
ماہر قانون سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت پر غداری کا مقدمہ نہ تو بنتا ہے اور نہ ہی بنانا چاہیے۔ کیونکہ عدالت نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط تھی انہیں تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کو آگے بڑھانا چاہیے تھا۔
نجی چینل جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ماہرقانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں جب رولنگ کو کالعدم قرار دیا گیا تو پھر تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کو بحال کہا گیا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا چونکہ تحریک عدم اعتماد کی قرار داد بحال تھی اس لیے وزیراعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم یا مشورہ نہیں دے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا صرف قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے کی وجہ سے باقی واقعات ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک عمل ہے قاسم سوری کا جس سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اب سوال یہ ہے کہ کیا ان کا یہ عم بغاوت کے زمرے میں آتا ہے؟ کیا ان پر آرٹیکل چھ لگنا ہی چاہیے؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس قانون میں جو الفاظ درج ہیں اگر ان پر عمل درآمد کیا جائے تو بات بہت دور نکل جائے گی کیونکہ آئینی یا سیاسی بحث سے نکل کر دیکھنا چاہیے کہ یہ کوئی دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا اگر کسی سیاسی مخالف پر غداری کا مقدمہ درج کرایا جائے۔