
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے آج ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کی طرف سے کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس پر اعتراض اٹھانے کے بعد ملک میں صنفی امتیاز کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس آج چیئرمین کمیٹی کی صدارت میں ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے ایک خاتون کے لباس پر اعتراض اٹھا دیا۔
اقبال آفریدی نے چیئرمین کمیٹی محمد ادریس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ خاتون کا لباس ٹھیک نہیں ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں شرکت کے لیے لباس کا بھی کوئی سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) ہونا چاہیے۔ اقبال آفریدی نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں بھی اس بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی مہذب معاشرے میں اسی طرح کے لوگ آئیں گے تو بچے کیا کہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں ایک خاتون رکن اسمبلی بھی شریک تھیں، آپ نے ان کا لباس بھی دیکھا ہو گا، یہاں پر ایسے ڈراموں کے سین نہیں ہوتے جو معاشرے میں دکھائے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں یہ جو خاتون آئی تھیں اس سے سسٹم، نظام یا معاشرہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے، میں کسی کے بارے میں عام طور پر بات نہیں کرتا تاہم ان کا لباس ٹھیک نہیں تھا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پاور محمد ادریس نے بھی میڈیا سے اس معاملے پر گفتگو کی اور کہا کہ رکن قومی اسمبلی کی طرف سے خاتون کے لباس پر ایسے احتجاج کرنا مناسب نہیں، کمیٹی ممبر نے جو بھی کیا وہ غلط فہمی کی وجہ سے ہو گا۔ ہمارے گھروں میں ایسے نہیں ہوتا کہ کوئی بدتمیزی کرے یا اس طرح کی بات کرے، اگر اس طرح کا کچھ ہو بھی گیا ہے تو اس کے لیے میں معذرت کرتا ہوں۔
دوسری طرف حکومت سندھ کے ترجمان ارسلان اسلام شیخ نے معاملے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا : خواتین کو ہمارے معاشرے میں مکمل آزادی حاصل ہے، خاتون کے لباس میں اعتراض کرنے والی کوئی بات نہیں تھی۔ اقبال آفریدی کا اعتراض میری سمجھ سے باہر ہے، انہیں اپنی نگاہوں کا خیال رکھنا چاہیے اور مطالبہ کرتا ہوں کے وہ اپنے عمل پر خاتون سے معافی مانگیں۔
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے آج ہونے والے اجلاس میں کے الیکٹرک کے امور سمیت بہت سے دیگر مسائل زیر بحث تھے، کے الیکٹرک حکام ایجنڈا مکمل کر کے اجلاس سے چلے گئے تو اقبال آفریدی کی طرف سے کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9iqbalassggalaibnsbjdhd.png