفاقت علی، عابد علی اور بھی نامزد تھے جنہیں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بری کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ نذیر احمد چوہان پی ٹی آئی سے منحرف ہونے کے بعد ن لیگ میں شامل ہو کر شیر کے انتخابی نشان پر لاہور کے حلقہ پی پی 167 سے ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے تھے کہ مخالف امیدوار شبیر گجر اور حامیوں سے تصادم ہو گیا تھا۔ بعدازاں پولیس پارٹی پر فائرنگ وتشدد کے الزامات پر نذیر چوہان اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف تھانہ چوہنگ میں 19 جون کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
 

چاچا بوٹا

MPA (400+ posts)
اس بہین چود کو پی ٹی آئی کا سابق منحرف رکن لکھنے کی بجائے
گیراج لیک کا موجودہ رکن یاکارکن لکھنے میں کیا تکلیف ہے
 

Back
Top