
پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان ہونےو الا معاہدہ متعدد معاملات پر تعطل کا شکار ہونا شروع ہوگیا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے گزشتہ روز 2 اہم ملاقاتیں ہوئیں مگر معاملات میں تعطل ختم نہ ہوسکا۔
ایم کیو ایم ذرائع کی جانب سے اے آروائی نیوز کو بتایا گیا کہ اس معاہدے پر کئی معاملات تاحال حل طلب ہیں، ہم بلدیاتی قوانین پر سپریم کورٹ کے فیصلوں پر من وعن عمل چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر جلد از جلد بلدیاتی قوانین کے ڈرافٹ کو قانونی شکل دی جائے۔
رپورٹ کے مطابق تاہم سرکاری سطح پر معاملات سست روی کا شکار ہیں، معاہدے کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی ہےاسی لیے ایم کیو ایم کی خصوصی کمیٹی کے اراکین پیپلزپارٹی سے غیر مطمئن ہیں ، ایم کیو ایم کمیٹی نے ساری صورتحال رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی بااختیار نظام کے بجائے کاسمیٹک کام کو ترجیح دے رہی ہے، پیپلزپارٹی کی خواہش ہے کہ ادارے صوبائی حکومت کے ماتحت رہیں جبکہ ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ سوک ادارے، اتھارٹیز اور دیگر محکمہ میئر یا ڈسٹرکٹ چیئرمینز کے حوالے کیے جائیں۔
ایم کیو ایم کے مطالبا ت میں بلدیاتی ریونیو کے اداروں کو بھی میئر کے ماتحت کیے جانا بھی شامل ہے، جبکہ ایم کیو ایم کو سندھ کے شہری علاقوں کی حلقہ بندیوں پر بھی تحفظات ہیں، گزشتہ روز دونوں جماعتوں کی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات میں کے ڈی اے سی سے متعلق معاملات پر شق وار تبادلہ خیال کیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9MQMPPPmuhaidahatai.jpg