پی ٹی آئی ممبران استعفے قبول نہ کرنیکے پیغامات بھیج رہے ہیں،راجہ پرویزاشرف

rajapshaha.jpg

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے زور دے کر کہا ہے کہ پی ٹی آئی ممبران استعفے قبول نہ کرنے کے پیغامات بھیج رہے ہیں اس لئے وہ اس وقت تک پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن اسمبلی کے استعفے قبول نہیں کریں گے جب تک کہ اس بات کا یقین نہ ہو کہ انہوں نے استعفے بغیر کسی دباؤ کے دیے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جب راجا پرویز اشرف سے پی ٹی آئی اراکین کے چند مخصوص اراکین کے استعفے منظور کرنے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی رکن میری موجودگی میں کہے کہ وہ استعفیٰ دینا چاہتا ہے لیکن میرے پاس معلومات ہیں کہ وہ دباؤ میں ہے تو مجھے اس کا استعفیٰ قبول نہیں کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے اپریل میں پارلیمنٹ سے اجتماعی طور پر استعفے دینے کا اعلان کیا تھا تاہم پرویز اشرف نے موجودہ سیاسی صورتحال پر کہا ہے کہ اب استحکام اور ٹھراؤ آنا چاہیے، مسائل کے حل کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائےکی ضرورت ہے ۔


انہوں نے کہا بڑے پیمانے پر استعفوں کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے پارلیمنٹ لاجز پر قبضہ کیا ہوا ہے اور وہ ان کے زیر استعمال ہے اور بطور ایم این ایز حاصل ہونے والی مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی مجھے پیغامات بھیجتے ہیں کہ ان کے استعفے قبول نہ کیے جائیں اس تمام صورتحال میں کسی رکن کو اس وقت تک ڈی سیٹ نہیں کروں گا جب تک میں مطمئن نہ ہو جاؤں کہ وہ دباؤ میں استعفیٰ نہیں دے رہا۔
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
According the rules of produce and conduct of the NA article 44 the seat automatically becomes vacant if the member does not attend for 40 days consecutively.
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
rajapshaha.jpg

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے زور دے کر کہا ہے کہ پی ٹی آئی ممبران استعفے قبول نہ کرنے کے پیغامات بھیج رہے ہیں اس لئے وہ اس وقت تک پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن اسمبلی کے استعفے قبول نہیں کریں گے جب تک کہ اس بات کا یقین نہ ہو کہ انہوں نے استعفے بغیر کسی دباؤ کے دیے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جب راجا پرویز اشرف سے پی ٹی آئی اراکین کے چند مخصوص اراکین کے استعفے منظور کرنے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی رکن میری موجودگی میں کہے کہ وہ استعفیٰ دینا چاہتا ہے لیکن میرے پاس معلومات ہیں کہ وہ دباؤ میں ہے تو مجھے اس کا استعفیٰ قبول نہیں کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے اپریل میں پارلیمنٹ سے اجتماعی طور پر استعفے دینے کا اعلان کیا تھا تاہم پرویز اشرف نے موجودہ سیاسی صورتحال پر کہا ہے کہ اب استحکام اور ٹھراؤ آنا چاہیے، مسائل کے حل کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائےکی ضرورت ہے ۔


انہوں نے کہا بڑے پیمانے پر استعفوں کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے پارلیمنٹ لاجز پر قبضہ کیا ہوا ہے اور وہ ان کے زیر استعمال ہے اور بطور ایم این ایز حاصل ہونے والی مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی مجھے پیغامات بھیجتے ہیں کہ ان کے استعفے قبول نہ کیے جائیں اس تمام صورتحال میں کسی رکن کو اس وقت تک ڈی سیٹ نہیں کروں گا جب تک میں مطمئن نہ ہو جاؤں کہ وہ دباؤ میں استعفیٰ نہیں دے رہا۔

Banana republic of corrupt PDM beggars and their illegal handlers.
 

Back
Top