
فواد حسن فواد نے موجودہ حکومت پر پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے موجودہ حکومت پر پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کرنے کا سنگین الزام لگایا ہے۔ لاہور میں پلڈاٹ کے ایک سیمینار کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام تر کام پہلے ہی مکمل کیا جا چکا تھا، مگر موجودہ حکومت نے اسے ناکام بنا دیا۔
فواد حسن فواد نے وضاحت کی کہ نجکاری کے لیے ایک واضح مقصد اور بیانیہ کی ضرورت ہوتی ہے، اور انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ دنیا میں کوئی ایک ملک ایسا نہیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں، جب کہ ہمیں ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو چھوٹی حکومت کے اصولوں پر عمل پیرا ہو۔"
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فواد حسن فواد نے ماضی میں مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں نیب کی جانب سے 4 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے غیر قانونی اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں احتساب عدالت لاہور نے انہیں، ان کی اہلیہ اور بھائی سمیت، آمدن سے زائد اثاثوں کے معاملے میں بری کردیا۔
فواد حسن فواد اور ان کے اہل خانہ نے دسمبر 2022 میں نیب ریفرنس سے بریت کے لیے لاہور کی احتساب عدالت میں درخواستیں دائر کی تھیں۔ احتساب عدالت کی جج نے 2 فروری 2023 کو ان کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔
اس کے علاوہ، نیب نے فواد حسن فواد کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیس بھی درج کیے، جس کے نتیجے میں انہیں جولائی 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں، لاہور ہائی کورٹ نے ان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/n8LxFLP/PIA1.jpg