zagyy
Senator (1k+ posts)
پیشاب کی طاقت سے چلنے والے فیول سیل تیار، موبائل چارج کرنا آسان
لندن…مغربی انگلینڈ کی یونیورسٹی میں قائم برسٹل روبوٹک لیبارٹری کے انجینئرز نے ایک ایسی ڈیوائس (فیول سیل) تیار کی ہے جس میں پیشاب کو بجلی میں بدل کر موبائل فون چارج کیا جاسکتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے
کہ یہ فیول سیل سائز میں کار کی بیٹری سے ذرا بڑا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں چھوٹے اور ہلکے ورژن کے فیول سیل بنا لئے جائیں گے، یہاں تک کہ پیشاب کی طاقت سے چلنے والے یہ فیول سیلز ممکنہ طور پر کئی آلات میں موجود بیٹری کی جگہ لے لیں گے۔ برسٹل روبوٹک لیبارٹری کے انجینئر، ڈاکٹر لونس لیروپالس کا کہنا ہے کہ اب تک کسی نے بھی پیشاب میں موجود طاقت کا استعمال اس طرح سے نہیں کیا ہوگا لہٰذا یہ ایک انوکھی اور بہت دلچسپ ایجاد ہے۔محققین نے تجرباتی طور پر ایک خاص قسم کے کاربن فائبر سے بنے برقیرہ (electrode) میں بیکٹیریا کی نشوونما کی، جسے چینی مٹی سے بنے سلنڈرز میں داخل کیا گیاتاکہ بیٹری کی طرح کا سرکٹ بنایا جائے۔جب پیشاب کو سلنڈر کے درمیان سے گزارا گیا تو بیکٹیریا نے سلنڈر میں الیکٹرانز پیدا کرنے کیلئے پیشاب میں موجود شوگر اور دیگر کیمیائی اجزاء میں بگاڑ پیدا کردیا، اس طرح سے فیول سیل میں چھوٹے برقی چارجز نے جنم لیا، پھر اسے ایک برقی کنڈنسر (capacitor) سے گزارا گیا جس نے بجلی ذخیرہ کرلی۔ جب ایک معیاری سام سنگ کا موبائل اس کے ساتھ منسلک کیا گیا تو وہ چارج ہوگیا۔ موجودہ بجلی کی مقدار نسبتاً کم تھی جو ایک فون کال کیلئے کافی تھی۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ایک فعال فیول سیل بنانے میں محض ایک پاؤنڈ خرچہ آیا، لہٰذا اس طرح کی آلات نہایت سستی بجلی فراہم کرسکتے ہیں۔
Sourcehttp://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=109703
لندن…مغربی انگلینڈ کی یونیورسٹی میں قائم برسٹل روبوٹک لیبارٹری کے انجینئرز نے ایک ایسی ڈیوائس (فیول سیل) تیار کی ہے جس میں پیشاب کو بجلی میں بدل کر موبائل فون چارج کیا جاسکتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے
کہ یہ فیول سیل سائز میں کار کی بیٹری سے ذرا بڑا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں چھوٹے اور ہلکے ورژن کے فیول سیل بنا لئے جائیں گے، یہاں تک کہ پیشاب کی طاقت سے چلنے والے یہ فیول سیلز ممکنہ طور پر کئی آلات میں موجود بیٹری کی جگہ لے لیں گے۔ برسٹل روبوٹک لیبارٹری کے انجینئر، ڈاکٹر لونس لیروپالس کا کہنا ہے کہ اب تک کسی نے بھی پیشاب میں موجود طاقت کا استعمال اس طرح سے نہیں کیا ہوگا لہٰذا یہ ایک انوکھی اور بہت دلچسپ ایجاد ہے۔محققین نے تجرباتی طور پر ایک خاص قسم کے کاربن فائبر سے بنے برقیرہ (electrode) میں بیکٹیریا کی نشوونما کی، جسے چینی مٹی سے بنے سلنڈرز میں داخل کیا گیاتاکہ بیٹری کی طرح کا سرکٹ بنایا جائے۔جب پیشاب کو سلنڈر کے درمیان سے گزارا گیا تو بیکٹیریا نے سلنڈر میں الیکٹرانز پیدا کرنے کیلئے پیشاب میں موجود شوگر اور دیگر کیمیائی اجزاء میں بگاڑ پیدا کردیا، اس طرح سے فیول سیل میں چھوٹے برقی چارجز نے جنم لیا، پھر اسے ایک برقی کنڈنسر (capacitor) سے گزارا گیا جس نے بجلی ذخیرہ کرلی۔ جب ایک معیاری سام سنگ کا موبائل اس کے ساتھ منسلک کیا گیا تو وہ چارج ہوگیا۔ موجودہ بجلی کی مقدار نسبتاً کم تھی جو ایک فون کال کیلئے کافی تھی۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ایک فعال فیول سیل بنانے میں محض ایک پاؤنڈ خرچہ آیا، لہٰذا اس طرح کی آلات نہایت سستی بجلی فراہم کرسکتے ہیں۔
Sourcehttp://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=109703
Last edited by a moderator: