پہلے سے طے تھا کہ اکثریت نا ملی تو میں وزیراعظم نہں بنوں گا، نواز شریف

Nawaz.jpg

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد، میاں محمد نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ انہیں وزارتِ عظمیٰ کے لیے کسی دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ لندن میں ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ پہلے ہی فیصلہ کر رکھا تھا کہ اکثریت نہ ملی تو وہ وزیراعظم کے امیدوار نہیں بنیں گے۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد، میاں محمد نواز شریف نے لندن میں ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں وزارتِ عظمیٰ کے لیے کسی دباؤ یا روک کا سامنا نہیں تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے پہلے ہی طے کر لیا تھا کہ اگر اکثریت نہیں ملتی تو وہ وزیراعظم کے امیدوار نہیں بنیں گے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ انہیں کسی نے عہدہ نہ لینے کا کہا تھا، اور کہا کہ انتخابی نتائج ان کی توقعات سے کم تر تھے۔

نواز شریف نے پاک-بھارت تعلقات کی بہتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے ذریعے تعلقات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ "اگر پاکستان کو بھارت میں کھیلنے کا موقع ملتا تو میں چاہتا کہ ہماری ٹیم وہاں جانے والی پہلی ٹیم ہو۔ اسی طرح بھارتی ٹیم کو بھی پاکستان آنا چاہیے، اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔"

جب ان سے بھارت کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو نواز شریف نے کہا، "ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں، اور ہمیں اس مسئلے کا حل باہمی تعاون اور مکالمے کے ذریعے تلاش کرنا چاہیے۔"

نواز شریف نے سیاسی عدم استحکام اور جمہوریت کے زوال کا الزام عمران خان پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جمہوریت کو سمجھنے اور اس کے استحکام کے لیے کام کرنے کا موقع ملا تھا، مگر انہوں نے اسمبلی میں وقت گزارنے کے بجائے دھرنوں اور احتجاجی سیاست کو ترجیح دی۔ "جب میں وزیراعظم تھا اور وہ اپوزیشن میں تھے، تب میں نے انہیں جمہوریت کے فروغ کے لیے دعوت دی تھی، مگر انہوں نے اس موقع کو ضائع کیا۔ اگر وہ میری بات مان لیتے تو آج ہم سب ایک ساتھ کام کر رہے ہوتے۔"

نواز شریف نے کہا کہ انہیں اب اپنی پارٹی کو منظم کرنے اور ملک میں بہتری لانے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ "اب میری توجہ پارٹی کو مضبوط بنانے اور ملک کی خدمت پر مرکوز ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ لوگ دیکھیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں اور کیا دیا ہے۔"​
 
Last edited:

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
نوازشریف ایک باحمیت، اصول پسند اور غیرت مند شخص ہے۔ اس کو مطلوبہ مینڈیٹ نہیں ملا تو اگلے نے وزارتِ عظمیٰ کو لات مار دی۔ دوسری طرف نیازی ہے جب سے اقتدار ےسے نکلا ہے، کتے کی طرح ترلے ماررہا ہے کہ کسی طرح اسے واپس وزارتِ عظمیٰ مل جائے۔ ایک باکردار شخص اور ایک کچرا شخص میں یہی فرق ہوتا ہے۔۔
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
نوازشریف ایک باحمیت، اصول پسند اور غیرت مند شخص ہے۔ اس کو مطلوبہ مینڈیٹ نہیں ملا تو اگلے نے وزارتِ عظمیٰ کو لات مار دی۔ دوسری طرف نیازی ہے جب سے اقتدار ےسے نکلا ہے، کتے کی طرح ترلے ماررہا ہے کہ کسی طرح اسے واپس وزارتِ عظمیٰ مل جائے۔ ایک باکردار شخص اور ایک کچرا شخص میں یہی فرق ہوتا ہے۔۔
teri mental halat kafi kharab hai.. jahan se tere gandey ko mandate milta ha woh pindi ka gate number 4 ha
 

Nazimshah

Minister (2k+ posts)
نوازشریف ایک باحمیت، اصول پسند اور غیرت مند شخص ہے۔ اس کو مطلوبہ مینڈیٹ نہیں ملا تو اگلے نے وزارتِ عظمیٰ کو لات مار دی۔ دوسری طرف نیازی ہے جب سے اقتدار ےسے نکلا ہے، کتے کی طرح ترلے ماررہا ہے کہ کسی طرح اسے واپس وزارتِ عظمیٰ مل جائے۔ ایک باکردار شخص اور ایک کچرا شخص میں یہی فرق ہوتا ہے۔۔
Jitnai alqab use kia, iss mai koi ek bhi fit hota hai kharamkhor pi??
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
نوازشریف ایک باحمیت، اصول پسند اور غیرت مند شخص ہے۔ اس کو مطلوبہ مینڈیٹ نہیں ملا تو اگلے نے وزارتِ عظمیٰ کو لات مار دی۔ دوسری طرف نیازی ہے جب سے اقتدار ےسے نکلا ہے، کتے کی طرح ترلے ماررہا ہے کہ کسی طرح اسے واپس وزارتِ عظمیٰ مل جائے۔ ایک باکردار شخص اور ایک کچرا شخص میں یہی فرق ہوتا ہے۔۔
Bohat ghairat hai, Musharraf say deal kar kay 5 saal jhoot bakta raha phir Saudis ko aa kar batana para kay ye Ganja JHOOT bol raha hai, is nay musharraf say 10 saal ki deal ki hai 😂 😂 😂

Zia ki tatti kay keeray teray mayaar par lanat
 

ocean5

Minister (2k+ posts)
Nawaz.jpg

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد، میاں محمد نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ انہیں وزارتِ عظمیٰ کے لیے کسی دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ لندن میں ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ پہلے ہی فیصلہ کر رکھا تھا کہ اکثریت نہ ملی تو وہ وزیراعظم کے امیدوار نہیں بنیں گے۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد، میاں محمد نواز شریف نے لندن میں ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں وزارتِ عظمیٰ کے لیے کسی دباؤ یا روک کا سامنا نہیں تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے پہلے ہی طے کر لیا تھا کہ اگر اکثریت نہیں ملتی تو وہ وزیراعظم کے امیدوار نہیں بنیں گے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ انہیں کسی نے عہدہ نہ لینے کا کہا تھا، اور کہا کہ انتخابی نتائج ان کی توقعات سے کم تر تھے۔

نواز شریف نے پاک-بھارت تعلقات کی بہتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے ذریعے تعلقات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ "اگر پاکستان کو بھارت میں کھیلنے کا موقع ملتا تو میں چاہتا کہ ہماری ٹیم وہاں جانے والی پہلی ٹیم ہو۔ اسی طرح بھارتی ٹیم کو بھی پاکستان آنا چاہیے، اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔"

جب ان سے بھارت کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو نواز شریف نے کہا، "ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں، اور ہمیں اس مسئلے کا حل باہمی تعاون اور مکالمے کے ذریعے تلاش کرنا چاہیے۔"

نواز شریف نے سیاسی عدم استحکام اور جمہوریت کے زوال کا الزام عمران خان پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جمہوریت کو سمجھنے اور اس کے استحکام کے لیے کام کرنے کا موقع ملا تھا، مگر انہوں نے اسمبلی میں وقت گزارنے کے بجائے دھرنوں اور احتجاجی سیاست کو ترجیح دی۔ "جب میں وزیراعظم تھا اور وہ اپوزیشن میں تھے، تب میں نے انہیں جمہوریت کے فروغ کے لیے دعوت دی تھی، مگر انہوں نے اس موقع کو ضائع کیا۔ اگر وہ میری بات مان لیتے تو آج ہم سب ایک ساتھ کام کر رہے ہوتے۔"

نواز شریف نے کہا کہ انہیں اب اپنی پارٹی کو منظم کرنے اور ملک میں بہتری لانے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ "اب میری توجہ پارٹی کو مضبوط بنانے اور ملک کی خدمت پر مرکوز ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ لوگ دیکھیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں اور کیا دیا ہے۔"​
JHUTA BADBUDAR INSAAN
 

Back
Top