پی سی او سے این سی او تک

Arshad Chachak

Moderator
Siasat.pk Web Desk
https://twitter.com/x/status/1886056586780856429

جہاں آئین میں درج فل اسٹاپ یا کامہ سے سپریم کورٹ کے فیصلوں میں آئین کی تشریح بدل جاتی ہے، وہیں ہمارے آئین کے تیسرے شیڈول میں ہائی کورٹ کے جج کے حلف میں واضح طور پر لکھا ہے کہ وہ اپنی پہلی تعیناتی کے وقت اپنے حلف کو پڑھتے ہوئے اُس متعلقہ ہائی کورٹ کا پورا نام بھی پڑھتا ہے۔ یوں اگر اس کا دوسری ہائی کورٹ میں تبادلہ ہوتا ہے تو اسے دوسری ہائی کورٹ کے نام کے ساتھ دوبارہ حلف اُٹھانا لازمی ہوتا ہے۔

اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر ہائی کورٹ میں بطور جج حلف اُٹھانے والے کے لیے اُسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بننے پر دوبارہ حلف اُٹھانا کیوں ضروری ہوتا ہے؟ اور پھر جب ہائی کورٹ کے ججز سپریم کورٹ میں تعینات ہوتے ہیں تو اُن سے دوبارہ حلف کیوں لیا جاتا ہے؟ باوجود اس کے کہ آئین کے تیسرے شیڈول میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز اور چیف جسٹس صاحبان کے حلف کے الفاظ ایک جیسے ہیں، مگر ان سب کو اپنے حلف میں اپنی اپنی عدالت کا نام باآوازِ بلند لینا پڑتا ہے۔

یہ آئینی تقاضا ہے کہ ہر ہائی کورٹ کا ہر جج اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے آئین میں درج حلف اُٹھاتا ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ جہاں پی سی او پر حلف اُٹھانا آئینی جرم ہے، وہیں اب حلف اُٹھانے کو بھی محض ایک کاغذی کارروائی بنا دیا گیا ہے۔ پانچ ججوں کے خط میں درست طور پر واضح کیا گیا ہے کہ ججوں کی سینیارٹی ان کی تاریخِ حلف سے شروع ہوتی ہے۔ مگر کیا کیجیے کہ "پروویژنل کانسٹیٹیوشنل آرڈر (پی سی او)" کی جگہ اب " نو کانسٹیٹیوشنل آرڈر ں (این سی او)" نے لے لی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1886093037530714170 اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت پہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج کے بار سے خطاب پہ آج تک شادیانے اور بغلیں بجانے والے “دانشور” اسٹیبلشمنٹ کی کھلی مداخلت پہ چھے ججز کو خط لکھنے پہ یوتھیا، عمرانڈو اور پتا نہیں کس کس چیز کا طعنے دیتے ہیں۔ پتا نہیں کس چیز کے خول ان کے دماغ پہ چڑھے ہیں جو آسان سی بات بھی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت تب غلط تھی تو اب کیسے درست ہو گئی ہے۔ کیا یہ فرق صرف اس لئے ہے کہ اس وقت مداخلت کی تکلیف اس لئے تھی کہ وہ نواز شریف کے خلاف تھی اور آج مداخلت پہ خوشی اس لئے ہے کہ وہ نواز شریف کے حق میں اور عمران خان کے خلاف ہے؟
 
Last edited:

Milkyway

Senator (1k+ posts)

کہا تھا نہ کہ ۔۔۔ویک اینڈ پر زور کا جھٹکا لگنے والا ہے
لاہور، سندھ، اور بلوچستان ہائیکورٹ سے ایک ایک جج اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ہوگئے اور اب اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج سرفراز ڈوگر ہو گئے،
یعنی کہ نئے چیف جسٹس
روک سکو تو روک لو
GiuGUtdXgAAT5l6
 

Back
Top